مندرجات کا رخ کریں

"قصص القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Sajjadsafavi
imported>Sajjadsafavi
سطر 30: سطر 30:


==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
==قرانی قصوں کی خصوصیات ==
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کا مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
قرآنی قصے عام داستانوں یا ناول کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں<ref>حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ‌ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق قرآنی قصوں کی جزئیات جیسے اشخاص کا نسب،  واقعے کا زمانہ اورجگہ  جیسی دوسری  چیزوں کو بیان نہیں کرتا جو تاریخ اور ناول نگاری میں ضروری ہوتی ہیں اور صرف انہی چیزوں کو بیان کرتا ہے جو قرآن کے مقصد یعنی ہدایت کے زمرے میں آتی ہیں۔ <ref>علامہ طباطبائی، المیزان، ترجمہ موسوی ہمدانی، ص۶۴، نقل از: حسینی، ریخت‌شناسی قصہ ہای قرآن، ۱۳۸۲، ص۶۷۔</ref>۔
[[قرآنی]] قصوں کے لیے مضمون اور اسلوب کے لحاظ سے  بعض خصوصیات کا ذکر ہوا ہے۔ قرآنی قصوں کے مضامین کی بعض خصوصیات  ان  کا حقیقی ہونا،با مقصد اور پیغام کا حامل ہونا،معجزات کا ذکر اور خارق العادہ کام اورداستانوں مختلف کرداروں اور شخصیتوں بیان کیا گیا ہے۔ <ref>سنگری، محمدرضا، ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۴-۷۔</ref> ۔
[[قرآنی]] قصوں کے لیے مضمون اور اسلوب کے لحاظ سے  بعض خصوصیات کا ذکر ہوا ہے۔ قرآنی قصوں کے مضامین کی بعض خصوصیات  ان  کا حقیقی ہونا،با مقصد اور پیغام کا حامل ہونا،معجزات کا ذکر اور خارق العادہ کام اورداستانوں مختلف کرداروں اور شخصیتوں بیان کیا گیا ہے۔ <ref>سنگری، محمدرضا، ہدف‌ہا و شیوه‌ہای داستان‌پردازی در قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۴-۷۔</ref> ۔
کہا جاتا ہے کہ قرآن میں داستانوں کے اسلوب  کے اعتبار سے کسی خاص روش کو اپنایا نہیں گیا ہے اور قصوں کو  مختلف اسالیب میں بیان کیا ہے<ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۴۔</ref>بعض قرآنی قصے جیسے [[اصحاب کہف]] کی داستان شروع میں خلاصہ کے طور پر بیان ہوئی ہے پھراسے مفصل بیان کیا گیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ قرآن میں داستانوں کے اسلوب  کے اعتبار سے کسی خاص روش کو اپنایا نہیں گیا ہے اور قصوں کو  مختلف اسالیب میں بیان کیا ہے<ref>صادق‌پور، نگاہی بہ ویژگی‌ہای ساختاری داستان‌ہای قرآن، ۱۳۷۶ش، ص۲۷۴۔</ref>بعض قرآنی قصے جیسے [[اصحاب کہف]] کی داستان شروع میں خلاصہ کے طور پر بیان ہوئی ہے پھراسے مفصل بیان کیا گیا ہے۔
سطر 43: سطر 43:
• داستانوں میں زمانہ وقوع  اور جائے وقوع کو بیان نہیں کیا گیا ہے۔
• داستانوں میں زمانہ وقوع  اور جائے وقوع کو بیان نہیں کیا گیا ہے۔
• داستانیں اکثر آخر تک اور واضح نتیجے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں ہیں۔<ref>معموری، تحلیل ساختار روایت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۶۶و۶۷۔ </ref>
• داستانیں اکثر آخر تک اور واضح نتیجے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں ہیں۔<ref>معموری، تحلیل ساختار روایت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۶۶و۶۷۔ </ref>
==قرآنی داستانوں کے موضوعات==
==قرآنی داستانوں کے موضوعات==
[[قرآن ]] کی اکثر داستانیں [[پیغمبروں]] کی زندگی سے متعلق ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]]، [[موسیؑ]]، [[یوسفؑ]] اور [[پیغمبر اسلام]] کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ پیغمبروں کے علاوہ دوسرے افراد بعض اقوام اور گروہوں کی داستانیں بھی قرآن میں نقل ہوئی ہیں۔<ref> رجوع  کیجئے: بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش۔</ref>
[[قرآن ]] کی اکثر داستانیں [[پیغمبروں]] کی زندگی سے متعلق ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]]، [[موسیؑ]]، [[یوسفؑ]] اور [[پیغمبر اسلام]] کا تفصیل سے تذکرہ کیا ہے۔ پیغمبروں کے علاوہ دوسرے افراد بعض اقوام اور گروہوں کی داستانیں بھی قرآن میں نقل ہوئی ہیں۔<ref> رجوع  کیجئے: بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش۔</ref>
گمنام صارف