مندرجات کا رخ کریں

"قصص القرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  29 دسمبر 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:
''' قصص القرآن ''' [[ قرآن]] کے قصوں کو کہا جاتا ہے۔ قرآنی [[آیات]] کا ایک تہائی حصہ انہی قصوں پر مشتمل ہے۔ یہ قصے پہلے زمانے کے لوگوں کے بارے میں یا [[نزول قرآن]] کے دور کے ہیں۔ قرآن میں قصوں کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی روح اور فکر پر اس کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ قرآن ان قصوں کو بیان کرنے کا مقصد ان سے درس لینا قررار دیا ہے اور اور بہت سی [[آیات]] میں گذشتہ لوگوں کے انجام  کے بارے میں غورو فکر کرنے کی تلقین کرتا ہے۔  
''' قصص القرآن ''' [[ قرآن]] کے قصوں کو کہا جاتا ہے۔ قرآنی [[آیات]] کا ایک تہائی حصہ انہی قصوں پر مشتمل ہے۔ یہ قصے پہلے زمانے کے لوگوں کے بارے میں یا [[نزول قرآن]] کے دور کے ہیں۔ قرآن میں قصوں کے بہت زیادہ استعمال کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی روح اور فکر پر اس کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ قرآن ان قصوں کو بیان کرنے کا مقصد ان سے درس لینا قررار دیا ہے اور اور بہت سی [[آیات]] میں گذشتہ لوگوں کے انجام  کے بارے میں غورو فکر کرنے کی تلقین کرتا ہے۔  
قرآنی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانہ اور خودساختہ نہیں ہیں بلکہ یہ حقیقت پر مبنی ہیں اور ان میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے اور[[ مومنین]] کی لیے ہدایت کا سبب ہے۔ قرآنی داستانیں عام ناول یا داستان کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں [[ علامہ طباطبایی]] کے مطابق قرآن انہیں صرف ہدایت کے مقصد سے بیان کرتا ہے اور ان کی جزئیات بیان نہیں کرتا ہے۔
قرآنی آیات کے مطابق قرآنی داستانیں افسانہ اور خودساختہ نہیں ہیں بلکہ یہ حقیقت پر مبنی ہیں اور ان میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے اور[[ مومنین]] کی لیے ہدایت کا سبب ہے۔ قرآنی داستانیں عام ناول یا داستان کی طرز پر نہیں لکھی گئی ہیں [[ علامہ طباطبایی]] کے مطابق قرآن انہیں صرف ہدایت کے مقصد سے بیان کرتا ہے اور ان کی جزئیات بیان نہیں کرتا ہے۔
•[[قرآن ]] کی زیادہ تر داستانیں [[ پیغمبروں]] کی زندگی کے بارے میں ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]]، [[موسیؑ]]، [[عیسیؑ]]، [[یوسفؑ ]] اور [[ پیغمبر اسلامﷺ]] کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
• [[قرآن ]] کی زیادہ تر داستانیں [[ پیغمبروں]] کی زندگی کے بارے میں ہیں۔ قرآن نے خاص طور پر پیغمبروں جیسے [[ابراہیمؑ]]، [[موسیؑ]]، [[عیسیؑ]]، [[یوسفؑ ]] اور [[ پیغمبر اسلامﷺ]] کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔
== قرآن میں داستان ==
== قرآن میں داستان ==
[[قرآن]] معارف کو داستان کی شکل میں بیان کرنے میں بہت تاکید کرتا ہے قرآن کا ایک تہائی [[آیات]] گذشتہ لوگوں کی اور [[نزول قرآن]] کے دور ۔۔ کی داستانوں پر مشتمل ہے قرآن میں آخرت کو بھی داستان کی شکل میں بیان کیا گیا ہے۔<ref> مرویان، اهداف تربیتی در قصّه‌های قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳-۱۵۔</ref> ۔
[[قرآن]] معارف کو داستان کی شکل میں بیان کرنے میں بہت تاکید کرتا ہے قرآن کا ایک تہائی [[آیات]] گذشتہ لوگوں کی اور [[نزول قرآن]] کے دور ۔۔ کی داستانوں پر مشتمل ہے قرآن میں آخرت کو بھی داستان کی شکل میں بیان کیا گیا ہے۔<ref> مرویان، اهداف تربیتی در قصّه‌های قرآن، ۱۳۸۴ش، ص۲۰۱؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۳-۱۵۔</ref> ۔
[[قرآنی]] داستانوں کو قصص القرآن کہا جاتا ہے قصص قصہ کی جمع ہے جس کا مطلب داستانیں ہیں <ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref>
[[قرآنی]] داستانوں کو قصص القرآن کہا جاتا ہے قصص قصہ کی جمع ہے جس کا مطلب داستانیں ہیں <ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ طالبی، تاریخ در قصص قرآن، ص۲۹۔</ref>
قرآن خود ایک آیت میں داستان گویی کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتا ہے سورہ [[طہ]] کی آیت ۹۹ میں ہے کہ قرآن گذشتہ لوگوں کی داستانیں[[ پیغمبرﷺ]]کے لیے بیان کرتا ہے[[ سورہ یوسف]] میں بھی [[حضرت یوسف ؑ]]کی زندگی کی داستان کو بہترین داستان کہا گیا ہے جو پیغمبر سے بیان کی جائے <ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ قرآن، سوره یوسف، آیہ ۳۔</ref> بعض [[روایات]] میں خود قرآن کے لیے [[احسن القصص]] (بہترین داستان) کی عبارت استعمال ہوئی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۰۱۔</ref>  
قرآن خود ایک آیت میں داستان گویی کی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتا ہے سورہ [[طہ]] کی آیت ۹۹ میں ہے کہ قرآن گذشتہ لوگوں کی داستانیں[[ پیغمبرﷺ]]کے لیے بیان کرتا ہے[[ سورہ یوسف]] میں بھی [[حضرت یوسف ؑ]]کی زندگی کی داستان کو بہترین داستان کہا گیا ہے جو پیغمبر سے بیان کی جائے <ref> بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۱۴؛ قرآن، سوره یوسف، آیہ ۳۔</ref> بعض [[روایات]] میں خود قرآن کے لیے [[احسن القصص]] (بہترین داستان) کی عبارت استعمال ہوئی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۰۱۔</ref>  
گمنام صارف