مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہؑ کا مدفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mudabbirhusainrizvi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mudabbirhusainrizvi
سطر 50: سطر 50:


[[فائل:قطعه خوشنویسی درباره حضرت فاطمه.jpg|تصغیر|300x300px| مرجع تقلید [[حسین وحید خراسانی]] کا شعر کہ جس کا مضمون قبر فاطمہؑ کا مخفی ہونا ہے۔]]
[[فائل:قطعه خوشنویسی درباره حضرت فاطمه.jpg|تصغیر|300x300px| مرجع تقلید [[حسین وحید خراسانی]] کا شعر کہ جس کا مضمون قبر فاطمہؑ کا مخفی ہونا ہے۔]]
علمائے شیعہ حضرت زہراؑ کے قبر کے مخفی ہونے اور ان کے مخفی دفن ہونے کو خود ان کی وصیت شمار کرتے ہیں۔<ref> برای نمونہ دیکھئے طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰؛ ناجی جزائری، مرقد سیدۃ النساء فاطمۃ الشہیدۃ الزہراءؑ فی ای مکان؟!، ۱۳۹۵ش، ص۱۶۔</ref> شیعہ مآخذ کی بنا پر، فاطمہ نے اس وصیت کی وجہ علیؑ کی طرف کی خلافت پر قبضہ، غصب فدک اور مسلمانوں کی مدد نہ کرنا قرار دیا ہے۔<ref> خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۹ھ، ص۱۷۸؛ فتال نیشابوری، روضۃ‌ الواعظین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۵۱۔</ref> شیخ مفید<ref> شیخ مفید، الامالی، ۱۴۱۳ھ، ص۲۸۱۔</ref> اور کتاب دلائل الامامہ کے مصنف<ref> طبری آملی صغیر، دلائل الامامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق حضرت فاطمہؑ کی وصیت تھی کہ انہیں مخفیانہ دفن کیا جائے۔
علمائے شیعہ، حضرت زہراؑ کی مخفی قبر اور مخفی دفن ہونے کو خود ان کی وصیت شمار کرتے ہیں۔<ref> برای نمونہ دیکھئے طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰؛ ناجی جزائری، مرقد سیدۃ النساء فاطمۃ الشہیدۃ الزہراءؑ فی ای مکان؟!، ۱۳۹۵ش، ص۱۶۔</ref> شیعہ مآخذ کی بنا پر، فاطمہ نے اس وصیت کی وجہ علیؑ کی طرف کی خلافت پر قبضہ، غصب فدک اور مسلمانوں کی مدد نہ کرنا قرار دیا ہے۔<ref> خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۹ھ، ص۱۷۸؛ فتال نیشابوری، روضۃ‌ الواعظین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص۱۵۱۔</ref> شیخ مفید<ref> شیخ مفید، الامالی، ۱۴۱۳ھ، ص۲۸۱۔</ref> اور کتاب دلائل الامامہ کے مصنف<ref> طبری آملی صغیر، دلائل الامامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق حضرت فاطمہؑ کی وصیت تھی کہ انہیں مخفیانہ دفن کیا جائے۔


امام علیؑ نے رات کے وقت حضرت زہراؑ کو مخفیانہ دفن کیا تھا۔<ref> ابن شبۃ، تاریخ المدینہ، ۱۳۹۹ھ، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> دفن کے بعد قبر کے آثار کو بھی مٹا دیا تھا۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۲، ص۴۹۰۔</ref> اس کے بعد قبر کی چالیس<ref> طبری آملی، دلائل الامامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۶؛ خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۹ھ، ص۱۷۹۔</ref> یا ایک قول کے مطابق سات دوسری قبریں بنائی تاکہ قبر فاطمہؑ مشخص نہ ہو سکے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۳، ص۳۶۳۔</ref>
امام علیؑ نے رات کے وقت حضرت زہراؑ کو مخفیانہ دفن کیا تھا۔<ref> ابن شبۃ، تاریخ المدینہ، ۱۳۹۹ھ، ج۱، ص۱۰۷۔</ref> دفن کے بعد قبر کے آثار کو بھی مٹا دیا تھا۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۲، ص۴۹۰۔</ref> اس کے بعد قبر کی چالیس شبیہ<ref> طبری آملی، دلائل الامامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۶؛ خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۹ھ، ص۱۷۹۔</ref> یا ایک قول کے مطابق سات دوسری قبریں بنائی تاکہ قبر فاطمہؑ مشخص نہ ہو سکے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۳، ص۳۶۳۔</ref>
بعض دوسرے شیعہ مآخذ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]]{{یادداشت| بعض مآخذ نے اس بات کے نقل کرنے والے کا نام نہیں لیا ہے اور اسے صرف اقتدار والوں(وُلَاۃ الْأَمْرِ) کی تفسیر کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ (طبری آملی، دلائل الإمامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۶۔)}} نے ارادہ کیا کہ تمام قبروں کو کھودے اور پھر نماز جنازہ پڑھے لیکن امام علیؑ کی دھمکی کے بعد اس کام کو انجام نہیں دیا۔<ref> ہلالی، کتاب سلیم بن قیس الہلالی، ۱۴۰۵ھ، ج۲، ص۸۷۱؛ مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۸، ص۳۰۴۔</ref>
بعض دوسرے شیعہ مآخذ میں آیا ہے کہ [[عمر بن خطاب]]{{یادداشت| بعض مآخذ نے اس بات کے نقل کرنے والے کا نام نہیں لیا ہے اور اسے صرف اقتدار والوں(وُلَاۃ الْأَمْرِ) کی تفسیر کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ (طبری آملی، دلائل الإمامۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۶۔)}} نے ارادہ کیا کہ تمام قبروں کو کھودے اور پھر نماز جنازہ پڑھے لیکن امام علیؑ کی دھمکی کے بعد اس کام کو انجام نہیں دیا۔<ref> ہلالی، کتاب سلیم بن قیس الہلالی، ۱۴۰۵ھ، ج۲، ص۸۷۱؛ مجلسی،‌ بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۸، ص۳۰۴۔</ref>
ابھی تک کوئی ایسی قبر نہیں ہے جسے حضرت فاطمہؑ کی قبر سے نسبت دی جائے۔<ref> عاملی، مأساۃ الزہراؑ، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۵۲ و ۲۵۳؛ نجمی، تاریخ حرم ائمہ بقیع و آثار دیگر در مدینہ منورہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۳۔</ref> علمائے شیعہ [[قاضی نور اللہ شوشتری]]<ref> شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ھ، ج۲۸، ص۵۳۴۔</ref> اور سید محمد شیرازی<ref> حسینی شیرازی، فاطمۃ الزہراء افضل اسوۃ للنساء، ۱۴۱۴ھ، ج۱، ص۳۱۔</ref> نے حضرت زہراؑ کی قبر کے آشکار ہونے کے سلسلہ میں دعوی کیا ہے کہ وہ [[ظہور]] [[امام مہدیؑ]] کے بعد انہیں کے ذریعہ آشکار ہوگی البتہ اس دعوے کی کوئی دلیل بیان نہیں کی ہے۔
ابھی تک کوئی ایسی قبر نہیں ہے جسے حضرت فاطمہؑ کی قبر سے نسبت دی جائے۔<ref> عاملی، مأساۃ الزہراؑ، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۵۲ و ۲۵۳؛ نجمی، تاریخ حرم ائمہ بقیع و آثار دیگر در مدینہ منورہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۳۔</ref> علمائے شیعہ [[قاضی نور اللہ شوشتری]]<ref> شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ھ، ج۲۸، ص۵۳۴۔</ref> اور سید محمد شیرازی<ref> حسینی شیرازی، فاطمۃ الزہراء افضل اسوۃ للنساء، ۱۴۱۴ھ، ج۱، ص۳۱۔</ref> نے حضرت زہراؑ کی قبر کے آشکار ہونے کے سلسلہ میں دعوی کیا ہے کہ وہ [[ظہور]] [[امام مہدیؑ]] کے بعد انہیں کے ذریعہ آشکار ہوگی البتہ اس دعوے کی کوئی دلیل بیان نہیں کی ہے۔
اہل سنت تاریخ نگار علی بن عبد اللہ سمہودی وفات [[سنہ 11 ہجری]] کے مطابق حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی رازداری کی ایک وجہ ابتدائے اسلام میں پلاسٹر اور اینٹوں والی قبروں کی مضبوطی کا فقدان ہے۔۔<ref> سمہودی، وفاء الوفاء، ۱۴۱۹ھ، ج۳، ص۹۳۔</ref> اس وجہ کو مورد تنقید قرار دیا گیا ہے کیونکہ [[صحابہ]] اور پیغمبر ﷺ کے خاندان کے دوسرے افراد کی قبریں مشخص و معین ہیں۔<ref> نجمی، تاریخ حرم ائمہ بقیع و آثار دیگر در مدینہ منورہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۴۔</ref>
اہل سنت تاریخ نگار علی بن عبد اللہ سمہودی وفات [[سنہ 11 ہجری]]نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی قبر کی رازداری کی ایک وجہ ابتدائے اسلام میں پلاسٹر اور اینٹوں والی قبروں کی مضبوطی کا فقدان بتایا ہے۔۔<ref> سمہودی، وفاء الوفاء، ۱۴۱۹ھ، ج۳، ص۹۳۔</ref> اس وجہ کو مورد تنقید قرار دیا گیا ہے کیونکہ [[صحابہ]] اور پیغمبر ﷺ کے خاندان کے دوسرے افراد کی قبریں مشخص و معین ہیں۔<ref> نجمی، تاریخ حرم ائمہ بقیع و آثار دیگر در مدینہ منورہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۴۔</ref>
 


==مونوگراف==
==مونوگراف==
گمنام صارف