"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
←انیس کے کلام کے محاسن
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 96: | سطر 96: | ||
==انیس کے کلام کے محاسن== | ==انیس کے کلام کے محاسن== | ||
انیس نے اپنی شاعری میں صرف واقعہ کربلا ہی بیان نہیں کیا بلکہ واقعہ کربلا کے بہادروں کے بارے میں بھی کہا اور ہر ایک کو خاص تشبیہ کے ساتھ بیان کیا ہے۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> اور واقعہ کربلا | انیس نے اپنی شاعری میں صرف [[واقعہ کربلا]] ہی بیان نہیں کیا بلکہ واقعہ کربلا کے بہادروں کے بارے میں بھی کہا اور ہر ایک کو خاص تشبیہ کے ساتھ بیان کیا ہے۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> اور واقعہ کربلا کے کرداروں اور ان ذوات مقدسہ کے احترام میں کمی کاستی کے بغیر مقامی رنگ میں انہیں پیش کیا ہے۔<ref> ریحانہ خاتون، «میر انیس کے کلام کے شعری محاسن»، انیس و دبیر حیات و خدمات، ص343 تا 356۔</ref> | ||
آپ ہمیشہ امام حسینؑ کے اصحاب کو شجاعت | آپ ہمیشہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کے اصحاب کو شجاعت اور بہادری سے توصیف کرتے تھے۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> اپنے مرثیوں میں صرف [[عزاداری]] ہی نہیں بلکہ [[نماز]]، [[جہاد]] اور محبت اہلبیتؑ جیسی دینی تعلیمات کو بھی بیان کرتے تھے۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> آپ کے مرثیوں میں عربی اور فارسی ادبی ترکییبات بھی شامل رہتی تھیں۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref>آپ غیر مانوس اور غیر فصیح الفاظ کے استعمال سے گریز کرتے تھے۔<ref>ریحانہ خاتون، میر انیس کی کلام کی شعری محاسن، انیس و دبیر حیات و خدمات، ص ۳۴۳ تا ۳۵۶.</ref> | ||
شاعری کے اصولوں کی رعایت کے ساتھ ساتھ سادہ الفاظ کا | شاعری کے اصولوں کی رعایت کے ساتھ ساتھ سادہ الفاظ کا انتخاب، تشبیہ و استعارے کا مناسب استعمال، منظر نگاری، لفظوں کا اختصار اور جزئیات پر نظر، غیر مانوس اور غیر فصیح الفاظ سے اجتناب اور واقعہ کربلا کو برصغیر کی ثقافت میں بیان کرنا انیس کے کلام کے محاسن میں ذکر کئے گئے ہیں۔<ref> ریحانہ خاتون، «میر انیس کے کلام کے شعری محاسن»، انیس و دبیر حیات و خدمات، ص 343 تا 356۔</ref> ذیل کے شعر میں صندل اور مانگ کو برصغیر کے تہذیب سے لیتے ہوئے عربی ماحول کو اپنے معاشرے سے پیوست کیا ہے: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|[[حضرت زینب|زینب]] کی یہ دعا ہے کہ اے رب ذوالجلال|بچ جائے اس فساد سے خیر النسا کا لال}} | {{شعر|[[حضرت زینب|زینب]] کی یہ دعا ہے کہ اے رب ذوالجلال|بچ جائے اس فساد سے خیر النسا کا لال}} | ||
سطر 106: | سطر 106: | ||
کئی سال گزرنے کے باوجود آج بھی شعرا اور خطباء آپ کے اشعار کو عزاداری میں بیان کرتے ہیں۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> | کئی سال گزرنے کے باوجود آج بھی شعرا اور خطباء آپ کے اشعار کو عزاداری میں بیان کرتے ہیں۔<ref>[https://www.karbobala.com/news/info/6157 شاعری که در یک شب ۱۵۷ بیت عاشورایی سرود]، کرب و بلا پایگاه تخصصی امام حسین علیهالسلام</ref> | ||
انیس نے کسی | انیس نے کسی حاکم یا بادشاہ کی مدحت میں شعر نہیں کہا بلکہ اپنی اولاد کو بھی اس سے بچے رہنے کی تلقین کی۔<ref>فضل امام، انیس شخصیت اور فن، ص67–68</ref> | ||
===تشبیہ و تمثیل واقعہ کربلا=== | ===تشبیہ و تمثیل واقعہ کربلا=== | ||
[[واقعہ کربلا]] کے کرداروں کی | [[واقعہ کربلا]] کے کرداروں کی کمال کی تشبیہ دی ہے اور [[ذوالجناح]] کے بارے میں یوں لکھا ہے: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|خوشرو و خوش خرام و خوش اندام و خوش لجام|خوش خود و خوش جمال و ادا فهم و تیز گام}} | {{شعر|خوشرو و خوش خرام و خوش اندام و خوش لجام|خوش خود و خوش جمال و ادا فهم و تیز گام}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
تلوار کے بارے میں کچھ یوں | تلوار کے بارے میں کچھ یوں لکھا ہے: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|ناز اس کی سب کو بهائی کرشمے بهلے لگے|چهوڑے نہ بے لہو پیئے جس کے گلے لگے}} | {{شعر|ناز اس کی سب کو بهائی کرشمے بهلے لگے|چهوڑے نہ بے لہو پیئے جس کے گلے لگے}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
امام حسینؑ کے بارے میں یوں | امام حسینؑ کے بارے میں یوں گویا ہوا ہے: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|یوں برچھیاں تھیں چار طرف اس جناب کے|جیسے کرن نکلتی ہے گرد آفتاب کے}} | {{شعر|یوں برچھیاں تھیں چار طرف اس جناب کے|جیسے کرن نکلتی ہے گرد آفتاب کے}} | ||
سطر 129: | سطر 129: | ||
سب کے رخوں کا نور سپہر بریں پہ تھا ___________ اٹھارہ آفتابوں کا غنچہ زمیں پہ تھا | سب کے رخوں کا نور سپہر بریں پہ تھا ___________ اٹھارہ آفتابوں کا غنچہ زمیں پہ تھا | ||
ایک اور مرثیہ '''«آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے»''' جو زیادہ مشہور ہے اس میں عصر عاشورا امام حسینؑ کی تنہائی کو بیان | ایک اور مرثیہ '''«آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے»''' جو زیادہ مشہور ہے اس میں عصر عاشورا کے وقت امام حسینؑ کی تنہائی کو بیان کیا ہے:<ref>[https://www.rekhta.org/marsiya/aaj-shabbiir-pe-kyaa-aalam-e-tanhaaii-hai-meer-anees-marsiya?lang=ur آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے]، ریختہ ویب سائٹ۔</ref> | ||
آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے ___________ ظلم کی چاند پہ زہراؔ کی گھٹا چھائی ہے | آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے ___________ ظلم کی چاند پہ زہراؔ کی گھٹا چھائی ہے | ||
سطر 139: | سطر 139: | ||
===انیس کا شاعرانہ خاندان=== | ===انیس کا شاعرانہ خاندان=== | ||
میر انیس کا شمار ان شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے رثائی شاعری کو معراج | میر انیس کا شمار ان شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے رثائی شاعری کو معراج بخشی ہے۔<ref> نکہت فاطمہ، [https://adbimiras.com/urdu-marsiya-nigari-mei-meer-anis-ka-darja-nikhat-fatima/ اردو مرثیہ نگاری میں میر انیس کا درجہ]، ادبی میراث ویب سائٹ۔</ref> میر انیس نے یہ ثابت کر دیا کہ شاعری صرف غزل میں نہیں بلکہ مرثیہ میں بھی کی جا سکتی ہے۔ انیس اردو شاعری میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شعرا میں سے ایک ہیں۔<ref>[https://www.punjnud.com/authors/mir-babar-ali-anis میر ببر علی انیس]، پنجند ڈاٹ کام۔</ref> | ||
انیس ایک خاندانی شاعر | انیس ایک خاندانی شاعر ہیں جس کی کئی پشتوں سے شاعری چلتی آ رہی ہے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص5 تا 12۔</ref> میر انیس کے پردادا میر ضاحک، دادا میر حسن، والد میر خلیق، دو چچے میر خلق اور میر مخلوق نیز دو بھائی انس اور مونس سب شاعر تھے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص5 تا 12۔</ref> میر ضاحک نے بہت ساری مثنویاں لکھیں۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص5 تا 12</ref> انیس کے دادا میر حسن، مثنوی کے مشہور شاعر تھے اور «مثنوی سحر البیان» کے مولف ہیں۔<ref>[https://archive.urdu.siasat.com/news/میر-ببر-علی-انیسؔ-اردو-کے-نام-آور-شاعر-و-939814/ میر ببر علی انیسؔ (اردو کے نام آور شاعر و مرثیہ نگار)]، سیاست ویب سائٹ۔</ref> آپ کے چچا «خلق» اور والد میرخلیق دونوں صاحبِ دیوان تھے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص5 تا 12</ref> انیس کے والد نےشروع میں غزل کا دیوان کہہ ڈالا بعد میں مرثیہ گوئی کی طرف توجہ کی اور تا حیات اسی سے منسلک رہے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص5 تا 12</ref> | ||
یوں شاعری انیس کو وراثت میں ملی ہے۔<ref>[https://urdunotes.com/lesson/meer-anees-biography-in-urdu-میر-انیس/ میر انیس]، اردو نوٹس ویب سائٹ۔</ref> اسی سبب انیس نے یہ شعر پڑھا | یوں شاعری انیس کو وراثت میں ملی ہے۔<ref>[https://urdunotes.com/lesson/meer-anees-biography-in-urdu-میر-انیس/ میر انیس]، اردو نوٹس ویب سائٹ۔</ref> اسی سبب انیس نے یہ شعر پڑھا | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} |