confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
imported>E.musavi (←مآخذ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 128: | سطر 128: | ||
{{شعر|یوں برچھیاں تھیں چار طرف اس جناب کے|جیسے کرن نکلتی ہے گرد آفتاب کے}} | {{شعر|یوں برچھیاں تھیں چار طرف اس جناب کے|جیسے کرن نکلتی ہے گرد آفتاب کے}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
انیس میدان | انیس کے مشہور و معروف مرثیوں میں سے ایک '''«جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے''' سے شروع ہوتا ہے۔ جس میں شہدائے کربلا کا میدان کی طرف جانے کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:<ref>[https://www.rekhta.org/marsiya/jab-qata-kii-masaafat-e-shab-aaftaab-ne-meer-anees-marsiya?lang=ur جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے]، ریختہ ویب سائٹ۔</ref> | ||
خیمے سے نکلے شہ کے عزیزاں خوش خصال___________جن میں کئی تھے حضرتِ خیر النسا کے لال | خیمے سے نکلے شہ کے عزیزاں خوش خصال___________جن میں کئی تھے حضرتِ خیر النسا کے لال | ||
سطر 135: | سطر 135: | ||
سب کے رخوں کا نور سپہر بریں پہ تھا ___________ اٹھارہ آفتابوں کا غنچہ زمیں پہ تھا | سب کے رخوں کا نور سپہر بریں پہ تھا ___________ اٹھارہ آفتابوں کا غنچہ زمیں پہ تھا | ||
ایک اور مرثیہ '''«آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے»''' جو زیادہ مشہور ہے اس میں عصر عاشورا امام حسینؑ کی تنہائی کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:<ref>[https://www.rekhta.org/marsiya/aaj-shabbiir-pe-kyaa-aalam-e-tanhaaii-hai-meer-anees-marsiya?lang=ur آج شبیر پہ کیا عالم تنہائی ہے]، ریختہ ویب سائٹ۔</ref> | |||
آج شبیرؑ پہ کیا عالمِ تنہائی ہے ___________ ظلم کی چاند پہ زہراؔ کی گھٹا چھائی ہے | |||
اس طرف لشکرِ اعدا میں صف آرائی ہے ___________ یاں نہ بیٹا نہ بھتیجا نہ کوئی بھائی ہے | |||
برچھیاں کھاتے چلے جاتے ہیں تلواروں میں ___________ مار لو پیاسے کو ہے شور ستمگاروں میں | |||
==انیس اور دبیر== | ==انیس اور دبیر== |