گمنام صارف
"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
←غزل سے مرثیہ تک
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 81: | سطر 81: | ||
== غزل سے مرثیہ تک == | == غزل سے مرثیہ تک == | ||
برصغیر میں اردو مرثیے کا آغاز دکن سے ہوا، اور وہاں سے شمالی ہند اور دہلی تک پہنچ | برصغیر میں اردو مرثیے کا آغاز دکن سے ہوا، اور وہاں سے شمالی ہند اور دہلی تک پہنچ گیا اور دکن سے دہلی آتے آتے مرثیہ اور مستحکم ہوگیا۔ میر اور سودا نے مرثیہ کو اور پروان چڑھایا، پھر ضمیر، دلگیر اور میر خلیق نے مزید اس میں ترقی دی۔ بالاخر انیس اور دبیر کے زمانے میں اپنے عروج کو پہنچا۔ | ||
یہ دور مرثیے کا سنہرا دور تھا۔ اس میں مرثیہ گوئی کے ساتھ ساتھ مرثیہ خوانی کے فن کو بھی عروج حاصل ہوا۔<ref>[https://dailypakistan.com.pk/10-Sep-2019/1019145 اُردو مرثیہ نگاری .... ایک تاریخی جائزہ]، روزنامہ پاکستان۔</ref> | یہ دور مرثیے کا سنہرا دور تھا۔ اس میں مرثیہ گوئی کے ساتھ ساتھ مرثیہ خوانی کے فن کو بھی عروج حاصل ہوا۔<ref>[https://dailypakistan.com.pk/10-Sep-2019/1019145 اُردو مرثیہ نگاری .... ایک تاریخی جائزہ]، روزنامہ پاکستان۔</ref> | ||
انیس کو ابتدا میں غزل کا بڑا شوق تھا اور کسی مشاعرے میں آپ کی غزل کو بڑی داد ملی تو آپ کے والد سن کر باغ باغ ہوئے اور میر انیس سے وہ غزل سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا: اب غزل کو سلام کرو اور اس شغل میں وقت دو جہاں دین اور دنیا کا سرمایہ ہے۔<ref>محمد حسین آزاد، آب حیات ص519۔</ref> والد کی نصیحت پر غزل کو ترک کیا اور مرثیہ نگاری شروع کی اور پھر کبھی غزل کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھا۔<ref>محمد حسین آزاد، آب حیات ص519۔</ref> | انیس کو ابتدا میں غزل کا بڑا شوق تھا اور کسی مشاعرے میں آپ کی غزل کو بڑی داد ملی تو آپ کے والد سن کر باغ باغ ہوئے اور میر انیس سے وہ غزل سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا: اب غزل کو سلام کرو اور اس شغل میں وقت دو جہاں دین اور دنیا کا سرمایہ ہے۔<ref> محمد حسین آزاد، آب حیات ص519۔</ref> والد کی نصیحت پر غزل کو ترک کیا اور مرثیہ نگاری شروع کی اور پھر کبھی غزل کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھا۔<ref> محمد حسین آزاد، آب حیات ص519۔</ref> | ||
انیس کے مشہور مرثیوں میں «جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے» والا مرثیہ اور «جب لشکر خدا کا علم سرنگوں ہوا» والا مرثیہ بہت مشہور ہیں۔ | انیس کے مشہور مرثیوں میں «جب قطع کی مسافت شب آفتاب نے» والا مرثیہ اور «جب لشکر خدا کا علم سرنگوں ہوا» والا مرثیہ بہت مشہور ہیں۔ | ||