گمنام صارف
"روزے کا کفارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi (←مآخذ) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
'''کَفّارۂ روزہ''' یعنی ماہ مبارک رمضان کا [[روزہ]]، نذر کا روزہ اور کسی وقت معین میں [[ماہ رمضان]] کے قضا روزہ کو ظہر کے بعد باطل کرنے کے عوض میں جو جرمانہ مکلف کے ذمہ آتا ہے اسے '''کَفّارۂ روزہ''' کہتے ہیں۔ عمدا یعنی ارادہ کے ساتھ روزہ کو باطل کرنے کا کفارہ، دو مہینہ روزہ رکھنا کہ جن میں سے 31 روزہ مسلسل رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔ | '''کَفّارۂ روزہ''' یعنی ماہ مبارک رمضان کا [[روزہ]]، نذر کا روزہ اور کسی وقت معین میں [[ماہ رمضان]] کے قضا روزہ کو ظہر کے بعد باطل کرنے کے عوض میں جو جرمانہ مکلف کے ذمہ آتا ہے اسے '''کَفّارۂ روزہ''' کہتے ہیں۔ عمدا یعنی ارادہ کے ساتھ روزہ کو باطل کرنے کا کفارہ، دو مہینہ روزہ رکھنا کہ جن میں سے 31 روزہ مسلسل رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔ | ||
روزہ کا کفارہ اس صورت میں واجب ہوتا ہے کہ جب روزہ دار یہ جانتا ہو کہ وہ جو کام انجام دے رہا ہے وہ روزہ کو باطل کرتا ہے یعنی [[مبطلات روزہ]] میں سے ہے۔ بعض فقہا جیسے [[صاحب جواہر]] اور [[سید ابوالقاسم خوئی]] اس بات کے معتقد ہیں کہ مبطلات روزہ کو انجام دینے سے نہ صرف روزہ کی قضا بلکہ اس کا [[کفارہ]] بھی | روزہ کا کفارہ اس صورت میں [[واجب]] ہوتا ہے کہ جب روزہ دار یہ جانتا ہو کہ وہ جو کام انجام دے رہا ہے وہ روزہ کو باطل کرتا ہے یعنی [[مبطلات روزہ]] میں سے ہے۔ بعض [[فقہا]] جیسے [[صاحب جواہر]] اور [[سید ابوالقاسم خوئی]] اس بات کے معتقد ہیں کہ مبطلات روزہ کو انجام دینے سے نہ صرف روزہ کی قضا بلکہ اس کا [[کفارہ]] بھی واجب ہو جاتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں بعض فقہا کا نظریہ یہ ہے کہ مبطلات روزہ جیسے قے کرنا یا [[اذان]] صبح یا اذان مغرب کے اوقات کی غلط تشخیص، کفارہ کا سبب نہیں بنتے۔ | ||
فقہائے شیعہ کے نظریہ کے مطابق، اگر کوئی شخص حرام کام جیسے [[شراب]] پینے یا زنا کے ذریعہ اپنا روزہ باطل کرے تو اس پر دونوں کفارہ (دو ماہ کا روزہ اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا) واجب ہو جاتا ہے۔ اس کے با وجود بعض فقہا ایسی صورت میں دونوں کفاروں کو جمع کرنے کو [[احتیاط مستحب]] اور بعض دیگر اسے [[احتیاط واجب]] سمجھتے ہیں۔ | فقہائے شیعہ کے نظریہ کے مطابق، اگر کوئی شخص [[حرام]] کام جیسے [[شراب]] پینے یا [[زنا]] کے ذریعہ اپنا روزہ باطل کرے تو اس پر دونوں کفارہ (دو ماہ کا روزہ اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا) واجب ہو جاتا ہے۔ اس کے با وجود بعض فقہا ایسی صورت میں دونوں کفاروں کو جمع کرنے کو [[احتیاط مستحب]] اور بعض دیگر اسے [[احتیاط واجب]] سمجھتے ہیں۔ | ||
==مفہوم شناسی== | ==مفہوم شناسی== | ||
سطر 25: | سطر 25: | ||
==حرام یا حلال کے ذریعہ روزہ باطل کرنے میں کفارہ کا فرق== | ==حرام یا حلال کے ذریعہ روزہ باطل کرنے میں کفارہ کا فرق== | ||
بعض فقہا کا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو حلال مبطلات کے ذریعہ جیسے کھانے اور پانی سے روزہ باطل کرتا ہے تو اسے روزے کے علاوہ کفارہ میں سے بھی ایک ادا کرنا ہوگا۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> لیکن اگر حرام جیسے زنا یا شراب کے ذریعہ اپنے روزہ کو باطل کرتا ہے تو تینوں کفارے ادا کرنے ہونگے کہ جسے کفارہ جمع کہتے ہیں۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> البتہ بعض مراجع کفارہ جمع کے انجام دینے کو احتیاط مستحب<ref>سیستانی، توضیح المسائل، ۱۳۹۳ش، ص۲۹۸-۲۹۹۔</ref> اور بعض دوسرے مراجع احتیاط واجب سمجھتے ہیں۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۴۔</ref> | بعض فقہا کا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے روزہ کو حلال مبطلات کے ذریعہ جیسے کھانے اور پانی سے روزہ باطل کرتا ہے تو اسے روزے کے علاوہ کفارہ میں سے بھی ایک ادا کرنا ہوگا۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> لیکن اگر حرام جیسے زنا یا شراب کے ذریعہ اپنے روزہ کو باطل کرتا ہے تو تینوں کفارے ادا کرنے ہونگے کہ جسے کفارہ جمع کہتے ہیں۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> البتہ بعض مراجع کفارہ جمع کے انجام دینے کو احتیاط مستحب<ref> سیستانی، توضیح المسائل، ۱۳۹۳ش، ص۲۹۸-۲۹۹۔</ref> اور بعض دوسرے مراجع احتیاط واجب سمجھتے ہیں۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۴۔</ref> | ||
مشہور شیعہ فقہا روزے کے کفارے کو مندرجہ ذیل تین مورد میں سے کسی ایک کو سمجھتے ہیں: | مشہور شیعہ فقہا روزے کے کفارے کو مندرجہ ذیل تین مورد میں سے کسی ایک کو سمجھتے ہیں: | ||
* دو مہینے کے روزے رکھنا کہ جن میں 31 روزے مسلسل ہوں۔<ref>امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۷۔</ref> | * دو مہینے کے روزے رکھنا کہ جن میں 31 روزے مسلسل ہوں۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۷۔</ref> | ||
* ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا۔ | * ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا۔ | ||
* ایک غلام آزاد کرنا۔<ref>ابن بابویہ، مجموعۃ فتاوی ابن بابویہ، قم، ص۷۳۔</ref> البتہ آج کل غلام آزاد کرنا ممکن نہیں لہذا اس حکم کو ختم کر دیا گیا ہے۔<ref>مکارم، رسالۃ توضیح المسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۵۳۔</ref> | * ایک غلام آزاد کرنا۔<ref> ابن بابویہ، مجموعۃ فتاوی ابن بابویہ، قم، ص۷۳۔</ref> البتہ آج کل غلام آزاد کرنا ممکن نہیں لہذا اس حکم کو ختم کر دیا گیا ہے۔<ref> مکارم، رسالۃ توضیح المسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۵۳۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 36: | سطر 36: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
*ابن بابویہ، علی بن حسین، مجموعۃ فتاوی ابن بابویہ، جامع: عبدالرحیم بروجردی، محقق: | *ابن بابویہ، علی بن حسین، مجموعۃ فتاوی ابن بابویہ، جامع: عبدالرحیم بروجردی، محقق: علی پناہ اشتہاردی، قم، بینا، چاپ اول، بےتا۔ | ||
* امام خمینی، سید روحاللّہ، استفتائات، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۲۲ھ۔ | * امام خمینی، سید روحاللّہ، استفتائات، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۲۲ھ۔ | ||
* امام خمینی، سید روحاللّہ، توضیح المسائل، محقق و مصحح: مسلم قلیپور گیلانی، قم، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ اول، ۱۴۲۶ھ۔ | * امام خمینی، سید روحاللّہ، توضیح المسائل، محقق و مصحح: مسلم قلیپور گیلانی، قم، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ اول، ۱۴۲۶ھ۔ |