مندرجات کا رخ کریں

"آیت محارم" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 46: سطر 46:
# خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
# خالہ اور ماں باپ کی خالائیں۔<ref>امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۲۸۳۔</ref>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو ایک بچے کے اپنی ماں کے بجائے کسی دوسری خاتون کا دودھ پینے سے پیدا ہوتی ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہن کے ساتھ نکاح حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> فقہا نے پیغمبر اکرمؐ کی اس روایت «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں کہ جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے انہی عورتوں کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>
*'''رضاع:''' محرمیت رضاعی یعنی وہ رشتہ داری جو دودھ پلانے کے ذریعے وجود میں آتی ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۹، ص۲۶۴۔</ref> اس آیت میں صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہن کے ساتھ نکاح حرام ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۲۔</ref> جبکہ فقہا نے پیغمبر اکرمؐ کی حدیث: «ہر وہ چیز جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتی ہے»،<ref>مغربی، دعائم‌الاسلام، ۱۳۸۵ھ، ج۲، ص۲۴۰۔</ref> کی بنیاد پر کہا ہے کہ وہ تمام عورتیں جن کے ساتھ نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے ان کے ساتھ رضاع کی وجہ سے بھی نکاح حرام ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ، ج۲، ص۱۸۲؛ مقدس اردبیلی، زبدۃالبیان، المکتبۃ المرتضویۃ، ص۵۲۴۔</ref>


*'''سبب:''' صیغہ عقد پڑھنے کے ساتھ شوہر و زوجہ کے علاوہ ان دونوں کے بعض رشتہ دار بھی ان دونوں کے لئے محرم ہوجاتے ہیں کہ جنہیں محارم سبَبی کہتے ہیں۔<ref> شہید ثانی، مسالک‌الافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۸۱۔</ref> آیہ محارم نے چار طرح کی عورتوں کی طرف اشارہ کیا ہے: زوجہ کی ماں(ساس)، اس بیوی کی بیٹی جس کے ساتھ عقد کے بعد ہمبستری کی ہو، بیٹے کی زوجہ(بہو) اور دو سگی بہنوں کے ساتھ ایک وقت میں [[نکاح]] کرنا۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۴۔</ref>
*'''سبب:''' صیغہ عقد پڑھنے کے ساتھ شوہر و زوجہ کے علاوہ ان دونوں کے بعض رشتہ دار بھی ان دونوں کے لئے محرم ہوجاتے ہیں کہ جنہیں محارم سبَبی کہتے ہیں۔<ref> شہید ثانی، مسالک‌الافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۸۱۔</ref> آیہ محارم نے چار طرح کی عورتوں کی طرف اشارہ کیا ہے: زوجہ کی ماں(ساس)، اس بیوی کی بیٹی جس کے ساتھ عقد کے بعد ہمبستری کی ہو، بیٹے کی زوجہ(بہو) اور دو سگی بہنوں کے ساتھ ایک وقت میں [[نکاح]] کرنا۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، منشورات المکتبۃ المرتضویۃ، ج۲، ص۱۸۴۔</ref>
confirmed، templateeditor
5,871

ترامیم