مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 95: سطر 95:
===مقام دفن===
===مقام دفن===
{{اصلی|حضرت فاطمہ کی تشییع و تدفین}}
{{اصلی|حضرت فاطمہ کی تشییع و تدفین}}
[[شہادت]] سے پہلے حضرت فاطمہؑ نے یہ [[وصیت]] کی کہ میں ہرگز ان سے راضی نہیں ہوں جنہوں نے مجھ پر ظلم و ستم کیا اور میری ناراضگی کا باعث بنے وہ میرے جنازے میں شرکت کریں یا میری [[نماز جنازہ]] پڑھیں؛ اسی بنا پر آپؑ نے وصیت کی تھی کہ آپؑ کو مخفیانہ طور پر شب کی تاریکی میں [[دفن]] کیا جائے اور آپؑ کی قبر مبارک کو بھی مخفی رکھا جائے۔<ref> صدوق، علل الشرایع، 1385ھ، ج1، ص185؛ ابن‌ شہر آشوب، مناقب آل‌ ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مورخین کے مطابق حضرت علیؑ نے [[اسماء بنت عمیس|اسماء بنت عُمیس]] کی مدد سے آپؑ کو [[غسل]] دیا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص34؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1403ھ، ج2، ص473-474۔</ref> اور آپؑ نے خود [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج2، ص125۔</ref> امام علیؑ کے علاوہ کچھ اور افراد نے بھی آپؑ کے جنازے میں شرکت کی جن کی تعداد اور ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاریخی مصادر میں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]، [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[عمار بن یاسر|عمار]]، [[عقیل بن ابی‌طالب|عقیل]]، [[زبیر بن عوام|زبیر]]، [[عبداللہ بن مسعود]] اور [[فضل بن عباس]] کو ان افراد میں سے شمار کیا ہے جنہوں نے آپؑ کی نمازه جنازہ میں شرکت کی۔<ref> ہلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، 1420ھ، ص393؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص300؛ صدوق، محمد بن علی، الخصال، 1403ھ، ص361؛ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، 1404ھ، ج1، ص33 و 34۔</ref> [[شیعہ]] مصادر میں سلمان، ابوذر، مقداد اور عمار کے شریک ہونے پر اتفاق نظر پایا جاتا ہے۔<ref> هلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، ۱۴۲۰ق، ص۳۹۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰؛ صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱؛ طوسی، اختیار معرفة الرجال، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۳۳ و ۳۴.</ref>
[[شہادت]] سے پہلے حضرت فاطمہؑ نے یہ [[وصیت]] کی کہ میں ہرگز ان سے راضی نہیں ہوں جنہوں نے مجھ پر ظلم و ستم کیا اور میری ناراضگی کا باعث بنے وہ میرے جنازے میں شرکت کریں یا میری [[نماز جنازہ]] پڑھیں؛ اسی بنا پر آپؑ نے وصیت کی تھی کہ آپؑ کو مخفیانہ طور پر شب کی تاریکی میں [[دفن]] کیا جائے اور آپؑ کی قبر مبارک کو بھی مخفی رکھا جائے۔<ref> صدوق، علل الشرایع، 1385ھ، ج1، ص185؛ ابن‌ شہر آشوب، مناقب آل‌ ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مورخین کے مطابق حضرت علیؑ نے [[اسماء بنت عمیس|اسماء بنت عُمیس]] کی مدد سے آپؑ کو [[غسل]] دیا<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص34؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1403ھ، ج2، ص473-474۔</ref> اور آپؑ نے خود [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج2، ص125۔</ref> امام علیؑ کے علاوہ کچھ اور افراد نے بھی آپؑ کے جنازے میں شرکت کی جن کی تعداد اور ناموں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاریخی مصادر میں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]، [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[سلمان فارسی|سلمان]]، [[ابوذر غفاری|ابوذر]]، [[عمار بن یاسر|عمار]]، [[عقیل بن ابی‌طالب|عقیل]]، [[زبیر بن عوام|زبیر]]، [[عبداللہ بن مسعود]] اور [[فضل بن عباس]] کو ان افراد میں سے شمار کیا ہے جنہوں نے آپؑ کی نمازه جنازہ میں شرکت کی۔<ref> ہلالی عامری، کتاب سلیم بن قیس، 1420ھ، ص393؛ طبرسی، اعلام الوری، 1417ھ، ج1، ص300؛ صدوق، محمد بن علی، الخصال، 1403ھ، ص361؛ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، 1404ھ، ج1، ص33 و 34۔</ref>  


حضرت فاطمہؑ کی [[وصیت]] کے مطابق ان کا جنازہ تابوت میں رکھ کر جسے انہوں نے خود بنوایا تھا، رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا۔<ref> مغربی، دعائم الاسلام، 1383ھ، ج1، ص232-233؛ ابن ‌سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج8، ص29۔</ref> مخفیانہ طور پر دفن ہونے کی وجہ سے آپ کی قبر مطہر لوگوں پر مخفی رہی۔ یوں کبھی بھی آپ کی قبر مشخص نہیں ہوئی لیکن اس کے باوجود تاریخی اور حدیثی مصادر میں درج ذیل مقامات آپؑ کے مقام دفن کے طور پر ذکر کئے گئے ہیں:
حضرت علی نے تدفین کے بعد قبر کے آثار کو مٹا دیا تا کہ قبر معلوم نہ ہو۔<ref> مجلسی،‌ بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۹۳.</ref> تاریخی اور حدیثی مصادر میں درج ذیل مقامات آپؑ کے مقام دفن کے طور پر ذکر کئے گئے ہیں:<ref> طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۰۰.</ref>


* بعض نے آپ کا محل دفن روضہ پیغمبر (ص) ذکر کیا ہے۔  
* بعض نے آپ کا محل دفن روضہ پیغمبر (ص) ذکر کیا ہے۔  
گمنام صارف