مندرجات کا رخ کریں

"مادر موسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Mudabbirhusainrizvi
سطر 40: سطر 40:
[[سورہ قصص]] کی ساتویں آیت میں مادر موسی کی طرف وحی آنے کا اشارہ کیا گیا ہے۔ مفسرین نے اس وحی کی کیفیت کو الہام یا کسی کے دل میں کوئی مطلب ڈال دینے کے برابر سمجھا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱۶، ص۱۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۱۰۵؛ قرشی بنایی، تفسیر احسن الحدیث، ۱۳۷۵ش، ج۸، ص۱۰۔</ref>
[[سورہ قصص]] کی ساتویں آیت میں مادر موسی کی طرف وحی آنے کا اشارہ کیا گیا ہے۔ مفسرین نے اس وحی کی کیفیت کو الہام یا کسی کے دل میں کوئی مطلب ڈال دینے کے برابر سمجھا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۱۶، ص۱۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۱۰۵؛ قرشی بنایی، تفسیر احسن الحدیث، ۱۳۷۵ش، ج۸، ص۱۰۔</ref>


مادر موسی نے جناب موسی کو فرمان الہی کے مطابق ایک تابوت میں رکھ دیا<ref>سورہ طہ، آیہ۳۹۔</ref> پھر اسے دریائے نیل کے حوالے کر کے ان کی بہن کو اس صندوق کے پیچھے روانہ کر دیا۔ تابوت دریائے نیل کے تیرتے سے ہوتے ہوئے فرعون کے محل تک جا پہونچا اور فرعون کے ملازمین نے اسے دریا سے نکال لیا۔ جیسے ہی آسیہ نے جو زوجہ فرعون تھی، تابوت میں ایک بچے کو دیکھا تو اس کی محبت اس کے دل میں سما گئی اور فرعون سے کہا کہ اسے اپنا بیٹا بنا لے۔ <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۱ش، ص۱۲۶۔</ref>
مادر موسی نے جناب موسی کو فرمان الہی کے مطابق ایک تابوت میں رکھ دیا<ref>سورہ طہ، آیہ۳۹۔</ref> پھر اسے دریائے نیل کے حوالے کر کے ان کی بہن کو اس صندوق کے پیچھے روانہ کر دیا۔ تابوت دریائے نیل میں تیرتے ہوتے ہوئے فرعون کے محل تک جا پہونچا اور فرعون کے ملازمین نے اسے دریا سے نکال لیا۔ جیسے ہی آسیہ نے جو زوجہ فرعون تھی، تابوت میں ایک بچے کو دیکھا تو اس کی محبت اس کے دل میں سما گئی اور فرعون سے کہا کہ اسے اپنا بیٹا بنا لے۔ <ref>بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۱ش، ص۱۲۶۔</ref>


مفسرین کا خیال ہے کہ یہ وہی تابوت ہے جس میں جناب موسی نے وقت وفات اپنی تختیاں و زرہ کو رکھ کر اپنے وصی [[یوشع بن نون]] کے حوالے کیا تھا۔ [[بنی اسرائیل]] کے لئے یہ مقدس تابوت تھا اور وہ اسے متبرک سمجھتے تھے لیکن چونکہ وہ اس کی اہمیت و عظمت کو گھٹانے لگے تو خداوند نے اسے واپس لے لیا اور انہیں عذاب و مصیبت میں گرفتار کر دیا اور جالوت کو ان پر مسلط کیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے درخواست کی کہ وہ خدا سے کہیں کہ ان کے لئے کوئی حاکم مقرر کرے اور اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار کو پھر سے حاصل کر لیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۲، ص۲۹۷۔</ref>
مفسرین کا خیال ہے کہ یہ وہی تابوت ہے جس میں جناب موسی نے وقت وفات اپنی تختیاں و زرہ کو رکھ کر اپنے وصی [[یوشع بن نون]] کے حوالے کیا تھا۔ [[بنی اسرائیل]] کے لئے یہ مقدس تابوت تھا اور وہ اسے متبرک سمجھتے تھے لیکن چونکہ وہ اس کی اہمیت و عظمت کو گھٹانے لگے تو خداوند نے اسے واپس لے لیا اور انہیں عذاب و مصیبت میں گرفتار کر دیا اور جالوت کو ان پر مسلط کیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنے پیغمبر سے درخواست کی کہ وہ خدا سے کہیں کہ ان کے لئے کوئی حاکم مقرر کرے اور اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار کو پھر سے حاصل کر لیں۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۲، ص۲۹۷۔</ref>
گمنام صارف