مندرجات کا رخ کریں

"جہاد ابتدائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 36: سطر 36:
# قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے  نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص27۔</ref>
# قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے  نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص27۔</ref>
# آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص28۔</ref> بلکہ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جبری طاقت کے بل بوتے پر تو عقائد کو پھیلانا ممکن ہی نہیں ہے۔<ref>ادركنى؛ مقيمى‌حاجى، «جهاد»، ص424.</ref>
# آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص28۔</ref> بلکہ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جبری طاقت کے بل بوتے پر تو عقائد کو پھیلانا ممکن ہی نہیں ہے۔<ref>ادركنى؛ مقيمى‌حاجى، «جهاد»، ص424.</ref>
#[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباح‌یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> کا مقصد معاشرے میں طاقت یا مالی اور اقتصادی منافع کا حصول نہیں بلکہ  حق کی شناخت، اللہ تعالیت کی بندگی اور اللہ کے دین کی حاکمیت  تک قائم کرنا ہے؛<ref>مصباح‌یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص412.</ref> کیونکہ ساری دنیا میں اللہ کی بندگی  خدا کا حق ہے  اور جہاد ابتدائی کے ذریعے کفر، شرک، ظلم اور مشرکوں کے فسادات مٹ جائیں اور دنیا میں توحیدی نظام قائم ہوجائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری دنیا میں جبری اور طاقت کے بل بوتے پر سب کو مسلمان کیا جائے۔<ref>مصباح‌یزدی، جنگ و جهاد در قرآن، 1383ش، ص152-154.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق یہی معنی [[سورہ بقرہ]] کی آیت 256 کے ساتھ مناسب بھی ہے۔<ref>منتظری، مجازات‌های اسلامی و حقوق بشر، ص89-90.</ref>
#[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباح‌یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> کا مقصد معاشرے میں طاقت یا مالی اور اقتصادی منافع کا حصول نہیں بلکہ  حق کی شناخت، اللہ تعالیت کی بندگی اور اللہ کے دین کی حاکمیت  تک قائم کرنا ہے؛<ref>مصباح‌یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص412.</ref> کیونکہ ساری دنیا میں اللہ کی بندگی  خدا کا حق ہے  اور جہاد ابتدائی کے ذریعے کفر، شرک، ظلم اور مشرکوں کے فسادات مٹ جائیں اور دنیا میں توحیدی نظام قائم ہوجائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری دنیا میں جبری اور طاقت کے بل بوتے پر سب کو مسلمان کیا جائے۔<ref>مصباح‌یزدی، جنگ و جهاد در قرآن، 1383ش، ص152-154.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق یہی معنی [[سورہ بقرہ]] کی آیت 256 کے ساتھ مناسب بھی ہے۔<ref>منتظری، مجازات‌های اسلامی و حقوق بشر، ص89-90.</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم