confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←top) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
'''جہاد ابتدائی'''، اس [[جہاد]] کو کہا جاتا ہے جس کا آغاز [[مسلمانوں]] کی طرف سے [[اسلام]] کو پھیلانے اور [[عدالت|عدل]] و [[انصاف]] کی بالادستی کے لئے [[کفار]] اور [[مشرکین]] کے خلاف کیا جاتا ہے۔ | '''جہاد ابتدائی'''، اس [[جہاد]] کو کہا جاتا ہے جس کا آغاز [[مسلمانوں]] کی طرف سے [[اسلام]] کو پھیلانے اور [[عدالت|عدل]] و [[انصاف]] کی بالادستی کے لئے [[کفار]] اور [[مشرکین]] کے خلاف کیا جاتا ہے۔ | ||
اکثر شیعہ فقہاء نے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|امام معصوم]] کی موجودگی، [[جہاد]] کے لئے مسلمانوں کی کافی طاقت اور آغاز جنگ سے پہلے کافروں کو اسلام کی دعوت دینے کو جہاد ابتدائی کی شرائط میں سے جانا ہے لیکن بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]] ( | اکثر شیعہ فقہاء نے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|امام معصوم]] کی موجودگی، [[جہاد]] کے لئے مسلمانوں کی کافی طاقت اور آغاز جنگ سے پہلے کافروں کو اسلام کی دعوت دینے کو جہاد ابتدائی کی شرائط میں سے جانا ہے لیکن بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]] (336ھ یا 338ھ ـ413ھ)، [[سید ابوالقاسم خویی|آیت اللہ خوئی]] (1278-1371شمسی)، [[سید علی حسینی خامنہ ای|رہبر معظم]] (پیدائیش 1318شمسی)، [[حسین علی منتظری]] (1301-1388شمسی) اور [[محمد مؤمن قمی|آیت اللہ مؤمن]] (1316-1397شمسی) نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کی موجودگی کو شرط نہیں جانا ہے۔<br /> | ||
بعض فقہاء اور محققین [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہؑ]] کے زمانے کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دیتے ہوئے جہاد ابتدائی کے منکر ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں [[محمد تقی مصباح یزدی |آیت اللہ مصباح یزدی]] اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دینے کا منشاء موجودہ دور کے تسلیم شدہ معیار اور اقدار کو صدر اسلام پر لاگو کرنا قرار دیتے ہیں۔<br> | بعض فقہاء اور محققین [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہؑ]] کے زمانے کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دیتے ہوئے جہاد ابتدائی کے منکر ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں [[محمد تقی مصباح یزدی |آیت اللہ مصباح یزدی]] اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دینے کا منشاء موجودہ دور کے تسلیم شدہ معیار اور اقدار کو صدر اسلام پر لاگو کرنا قرار دیتے ہیں۔<br> | ||
سطر 10: | سطر 10: | ||
==تعریف== | ==تعریف== | ||
جہاد ابتدائی اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے مشرکوں اور کافروں کو [[اسلام]]اور توحید کی طرف دعوت اور معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» | جہاد ابتدائی اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے مشرکوں اور کافروں کو [[اسلام]]اور توحید کی طرف دعوت اور معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» 1386ش، ج11، ص434.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق اسلام اور اس کی تعلیمات کو دوسری قوموں تک پہنچانا جہاد ابتدائی ہے جس کے ذریعے ظلم، ظالم کی حکمرانی کو ختم کرنا ہے اور لوگوں کے اختیار اور انتخاب سے دین الہی کےلئے زمینہ سازی کرنا ہے۔<ref>منتظری، مجازاتهاى اسلامى و حقوق بشر، 1429ق، ص90.</ref> | ||
==اہمیت== | ==اہمیت== | ||
[[محمد تقی مصباح یزدی]] ( | [[محمد تقی مصباح یزدی]] (1313-1399ش) جہاد ابتدائی کو ضروریات دین میں سے سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے شیعہ اور سنی فقہا جہاد ابتدائی جائز ہونے پر متفق القول ہیں۔<ref>مصباح یزدی، جنگ و جهاد در قرآن، 1383ش، ص139.</ref> بعض کے کہنے کے مطابق جہاد ابتدائی مشہور فقہاء کی نظر میں [[واجب کفائی]] ہے<ref>انصاری، الموسوعة الفقهیة المیسره، 1415ق، ج4، ص24؛ صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» 1386ش، ج11، ص434.</ref> اورشیعہ اکثر علما بالخصوص پہلی صدی ہجری کے علماء کا کہنا ہے کہ کفار اور اہل کتاب (یہودی، عیسائی، زرتشت) کے ان لوگوں سے جہاد کرنا واجب ہے جو [[جزیہ]] نہیں دیتے ہیں اور اسلامی حکومت کے قوانین کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>بهرامی، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، 1380ش، ص139-141.</ref><br> | ||
حسین علی منتظری،<ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، | حسین علی منتظری،<ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، 1387ش، ص60؛ منتظری، پاسخ به پرسشهایی پیرامون مجازاتهای اسلامی و حقوق بشر، 1387ش، ص90.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]]<ref>[http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جهاد ابتدایی».]، پایگاه اطلاعرسانی دفتر حضرت آیتالله مکارم شیرازی.</ref> اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی،<ref>صالحی نجفآبادی، جهاد در اسلام، 1386ش، ص34-35.</ref> صدر اسلام کی جنگوں کو دفاعی جنگیں سمجھتے ہیں جو مظلوموں کی نجات اور اسلام کی تبلیغ کے راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی غرض سے لڑی جاتی تھیں۔ | ||
جبکہ مصباح یزدی کا کہنا ہے کہ مسلمان دنشوروں کی طرف سے صدر اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی جہاد قرار دینا موجودہ حالات کے تناظر میں مختلف ممالک میں قبول شدہ اور ان پر حاکم لیبرلیزم اور آزادی جیسی اقدار اور معیارات کے پیش نظر اس کی توجیہ کرنا تھا۔<ref>مصباح یزدی، اخلاق در قرآن، | جبکہ مصباح یزدی کا کہنا ہے کہ مسلمان دنشوروں کی طرف سے صدر اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی جہاد قرار دینا موجودہ حالات کے تناظر میں مختلف ممالک میں قبول شدہ اور ان پر حاکم لیبرلیزم اور آزادی جیسی اقدار اور معیارات کے پیش نظر اس کی توجیہ کرنا تھا۔<ref>مصباح یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> | ||
==شرائط== | ==شرائط== | ||
سطر 22: | سطر 22: | ||
# امام معصوم کی موجودگی: اس شرط کی بنا پر معصوم کی غیر موجودگی جیسے زمانۂ [[غیبت]] میں جہاد ابتدائی جائز نہیں ہے۔ | # امام معصوم کی موجودگی: اس شرط کی بنا پر معصوم کی غیر موجودگی جیسے زمانۂ [[غیبت]] میں جہاد ابتدائی جائز نہیں ہے۔ | ||
# آغاز جہاد کے لئے مسلمانوں کا کافی مقدار میں طاقت و قدرت کا حامل ہونا۔ | # آغاز جہاد کے لئے مسلمانوں کا کافی مقدار میں طاقت و قدرت کا حامل ہونا۔ | ||
# آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، | # آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج3، 1377ش، ص139۔</ref> | ||
مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]] ( | مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]] (385-460ق)،<ref>شیخ طوسی، المبسوط، 1387ق، ج2، ص8.</ref> [[قاضی ابنبراج]] (حدود 400 تا 481 ق)،<ref>قاضی ابنبراج، المهذب، 1406ق، ج1، ص296.</ref> [[ابنادریس]] (حدود 543ـ598ق)،<ref>ابنادریس حلی، السرائر، 1410ق، ج2، ص3.</ref> [[محقق حلی]] (602-676ق)،<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ق، ج1، ص278.</ref> [[علامه حلی]] (648-726ق)،<ref>علامه حلی، تذکرة الفقهاء، 1414ق، ج9، ص19.</ref> [[شهید ثانی]] (911-955 یا 965ق)<ref>شهید ثانی، الروضة البهیة، 1410ق، ج2، ص381.</ref> و [[صاحب جواهر]] (1202-1266ق)،<ref>صاحب جواهر، جواهر الكلام، 1362ش، ج21، ص11.</ref> کے مطابق جہاد ابتدائی کے لئےامام معصوم کا حضور اور ان کی اجازت یا ان کا نائب خاص کی اجازت<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» 1386ش، ج11، ص435.</ref> جہاد ابتدائی کے لئے شرط ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص129-134.</ref> اور اس میں نائب عام(فقہا) شامل نہیں ہے۔ <ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» 1386ش، ج11، ص435.</ref><br> | ||
اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، المقنعه، 1410ق، ص810.</ref> [[ابوالصلاح حلبی]] (374-447ق)،<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فی الفقه، بیتا، ص246.</ref> اور [[سلار دیلمی]] (درگذشت: 448ق)،<ref>سلار دیلمی، المراسم فی الفقه الإمامی، 1404ق، ص261.</ref> نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کے حضور کو شرط نہیں جانتے ہوئے عصر غیبت میں اسے جائز سمجھا ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص127-129.</ref> | |||
بعض فقہائے معاصر جیسے سید ابوالقاسم خوئی (1278-1371ش)<ref>خویی، منهاج الصالحین، 1410ق، ج1، ص364.</ref> سیدعلی خامنهای (زاده 1318ش)،<ref>خامنهای، رسالهی آموزشی، 1398ش، ج1، ص322.</ref> حسینعلی منتظری (1301-1388ش)،<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیه، 1409ق، ج1، ص116-119.</ref> اور محمد مؤمن (1316-1397ش)، | |||
نے بھی قرآن و روایات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص51۔</ref>اور بعض کا کہنا ہے کہ روایات میں «امام عادل» سے مراد امام معصوم نہیں ہے۔<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیه، 1409ق، ج1، ص118.</ref> | |||
نے بھی قرآن و روایات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، | |||
==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== | ==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض== | ||
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref> سورہ بقرہ، آیہ | بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref> سورہ بقرہ، آیہ 256۔</ref> کہ دین میں کسی طرح کا جبر و اکراہ نہیں ہے، کے ساتھ تعارض رکھتا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص8۔</ref> شیعہ مفسرین نے اس شبہہ کے جواب میں الگ الگ موقف اختیار کیا ہے جیسے: | ||
# قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، | # قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص27۔</ref> | ||
# آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، | # آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص28۔</ref> | ||
# جہاد ابتدائی، اجبرای طور پر دین تھوپنے کا نام نہیں ہے بلکہ دین اسلام کی فرمانروائی اور حکومت کا نام ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، | # جہاد ابتدائی، اجبرای طور پر دین تھوپنے کا نام نہیں ہے بلکہ دین اسلام کی فرمانروائی اور حکومت کا نام ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص16۔</ref> بلکہ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جبری طاقت کے بل بوتے پر تو عقائد کو پھیلانا ممکن ہی نہیں ہے۔<ref>ادركنى؛ مقيمىحاجى، «جهاد»، ص424.</ref> | ||
#[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، | #[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> کا مقصد معاشرے میں طاقت یا مالی اور اقتصادی منافع کا حصول نہیں بلکہ حق کی شناخت، اللہ تعالیت کی بندگی اور اللہ کے دین کی حاکمیت تک قائم کرنا ہے؛<ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص412.</ref> کیونکہ ساری دنیا میں اللہ کی بندگی خدا کا حق ہے اور جہاد ابتدائی کے ذریعے کفر، شرک، ظلم اور مشرکوں کے فسادات مٹ جائیں اور دنیا میں توحیدی نظام قائم ہوجائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری دنیا میں جبری اور طاقت کے بل بوتے پر سب کو مسلمان کیا جائے۔<ref>مصباحیزدی، جنگ و جهاد در قرآن، 1383ش، ص152-154.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق یہی معنی سورہ بقرہ کی آیت 256 کے ساتھ مناسب بھی ہے۔<ref>منتظری، مجازاتهای اسلامی و حقوق بشر، ص89-90.</ref> | ||
==مونوگراف== | ==مونوگراف== | ||
* جهاد ابتدایی در سنت و سیره نبوی، تالیف محمد مروارید، مشهد، بنیاد پژوهشهای اسلامی آستان قدس رضوی، | * جهاد ابتدایی در سنت و سیره نبوی، تالیف محمد مروارید، مشهد، بنیاد پژوهشهای اسلامی آستان قدس رضوی، 1400ش۔ مولف اس کتاب میں جہاد کے معنی اور اقسام کو بیان کرتے ہیں اور جہاد ابتدائی کا جہاد دفاعی سے فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ کی سیرت میں جہاد ابتدائی امنیت بحال رکھنے اور مسلمانوں کو مضبوط کرنے کی غرض سے انجام دی جاتی تھی۔<ref>[https://islamic-rf.ir/nashr1.aspx?id=34286 جهاد ابتدایی در سنت و سیره نبوی]، وبگاه بنیاد پژوهشهای اسلامی آستان قدس رضوی.</ref> | ||
* جهاد ابتدایی در قرآن کریم تالیف[[محمدجواد فاضل لنکرانی]]، تقریر و تدوین محمدحسن دانش، قم، انتشارات مرکز فقهی ائمه اطهار(ع)، | * جهاد ابتدایی در قرآن کریم تالیف[[محمدجواد فاضل لنکرانی]]، تقریر و تدوین محمدحسن دانش، قم، انتشارات مرکز فقهی ائمه اطهار(ع)، 1397ش. | ||
مؤلف اس کتاب میں فقہی اور تفسیر نقطہ نظر سے وہ آیتیں جو کافر اور مشرکوں کے ساتھ جہاد ابتدائی کرنے پر دلالت کرتی ہیں ان کی تحقیق کرتے ہوئے جہاد ابتدائی کی مشروعیت کو ثابت کرتا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کے شبہے کواجتہادی اور فقہی اسلوب کے ساتھ جواب دیتے ہیں جو بعض قرآنی آیات کو جہاد ابتدائی کی مشروعیت کے ساتھ متعارض سمجھتے ہیں۔<ref>[https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ جهاد ابتدايی در قرآن کريم]، وبگاه آيتالله محمّدجواد فاضل لنکرانی.</ref> | مؤلف اس کتاب میں فقہی اور تفسیر نقطہ نظر سے وہ آیتیں جو کافر اور مشرکوں کے ساتھ جہاد ابتدائی کرنے پر دلالت کرتی ہیں ان کی تحقیق کرتے ہوئے جہاد ابتدائی کی مشروعیت کو ثابت کرتا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کے شبہے کواجتہادی اور فقہی اسلوب کے ساتھ جواب دیتے ہیں جو بعض قرآنی آیات کو جہاد ابتدائی کی مشروعیت کے ساتھ متعارض سمجھتے ہیں۔<ref>[https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ جهاد ابتدايی در قرآن کريم]، وبگاه آيتالله محمّدجواد فاضل لنکرانی.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 52: | سطر 50: | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* قرآن کریم. | * قرآن کریم. | ||
* ابنادریس حلی، محمد بن منصور، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی، قم، مؤسسة النشر الإسلامی، | * ابنادریس حلی، محمد بن منصور، السرائر الحاوی لتحریر الفتاوی، قم، مؤسسة النشر الإسلامی، 1410ق. | ||
* ابوالصلاح حلبی، تقی بن نجم، الکافی فی الفقه، تحقیق رضا استادی، اصفهان، مکتبة الإمام اميرالمؤمنين علی(ع) العامة، بیتا. | * ابوالصلاح حلبی، تقی بن نجم، الکافی فی الفقه، تحقیق رضا استادی، اصفهان، مکتبة الإمام اميرالمؤمنين علی(ع) العامة، بیتا. | ||
* ادركنى، محمدجواد؛ و ابوالقاسم مقيمىحاجى، «جهاد»، مقالاتی از اندیشهنامهی انقلاب اسلامی، تهران، مؤسسه پژوهشی فرهنگی انقلاب اسلامی، | * ادركنى، محمدجواد؛ و ابوالقاسم مقيمىحاجى، «جهاد»، مقالاتی از اندیشهنامهی انقلاب اسلامی، تهران، مؤسسه پژوهشی فرهنگی انقلاب اسلامی، 1398ش. | ||
* انصاری (خلیفه شوشتری)، محمدعلی، الموسوعة الفقهیة المیسرة، قم، مجمع الفکر الإسلامی، | * انصاری (خلیفه شوشتری)، محمدعلی، الموسوعة الفقهیة المیسرة، قم، مجمع الفکر الإسلامی، 1415ق. | ||
* بهرامی، قدرتالله، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، قم، سپاه پاسداران انقلاب اسلامی، | * بهرامی، قدرتالله، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، قم، سپاه پاسداران انقلاب اسلامی، 1380ش. | ||
* جاوید، محمدجواد، و علی محمددوست، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، در پژوهشنامه حقوق اسلامی، سال یازدهم، | * جاوید، محمدجواد، و علی محمددوست، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، در پژوهشنامه حقوق اسلامی، سال یازدهم، ش2، پاییز و زمستان 1389ش. | ||
* [http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جهاد ابتدایی»، سایت دفتر آیت الله مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: | * [http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جهاد ابتدایی»، سایت دفتر آیت الله مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 22 تیر 1396ش.] | ||
* خامنهای، مطابق با فتاوای حضرت آیتالله خامنهای، تهران، مؤسسه پژوهشی فرهنگی انقلاب اسلامی، | * خامنهای، مطابق با فتاوای حضرت آیتالله خامنهای، تهران، مؤسسه پژوهشی فرهنگی انقلاب اسلامی، 1398ش. | ||
* خویی، سید ابوالقاسم، منهاج الصالحین، قم، مدينة العلم، | * خویی، سید ابوالقاسم، منهاج الصالحین، قم، مدينة العلم، 1410ق. | ||
* سلار دیلمی، حمزه بن عبد العزیز، المراسم فی الفقه الإمامی، تحقیق محمود بستانی، قم، منشورات الحرمين، | * سلار دیلمی، حمزه بن عبد العزیز، المراسم فی الفقه الإمامی، تحقیق محمود بستانی، قم، منشورات الحرمين، 1404ق. | ||
* شهید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البهیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، تحقیق کلانتر، قم، مکتبة الداوری، | * شهید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البهیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، تحقیق کلانتر، قم، مکتبة الداوری، 1410ق. | ||
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الإمامیه، تهران، المكتبة المرتضوية لإحياء الآثار الجعفرية، | * شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقه الإمامیه، تهران، المكتبة المرتضوية لإحياء الآثار الجعفرية، 1387ق. | ||
* شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعه، قم،مؤسسة النشر الإسلامی، | * شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعه، قم،مؤسسة النشر الإسلامی، 1410ق. | ||
* صاحب جواهر، محمدحسن، جواهر الكلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحياء التراث العربی، | * صاحب جواهر، محمدحسن، جواهر الكلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحياء التراث العربی، 1362ش. | ||
* صالحی نجفآبادی، نعمتالله، جهاد در اسلام، تهران، نشر نی، | * صالحی نجفآبادی، نعمتالله، جهاد در اسلام، تهران، نشر نی، 1386ش. | ||
* صرامی، سیفالله؛ عدالتنژاد، سعید، «جهاد»، دانشنامه جهان اسلام، تهران، بنیاد دایرة المعارف اسلامی، | * صرامی، سیفالله؛ عدالتنژاد، سعید، «جهاد»، دانشنامه جهان اسلام، تهران، بنیاد دایرة المعارف اسلامی، 1386ش. | ||
* علامه حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقهاء، قم، مؤسسة آلالبیت(ع) لإحیاء التراث، | * علامه حلی، حسن بن یوسف، تذکرة الفقهاء، قم، مؤسسة آلالبیت(ع) لإحیاء التراث، 1414ق. | ||
* عمید زنجانی، عباسعلی، فقه سیاسی، تهران، امیرکبیر، | * عمید زنجانی، عباسعلی، فقه سیاسی، تهران، امیرکبیر، 1377ش. | ||
* قاضی ابنبراج، عبدالعزیز، المهذب، قم، مؤسسة النشر الإسلامی، | * قاضی ابنبراج، عبدالعزیز، المهذب، قم، مؤسسة النشر الإسلامی، 1406ق. | ||
* کامیاب، حسین، و احمد قدسی، «بررسی شبهه جهاد ابتدایی در تفسیر آیه لا اکراه فی الدین»، در مجله مطالعات تفسیری، | * کامیاب، حسین، و احمد قدسی، «بررسی شبهه جهاد ابتدایی در تفسیر آیه لا اکراه فی الدین»، در مجله مطالعات تفسیری، ش11، پاییز 1391ش. | ||
* مؤمن، محمد، «جهاد ابتدایی در عصر غیبت»، در مجله فقه اهل بیت، | * مؤمن، محمد، «جهاد ابتدایی در عصر غیبت»، در مجله فقه اهل بیت، ش26، تابستان 1380ش. | ||
* محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، اسماعیلیان، | * محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الإسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، اسماعیلیان، 1408ق. | ||
* مصباح یزدی، محمدتقی، اخلاق در قرآن، قم، انتشارات مؤسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی، | * مصباح یزدی، محمدتقی، اخلاق در قرآن، قم، انتشارات مؤسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی، 1391ش. | ||
* مصباح یزدی، محمدتقی، جنگ و جهاد در قرآن، قم، انتشارات مؤسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی، | * مصباح یزدی، محمدتقی، جنگ و جهاد در قرآن، قم، انتشارات مؤسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی، 1383ش. | ||
* منتظری، حسينعلى، مجازاتهاى اسلامى و حقوق بشر، قم، | * منتظری، حسينعلى، مجازاتهاى اسلامى و حقوق بشر، قم، 1429ق. | ||
* منتظری، حسینعلی، پاسخ به پرسشهایی پیرامون مجازاتهای اسلامی و حقوق بشر، قم، ارغوان دانش، | * منتظری، حسینعلی، پاسخ به پرسشهایی پیرامون مجازاتهای اسلامی و حقوق بشر، قم، ارغوان دانش، 1387ش. | ||
* منتظری، حسینعلی، دراسات فی ولایة الفقیه و فقه الدولة الإسلامیة، قم، المرکز العالمی للدراسات الاسلامیة، | * منتظری، حسینعلی، دراسات فی ولایة الفقیه و فقه الدولة الإسلامیة، قم، المرکز العالمی للدراسات الاسلامیة، 1409ق. | ||
* [https://islamic-rf.ir/nashr1.aspx?id=34286 جهاد ابتدایی در سنت و سیره نبوی]، وبگاه بنیاد پژوهشهای اسلامی آستان قدس رضوی، تاریخ مشاهده: | * [https://islamic-rf.ir/nashr1.aspx?id=34286 جهاد ابتدایی در سنت و سیره نبوی]، وبگاه بنیاد پژوهشهای اسلامی آستان قدس رضوی، تاریخ مشاهده: 29 آذر 1401ش. | ||
* [https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ جهاد ابتدايی در قرآن کريم]، وبگاه آيتالله محمّدجواد فاضل لنکرانی، تاریخ مشاهده: | * [https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ جهاد ابتدايی در قرآن کريم]، وبگاه آيتالله محمّدجواد فاضل لنکرانی، تاریخ مشاهده: 29 آذر 1401ش. | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
{{جہاد کے احکام}} | {{جہاد کے احکام}} |