مندرجات کا رخ کریں

"قذف" کے نسخوں کے درمیان فرق

1 بائٹ کا ازالہ ،  4 اپريل 2021ء
imported>Sajjadrabbani
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadrabbani
سطر 13: سطر 13:


== سزا ==
== سزا ==
قذف کی سزا اسّی کوڑے ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۸۸۔</ref>  کہ جو دو [[عادل]] مردوں کی گواہی یا خود قاذف کے دو بار[[اقرار]] کر لینے سے ثابت ہوجاتی ہے۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ھ، ص۷۲۶؛ علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۷۔</ref> اس حکم کی دلیل، آیت: {{قرآن کا متن|وَالَّذِينَ يَرْ‌مُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْ‌بَعَةِ شُهدَاءَ فَاجْلِدُوهمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهمْ شَهادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَـٰئِكَ همُ الْفَاسِقُونَ}}؛ اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور پھر چار گواہ پیش نہ کریں تو انہیں اسّی  کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو اور یہ لوگ فاسق ہیں»،<ref>سورہ نور، آیہ ۴۔</ref> [[روایات]]<ref>رجوع کیجئے:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۷، ص۲۰۵-۲۰۹؛ حرعاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ھ، ج۲۸، ص۱۷۳-۲۰۸۔</ref> اور [[اجماع]] ہے<ref> بطور مثال رجوع کیجئے::‌ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۸۸؛ نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۴۰۲۔</ref>  
قذف کی سزا اسّی کوڑے ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۸۸۔</ref>  کہ جو دو [[عادل]] مردوں کی گواہی یا خود قاذف کے دو بار[[اقرار]] کر لینے سے ثابت ہوجاتی ہے۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ھ، ص۷۲۶؛ علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۷۔</ref> اس حکم کی دلیل، آیت: {{قرآن کا متن|وَالَّذِينَ يَرْ‌مُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْ‌بَعَةِ شُهدَاءَ فَاجْلِدُوهمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهمْ شَهادَةً أَبَدًا ۚ وَأُولَـٰئِكَ همُ الْفَاسِقُونَ}}؛ اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور پھر چار گواہ پیش نہ کریں تو انہیں اسّی  کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو اور یہ لوگ فاسق ہیں۔<ref>سورہ نور، آیہ ۴۔</ref> [[روایات]]<ref>رجوع کیجئے:‌ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۷، ص۲۰۵-۲۰۹؛ حرعاملی، وسایل الشیعہ، ۱۴۰۹ھ، ج۲۸، ص۱۷۳-۲۰۸۔</ref> اور [[اجماع]] ہے<ref> بطور مثال رجوع کیجئے::‌ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۸۸؛ نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۴۰۲۔</ref>  


اور اسی طرح اس شخص کی [[شہادت در دادگاہ|گواہی]] کہ جو دوسرے کی طرف قذف کی نسبت دے لیکن وہ اسے ثابت نہ کرسکے، قبول نہیں کی جائے گی۔<ref>نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۳۷۔</ref>  
اور اسی طرح اس شخص کی [[شہادت در دادگاہ|گواہی]] کہ جو دوسرے کی طرف قذف کی نسبت دے لیکن وہ اسے ثابت نہ کرسکے، قبول نہیں کی جائے گی۔<ref>نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۳۷۔</ref>  
سطر 28: سطر 28:


اسلامی تعزیرات کے بند نمبر ۲۶۱ میں آیا ہے کہ قذف کی حد مقذوف کے قبول یا اس کے معاف کرنے نیز تہمت کے ثابت ہوجانے سے  ساقط ہوجاتی ہے چاہے یہ  شرعی گواہی کے سبب ثابت ہو یا خود قاضی کو حقیقت حال کا علم ہوجائے۔<ref>[https://rc.majlis.ir/fa/law/show/845048 قانون مجازات اسلامی، مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی۔]</ref>
اسلامی تعزیرات کے بند نمبر ۲۶۱ میں آیا ہے کہ قذف کی حد مقذوف کے قبول یا اس کے معاف کرنے نیز تہمت کے ثابت ہوجانے سے  ساقط ہوجاتی ہے چاہے یہ  شرعی گواہی کے سبب ثابت ہو یا خود قاضی کو حقیقت حال کا علم ہوجائے۔<ref>[https://rc.majlis.ir/fa/law/show/845048 قانون مجازات اسلامی، مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی۔]</ref>
==حد کے نفاذ کے شرائط==
==حد کے نفاذ کے شرائط==
قذف کے ثابت کرنے اور اس کی حد جاری کرنے کے سلسلہ میں قاذف و مقذوف دونوں کے لئے کچھ مخصوص شرائط بیان کئے گئے ہیں  اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو قذف کی[[حد]] جاری نہیں ہوگی  اور قاذف پر[[تعزیر]] (وہ سزا جس کی مقدار خود [[حاکم شرع]] مقرر کرتا ہے) جاری ہوگی۔<ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹ و ۱۸۰۔</ref> [[بلوغ]]، [[عقل]]، [[قصد]] و [[اختیار]] قاذف کے شرائط میں سے ہیں۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۴۔</ref>  اسی بنا پر اگر کوئی بچہ یا پاگل کس پر یہ تہمت لگائے اس پر قذف کی حد جاری نہیں ہوگی لیکن اسے ادب سکھانے کے لئے (تعزیر) لازمی ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص؛ ۵۴۴؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۵۔</ref> اور اسی طرح اگر کوئی بھولے یا [[مجبوری]] کی حالت میں کسی پر تہمت لگادے تو اس پر بھی حد جاری نہیں ہوگی<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۴۔</ref> بعض علماء کہتے کہ قاذف جو تہمت لگا رہا ہے وہ اس کے معنی کو بھی جانتا ہو۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ق، ص۷۲۸؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶ و ۱۷۲۔</ref> [[فقہاء]]  نے مقذوف کے لئے [[احصان]] کو بنیادی شرط قراردیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> احصان سے مراد بلوغ، عقل، حریت، [[اسلام]] اور [[عفت]] ہے؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> اگرچہ احصان کے ایک دوسرے معنی [[شادی بیاہ]]  کے بھی ہیں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۸۔</ref>  
قذف کے ثابت کرنے اور اس کی حد جاری کرنے کے سلسلہ میں قاذف و مقذوف دونوں کے لئے کچھ مخصوص شرائط بیان کئے گئے ہیں  اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو قذف کی[[حد]] جاری نہیں ہوگی  اور قاذف پر[[تعزیر]] (وہ سزا جس کی مقدار خود [[حاکم شرع]] مقرر کرتا ہے) جاری ہوگی۔<ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹ و ۱۸۰۔</ref> [[بلوغ]]، [[عقل]]، [[قصد]] و [[اختیار]] قاذف کے شرائط میں سے ہیں۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۴۔</ref>  اسی بنا پر اگر کوئی بچہ یا پاگل کس پر یہ تہمت لگائے اس پر قذف کی حد جاری نہیں ہوگی لیکن اسے ادب سکھانے کے لئے (تعزیر) لازمی ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص؛ ۵۴۴؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۵۔</ref> اور اسی طرح اگر کوئی بھولے یا [[مجبوری]] کی حالت میں کسی پر تہمت لگادے تو اس پر بھی حد جاری نہیں ہوگی<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۴۔</ref> بعض علماء کہتے کہ قاذف جو تہمت لگا رہا ہے وہ اس کے معنی کو بھی جانتا ہو۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ق، ص۷۲۸؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶ و ۱۷۲۔</ref> [[فقہاء]]  نے مقذوف کے لئے [[احصان]] کو بنیادی شرط قراردیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> احصان سے مراد بلوغ، عقل، حریت، [[اسلام]] اور [[عفت]] ہے؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،‌ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> اگرچہ احصان کے ایک دوسرے معنی [[شادی بیاہ]]  کے بھی ہیں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۸۔</ref>  
گمنام صارف