گمنام صارف
"صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
'''صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا''' [[امام سجادؑ]] کی مأثور دعاؤں میں سے ہے جس میں خدا سے حقیقی [[توبہ]] کی درخواست کی گئی ہے۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں حقیقی توبہ کی شرائط، توبہ کرنے والے کی حالت اور [[گناہ]] سے نجات کے طریقے بیان فرمایا ہے۔ اس دعا کے مضامین کے مطابق انسان کی باطنی تبدیلی حقیقی توبہ کی بنیادی شرط اور خدا کی محبت گناہوں سے نجات پانے کا مضبوط قلعہ ہے۔ | '''صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا''' [[امام سجادؑ]] کی مأثور دعاؤں میں سے ہے جس میں خدا سے حقیقی [[توبہ]] کی درخواست کی گئی ہے۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں حقیقی توبہ کی شرائط، توبہ کرنے والے کی حالت اور [[گناہ]] سے نجات کے طریقے بیان فرمایا ہے۔ اس دعا کے مضامین کے مطابق انسان کی باطنی تبدیلی حقیقی توبہ کی بنیادی شرط اور خدا کی محبت گناہوں سے نجات پانے کا مضبوط قلعہ ہے۔ | ||
امام سجادؑ کے مطابق [[گناہ]] دنیا اور [[آخرت]] دونوں میں انسان کے گلے کا طوق ہے۔ اسی طرح [[جہنم]] گناہوں کا فطری رد عمل | امام سجادؑ کے مطابق [[گناہ]] دنیا اور [[آخرت]] دونوں میں انسان کے گلے کا طوق ہے۔ اسی طرح [[جہنم]] گناہوں کا فطری رد عمل ہوگا؛ اسی بنا پر ہمیشہ خدا سے توبہ کی توفیق کی دعا کرنی چاہئے۔ جہالت و گمراہی سے نجات کے لئے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|محمدؐ]] و [[اہل بیت علیہمالسلام|آل محمدؑ]] کی [[شفاعت]] اور وسیلہ اس دعا کے دیگر مضامین میں سے ہیں۔ | ||
[[سید محمد ضیاء آبادی]] کی کتاب "عطر معرفت: گل واژگانی از گلستان معرفت توبہ" فارسی زبان میں اس دعا کی شرح میں لکھی گئی ہے۔ اسی طرح [[صحیفہ سجادیہ کی شرحوں کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] میں اس دعا کی فارسی اور عربی میں شرح کی گئی ہیں۔ | [[سید محمد ضیاء آبادی]] کی کتاب "عطر معرفت: گل واژگانی از گلستان معرفت توبہ" فارسی زبان میں اس دعا کی شرح میں لکھی گئی ہے۔ اسی طرح [[صحیفہ سجادیہ کی شرحوں کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] میں اس دعا کی فارسی اور عربی میں شرح کی گئی ہیں۔ | ||
سطر 61: | سطر 61: | ||
اس کے علاوہ [[صحیفہ سجادیہ کی شروحوں کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] جیسے کتاب [[دیار عاشقان]] میں [[حسین انصاریان]]،<ref> انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج7، ص115-196۔</ref> شہود و شناخت میں [[محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی]]<ref> ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج3، ص29-75۔</ref> اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں [[سید احمد فہری]]<ref> فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص535-583۔</ref> اس دعا کی فارسی میں شرح لکھی ہیں۔ | اس کے علاوہ [[صحیفہ سجادیہ کی شروحوں کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] جیسے کتاب [[دیار عاشقان]] میں [[حسین انصاریان]]،<ref> انصاریان، دیار عاشقان، 1373ش، ج7، ص115-196۔</ref> شہود و شناخت میں [[محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی]]<ref> ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، 1388ش، ج3، ص29-75۔</ref> اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں [[سید احمد فہری]]<ref> فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، 1388ش، ج2، ص535-583۔</ref> اس دعا کی فارسی میں شرح لکھی ہیں۔ | ||
اسی طرح [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]] میں | اسی طرح [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین|ریاض السالکین]] میں سید علی خان مدنی،<ref> مدنی شیرازی، ریاض السالکین، 1435ق، ج4، ص373-479۔</ref> فی ظلال الصحیفہ السجادیہ میں [[محمد جواد مغنیہ]]،<ref> مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، 1428ق، ص383-400۔</ref> [[ریاض العارفین]] میں محمد بن محمد دارابی<ref> دارابی، ریاض العارفین، 1379ش، ص393-415۔</ref> اور [[آفاق الروح]] میں [[سید محمد حسین فضل اللہ]]<ref> فضل اللہ، آفاق الروح، 1420ق، ج2، ص123-160۔</ref> نے عربی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔ اس دعا کے مشکل الفاظ اور کلمات کی وضاحت کتاب [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]] میں [[فیض کاشانی]]<ref> فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، 1407ق، ص67-68۔</ref> اور شرح الصحیفہ السجادیہ میں [[عزالدین جزائری]]<ref> جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، 1402، ص161-169۔</ref> کی ہیں۔ | ||
==دعا کا متن اور ترجمہ== | ==دعا کا متن اور ترجمہ== | ||
سطر 67: | سطر 67: | ||
|عنوان=صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا | |عنوان=صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا | ||
|عنوان ستون چپ=ترجمہ: ([[مفتی جعفر حسین]]) | |عنوان ستون چپ=ترجمہ: ([[مفتی جعفر حسین]]) | ||
|<center>وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه السلام فِی ذِکرِ التَّوْبَةِ وَ طَلَبِهَا</center> | |<center> وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه السلام فِی ذِکرِ التَّوْبَةِ وَ طَلَبِهَا</center> | ||
(1) اللَّهُمَّ یا مَنْ لَا یصِفُهُ نَعْتُ الْوَاصِفِینَ | (1) اللَّهُمَّ یا مَنْ لَا یصِفُهُ نَعْتُ الْوَاصِفِینَ | ||
سطر 127: | سطر 127: | ||
(29) اللَّهُمَّ فَکمَا أَمَرْتَ بِالتَّوْبَةِ، وَ ضَمِنْتَ الْقَبُولَ، وَ حَثَثْتَ عَلَی الدُّعَاءِ، وَ وَعَدْتَ الْإِجَابَةَ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اقْبَلْ تَوْبَتِی، وَ لَا تَرْجِعْنِی مَرْجِعَ الْخَیبَةِ مِنْ رَحْمَتِک، إِنَّک أَنْتَ التَّوَّابُ عَلَی الْمُذْنِبِینَ، وَ الرَّحِیمُ لِلْخَاطِئِینَ الْمُنِیبِینَ. | (29) اللَّهُمَّ فَکمَا أَمَرْتَ بِالتَّوْبَةِ، وَ ضَمِنْتَ الْقَبُولَ، وَ حَثَثْتَ عَلَی الدُّعَاءِ، وَ وَعَدْتَ الْإِجَابَةَ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اقْبَلْ تَوْبَتِی، وَ لَا تَرْجِعْنِی مَرْجِعَ الْخَیبَةِ مِنْ رَحْمَتِک، إِنَّک أَنْتَ التَّوَّابُ عَلَی الْمُذْنِبِینَ، وَ الرَّحِیمُ لِلْخَاطِئِینَ الْمُنِیبِینَ. | ||
(30) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا هَدَیتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا اسْتَنْقَذْتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تَشْفَعُ لَنَا یوْمَ الْقِیامَةِ وَ یوْمَ الْفَاقَةِ إِلَیک، «إِنَّک عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ»، وَ هُوَ عَلَیک یسِیرٌ.|<center>توبہ کی دعا</center> | (30) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا هَدَیتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا اسْتَنْقَذْتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، صَلَاةً تَشْفَعُ لَنَا یوْمَ الْقِیامَةِ وَ یوْمَ الْفَاقَةِ إِلَیک، «إِنَّک عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ»، وَ هُوَ عَلَیک یسِیرٌ.|<center> توبہ کی دعا</center> | ||
(1) اے معبود ! اے وہ جس کی توصیف سے وصف کرنے والوں کے توصیفی الفاظ قاصر ہیں۔ | (1) اے معبود ! اے وہ جس کی توصیف سے وصف کرنے والوں کے توصیفی الفاظ قاصر ہیں۔ | ||
سطر 156: | سطر 156: | ||
(14) اے میرے معبود ! میں اس مقام پر اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکارا معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لائے اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصوّر بھی نہ کرے۔ | (14) اے میرے معبود ! میں اس مقام پر اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکارا معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لائے اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصوّر بھی نہ کرے۔ | ||
خداوندا! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا | خداوندا! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ لہذا تو میری توبہ قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اور میرے گناہوں کو معاف کر دے جیسا کہ تو نے ذمہ لیا ہے، اور حسب قرارداد اپنی محبت کو میرے لئے ضروری قرار دے۔ | ||
(16) اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابل مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔ | (16) اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابل مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔ | ||
سطر 171: | سطر 171: | ||
(22) اے اللہ ! میں دل میں گزرنے والے خیالات اور آنکھ کے اشاروں اور زبان کی گفتگوؤں، غرض ہر اس چیز سے جو تیرے ارادہ و رضا کے خلاف ہو اور تیری محبت کے حدود سے باہر ہو، تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ ایسی توبہ جس سے میرا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر تیری عقوبتوں سے بچا رہے اور ان تکلیف دہ عذابوں سے جن سے سرکش لوگ خائف رہتے ہیں محفوظ رہے ۔ | (22) اے اللہ ! میں دل میں گزرنے والے خیالات اور آنکھ کے اشاروں اور زبان کی گفتگوؤں، غرض ہر اس چیز سے جو تیرے ارادہ و رضا کے خلاف ہو اور تیری محبت کے حدود سے باہر ہو، تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ ایسی توبہ جس سے میرا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر تیری عقوبتوں سے بچا رہے اور ان تکلیف دہ عذابوں سے جن سے سرکش لوگ خائف رہتے ہیں محفوظ رہے ۔ | ||
(23) اے معبود ! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھرتھری۔ ان حالتوں پر رحم فرما۔ پروردگارا! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔ | (23) اے معبود ! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھرتھری۔ ان حالتوں پر رحم فرما۔ پروردگارا! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔ |