گمنام صارف
"تولی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
[[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبی(ص) کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref> | [[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبی(ص) کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref> | ||
[[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہالسلام]] نے بھی فرمایا ہے: | [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہالسلام]] نے بھی فرمایا ہے: | ||
:<font color= mauve>'''"كمالُ الدّينِ وَلايتُنا وَالبَراءَةُ مِن عَدُوِّنا"'''</font> <br/> ترجمہ: دینا کا عروج و کمال ہماری ولایت اور ہمارے دشمن سے اعلان بیزاری ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27 ص58۔</ref> | :<font color= mauve>'''"كمالُ الدّينِ وَلايتُنا وَالبَراءَةُ مِن عَدُوِّنا"'''</font> <br/> ترجمہ: دینا کا عروج و کمال ہماری ولایت اور ہمارے دشمن سے اعلان بیزاری ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27 ص58۔</ref> | ||
[[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref> | [[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref> | ||
== تولّی کا فلسفہ == | |||
جو انسان اپنی زندگی میں ایک خاص تفکر اور عقیدہ رکھتا ہے اور اپنے لئے ایک خاص مسلک اور راستے کا تعین کرچکا ہے، وہ بہر صورت اپنی زندگی میں ایک خاص سمت پر حرکت کرتا ہے اور صاحب موقف ہے؛ یعنی لاتعلق یا غیرجانبدار نہیں ہے۔ ایسا انسان طبیعی طور پر تمام موافق و مخالف افراد کے ساتھ ایک صف میں کھڑا نہیں ہوسکتا۔ اسی بنا پر ہی [[قرآن کریم]] نے غیر مؤمنوں کے ساتھ دوستی اور محبت سے باز رکھا ہے۔ | |||
شہید مطہری نے اس سلسلے میں کہا ہے: <ref>مطهری، جاذبه و دافعه علی(ع)، ص145</ref> | |||
:: "مؤمن انسان کو جاذبہ اور دافعہ (کشش اور مدافعت) کی قوت سے لیس ہونا چاہئے اور اس کی اپنی حدود اور سرحدیں ہونی چاہئیں تاکہ وہ اہل ایمان اور اہل کفر و نفاق کی نسبت اس کا موقف واضح کرے۔ اس کو مؤمنین اور حق و حقیقت کا عناد نہ رکھنے والے مؤمنوں کی نسبت جاذبہ اور ان کے علاوہ دوسروں کی نسبت دافعہ، کو بروئے کار لانا چاہئے"۔ | |||
::تولی اور [[تبری]] مؤمنوں اور غیر مؤمنوں کی نسبت اپنا موقف واضح کرنا اور اس صف بندی میں موقف کا اعلان کرنا ہے۔ تولی اور [[تبری]] کے معنی ایک با ایمان بامقصد، زندہ اور متحرک انسان کی طرف سے حق و باطل کے سامنے لاتعلق نہ ہونے اور ان دونوں کی نسبت یکسان موقف نہ اپنانے، کے ہیں۔ | |||
::ہو ہی نہیں سکتا کہ انسان مؤمن ہو اور خدا پر ایمان رکھتا ہو اور الہی و دینی اصولوں کا پابند ہو لیکن اس کا کوئی موقف اور کوئی سمت و جہت نہ ہو اور دوسروں کو اپنی اعتقادی صورت و مقام سے آگاہ نہ کرے اور تمام انسانوں کے ساتھ یکسان اور مشابہ روش و رویہ اور سلوک و برتاؤ اپنائے۔ تولی و تبری کا ایک فلسفہ جادہ زمان پر سے گذرتے ہوئے حق کے معیاروں اور پیمانوں کے مطابق اپنی اعتقادی سمت اور موقف کی تصحیح و اصلاح اور حق و حقیقت کے راستے سے عدم انحراف ہے۔ | |||
::مؤمن اور خدا پرست انسان تولی اور تبری کے ذریعے اپنے آپ کو ہمیشہ راہ حق اور صراط مستقیم کے وسط میں قائم و دائم اور کجیوں اور انحرافات سے محفوظ رکھتا ہے۔ تولی اور [[تبری]] مؤمن انسان کے اعتقادی اور اس کے یقین اور ذمہ داریوں کی یادآوری اور اس کے محکم، گہرے ایمان کی نشانی ہے۔ | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |