مندرجات کا رخ کریں

"صحیفہ سجادیہ کی پہلی دعا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 50: سطر 50:


اس کے علاوہ [[محمدجواد مغنیہ]] کی کتاب [[فی ظلال الصحیفہ السجادیہ]]،<ref>مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۴۵-۷۲۔</ref> [[محمد بن محمد دارابی]] کی کتاب [[ریاض العارفین]]<ref>دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۵-۴۷۔</ref> اور بعض دوسری کتابوں من جملہ [[سید محمدحسین فضل‌اللہ]] کی کتاب [[آفاق الروح]] <ref>فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۲۱-۵۴۔</ref> اور [[سید علی‌ خان مدنی]] کی کتاب [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین]]<ref>مدنی شیرازی، ریاض السالکاور ین، ۱۴۳۵ق، ج۱، ص۲۲۱-۴۱۲۔</ref> میں اس دعا کی عربی میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس دعا کے عمومی مفاہیم اور الفاظ کے لغوی معانی کو [[فیض کاشانی]] کی کتاب [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]]<ref>فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۱۴-۲۰۔</ref> میں توضیح دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ [[محمدجواد مغنیہ]] کی کتاب [[فی ظلال الصحیفہ السجادیہ]]،<ref>مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۴۵-۷۲۔</ref> [[محمد بن محمد دارابی]] کی کتاب [[ریاض العارفین]]<ref>دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۵-۴۷۔</ref> اور بعض دوسری کتابوں من جملہ [[سید محمدحسین فضل‌اللہ]] کی کتاب [[آفاق الروح]] <ref>فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۲۱-۵۴۔</ref> اور [[سید علی‌ خان مدنی]] کی کتاب [[ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین]]<ref>مدنی شیرازی، ریاض السالکاور ین، ۱۴۳۵ق، ج۱، ص۲۲۱-۴۱۲۔</ref> میں اس دعا کی عربی میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس دعا کے عمومی مفاہیم اور الفاظ کے لغوی معانی کو [[فیض کاشانی]] کی کتاب [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]]<ref>فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۱۴-۲۰۔</ref> میں توضیح دی گئی ہے۔
== دعا کا متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
{{نقل قول 2
{{نقل قول 2
|عنوان=صحیفہ سجادیہ کی پہلی دعا
|عنوان=صحیفہ سجادیہ کی پہلی دعا
سطر 132: سطر 132:
اس کے نام پاکیزہ اور اس کی نعمتوں کا سلسلہ لگاتا رہے۔ وہ جو کرتا ہے اس کی پوچھ گچھ اس سے نہیں ہوسکتی اور لوگوں سے بہرحال بازپرس ہوگی۔
اس کے نام پاکیزہ اور اس کی نعمتوں کا سلسلہ لگاتا رہے۔ وہ جو کرتا ہے اس کی پوچھ گچھ اس سے نہیں ہوسکتی اور لوگوں سے بہرحال بازپرس ہوگی۔


(8)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے کہ اگر وہ اپنے بندوں کو حمد و شکر کی معرفت سے محروم رکھتا،ان پیہم عطیوں پر جو اس نے دیئے ہیں اور ان پے در پے نعمتوں پر جو اس نے فراوانی سے بخشی ہیں تو وہ اس کی نعمتوں میں تصرف تو کرتے، مگر اس کی حمد نہ کرتے اور اس کے رزق میں فارغ البالی سے بسر تو کرتے، مگر اُس کا شکر بجانہ لاتے اور ایسے ہوتے تو انسانیت کی حدوں سے نکل کر چوپائیوں کی حد میں آجاتے اور اس توصیف کے مصداق ہوتے جو اس نے اپنی محکم کتاب میں کی ہے کہ "وہ تو بس چوپائیوں کی مانند ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ راہ راست سے بھٹکتے ہوئے"
(8)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے کہ اگر وہ اپنے بندوں کو حمد و شکر کی معرفت سے محروم رکھتا،ان پیہم عطیوں پر جو اس نے دیئے ہیں اور ان پے در پے نعمتوں پر جو اس نے فراوانی سے بخشی ہیں تو وہ اس کی نعمتوں میں تصرف تو کرتے، مگر اس کی حمد نہ کرتے اور اس کے رزق میں فارغ البالی سے بسر تو کرتے، مگر اُس کا شکر بجانہ لاتے  


(11)تمام تعریف اللہ کے لیے ہے کہ اس نے اپنی ذات کو ہمیں پہنچوایا اور حمد و شکر کا طریقہ سمجھایا اور اپنی پروردگاری پر علم و اطلاع کے دروازے ہمارے لیے کھول دیئے اور توحید میں تنزیہ و اخلاص کی طرف ہماری رہنمائی کی اور اپنے معاملہ میں شرک و کجروی سے ہمیں بچایا۔
(9)اور ایسے ہوتے تو انسانیت کی حدوں سے نکل کر چوپائیوں کی حد میں آجاتے اور اس توصیف کے مصداق ہوتے جو اس نے اپنی محکم کتاب میں کی ہے کہ "وہ تو بس چوپائیوں کی مانند ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ راہ راست سے بھٹکتے ہوئے"


(12)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کی مخلوقات میں سے حمدگزاروں میں زندگی بسر کریں اور اس کی خوشنودی و بخشش کی طرف بڑھنے والوں سے سبقت لے جائیں۔
(10)تمام تعریف اللہ کے لیے ہے کہ اس نے اپنی ذات کو ہمیں پہنچوایا اور حمد و شکر کا طریقہ سمجھایا اور اپنی پروردگاری پر علم و اطلاع کے دروازے ہمارے لیے کھول دیئے اور توحید میں تنزیہ و اخلاص کی طرف ہماری رہنمائی کی اور اپنے معاملہ میں شرک و کجروی سے ہمیں بچایا۔
 
(11)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کی مخلوقات میں سے حمدگزاروں میں زندگی بسر کریں اور اس کی خوشنودی و بخشش کی طرف بڑھنے والوں سے سبقت لے جائیں۔
   
   
(13)ایسی حمد جس کی بدولت ہمارے لیے برزخ کی تاریکیاں چھٹ جائیں اور جو ہمارے لیے قیامت کی راہوں کو آسان کر دے اور حشر کے مجمع عام میں ہماری قدر و منزلت کو بلند کر دے ، جس دن ہر ایک کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ ہوگا۔  
(12)ایسی حمد جس کی بدولت ہمارے لیے برزخ کی تاریکیاں چھٹ جائیں اور جو ہمارے لیے قیامت کی راہوں کو آسان کر دے اور حشر کے مجمع عام میں ہماری قدر و منزلت کو بلند کر دے ، جس دن ہر ایک کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ ہوگا۔ جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
 
(14)جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔ایسی حمد جو ایک لکھی ہوئی کتاب میں ہے جس کی مقرب فرشتے نگہداشت کرتے ہیں،ہماری طرف سے بہشت بریں کے بلند ترین درجات تک بلند ہو۔


(15)ایسی حمد جس سے ہماری آنکھوں میں ٹھنڈک آئے جبکہ تمام آنکھیں حیرت و دہشت سے پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور ہمارے چہرے روشن و درخشاں ہوں، جبکہ تمام چہرے سیاہ ہوں گے۔
(13)ایسی حمد جو ایک لکھی ہوئی کتاب میں ہے جس کی مقرب فرشتے نگہداشت کرتے ہیں،ہماری طرف سے بہشت بریں کے بلند ترین درجات تک بلند ہو۔


(16)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اللہ تعالیٰ کی بھڑکائی ہوئی اذیت دہ آگ سے آزادی پا کر اس کے جوارِ رحمت میں آجائیں ۔
(14)ایسی حمد جس سے ہماری آنکھوں میں ٹھنڈک آئے جبکہ تمام آنکھیں حیرت و دہشت سے پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اور ہمارے چہرے روشن و درخشاں ہوں، جبکہ تمام چہرے سیاہ ہوں گے۔


(17)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کے مقرب فرشتوں کے ساتھ شانہ بشانہ بڑھتے ہوئے ٹکرائیں اور اس منزلِ جاوید و مقام عزت و رفعت میں جسے تغیر و زوال نہیں، اس کے فر ستادہ پیغمبروں کے ساتھ یکجا ہوں۔
(15)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اللہ تعالیٰ کی بھڑکائی ہوئی اذیت دہ آگ سے آزادی پا کر اس کے جوارِ رحمت میں آجائیں۔


(18)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے خلقت و آفرنیش کی تمام خوبیاں ہمارے لیے منتخب کیں اور پاک و پاکیزہ رزق کا سلسلہ ہمارے لیے جاری کیا اور ہمیں غلبہ و تسلط دے کر تمام مخلوقات پر برتری عطا کی ۔
(16)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کے مقرب فرشتوں کے ساتھ شانہ بشانہ بڑھتے ہوئے ٹکرائیں اور اس منزلِ جاوید و مقام عزت و رفعت میں جسے تغیر و زوال نہیں، اس کے فر ستادہ پیغمبروں کے ساتھ یکجا ہوں۔


(19)چنانچہ تمام کائنات اس کی قدرت سے ہمارے زیر فرمان اور اس کی قوت و سربلندی کی بدولت ہماری اطاعت پر آمادہ ہے۔
(17)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے خلقت و آفرنیش کی تمام خوبیاں ہمارے لیے منتخب کیں اور پاک و پاکیزہ رزق کا سلسلہ ہمارے لیے جاری کیا


(20)تمام تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے اپنے سوا طلب و حاجت کا ہر دروازہ ہمارے لیے بند کر دیا تو ہم ( اس حاجت و احتیاج کے ہوتے ہوئے) کیسے اس کی حمد سے عہدہ برآہوسکتے ہیں اور کب اس کا شکر ادا کرسکتے ہیں۔
(18)اور ہمیں غلبہ و تسلط دے کر تمام مخلوقات پر برتری عطا کی۔ چنانچہ تمام کائنات اس کی قدرت سے ہمارے زیر فرمان اور اس کی قوت و سربلندی کی بدولت ہماری اطاعت پر آمادہ ہے۔


(21)نہیں! کسی وقت بھی اس کا شکر ادا نہیں ہو سکتا۔
(19)تمام تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے اپنے سوا طلب و حاجت کا ہر دروازہ ہمارے لیے بند کر دیا تو ہم ( اس حاجت و احتیاج کے ہوتے ہوئے) کیسے اس کی حمد سے عہدہ برآہوسکتے ہیں اور کب اس کا شکر ادا کرسکتے ہیں۔ نہیں! کسی وقت بھی اس کا شکر ادا نہیں ہو سکتا۔


(22)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے ہمارے ( جسموں میں) پھیلنے والے اعصاب اور سمٹنے والے عضلات ترتیب دیئے اور زندگی کی آسائشوں سے بہرہ مند کیا اور کار و کسب کے اعضاء ہمارے اندر ودیعت فرمائے اور پاک و پاکیزہ روزی سے ہماری پرورش کی اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ ہمیں بے نیاز کردیا اور اپنے لطف و احسان سے ہمیں ( نعمتوں کا) سرمایہ بخشا۔  
(20)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے، جس نے ہمارے ( جسموں میں) پھیلنے والے اعصاب اور سمٹنے والے عضلات ترتیب دیئے اور زندگی کی آسائشوں سے بہرہ مند کیا اور کار و کسب کے اعضاء ہمارے اندر ودیعت فرمائے اور پاک و پاکیزہ روزی سے ہماری پرورش کی اور اپنے فضل و کرم کے ذریعہ ہمیں بے نیاز کردیا اور اپنے لطف و احسان سے ہمیں ( نعمتوں کا) سرمایہ بخشا۔  


(23)پھر اس نے اپنے احکام اوامر کی پیروی کا حکم دیا تاکہ فرمانبرداری میں ہم کو آزمائے اور نواہی کے ارتکاب سے منع کیا تاکہ ہمارے شکر کو جانچے، مگر ہم نے اس کے حکم کی راہ سے انحراف کیا اور نواہی کے مرکب پر سوار ہولیے ۔ پھر بھی اس نے عذاب میں جلدی نہیں کی اور سزا دینے میں تعجیل سے کام نہیں لیا بلکہ اپنے کرم و رحمت سے ہمارے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا اور حلم و رافت سے ہمارے باز آ جانے کا منتظر رہا۔
(21)پھر اس نے اپنے احکام اوامر کی پیروی کا حکم دیا تاکہ فرمانبرداری میں ہم کو آزمائے اور نواہی کے ارتکاب سے منع کیا تاکہ ہمارے شکر کو جانچے، مگر ہم نے اس کے حکم کی راہ سے انحراف کیا اور نواہی کے مرکب پر سوار ہولیے ۔ پھر بھی اس نے عذاب میں جلدی نہیں کی اور سزا دینے میں تعجیل سے کام نہیں لیا بلکہ اپنے کرم و رحمت سے ہمارے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا اور حلم و رافت سے ہمارے باز آ جانے کا منتظر رہا۔


(24)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں توبہ کی راہ بتائی کہ جسے ہم نے صرف اس کے فضل و کرم کی بدولت حاصل کیا ہے۔ تو اگر ہم اس کی بخششوں میں سے اس توبہ کے سوا اور کوئی نعمت شمار میں نہ لائیں تو یہی توبہ ہمارے حق میں اس کا عمدہ انعام، بڑا احسان اور عظیم فضل ہے۔  
(22)تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں توبہ کی راہ بتائی کہ جسے ہم نے صرف اس کے فضل و کرم کی بدولت حاصل کیا ہے۔ تو اگر ہم اس کی بخششوں میں سے اس توبہ کے سوا اور کوئی نعمت شمار میں نہ لائیں تو یہی توبہ ہمارے حق میں اس کا عمدہ انعام، بڑا احسان اور عظیم فضل ہے۔  


(25)اس لیے کہ ہم سے پہلے لوگوں کے لیے توبہ کے بارے میں اس کا یہ رویہ نہ تھا۔  
(23)اس لیے کہ ہم سے پہلے لوگوں کے لیے توبہ کے بارے میں اس کا یہ رویہ نہ تھا۔ اس نے تو جس چیز کے برداشت کرنے کی ہم میں طاقت نہیں ہے، وہ ہم سے ہٹا لی اور ہماری طاقت سے بڑھ کر ہم پرذمہ داری عائد نہیں کی اور صرف سہل و آسان چیزوں کی ہمیں تکلیف دی ہے اور ہم میں سے کسی ایک کے لیے حیل و حجت کی گنجائش نہیں رہنے دی۔


(26)اس نے تو جس چیز کے برداشت کرنے کی ہم میں طاقت نہیں ہے، وہ ہم سے ہٹا لی اور ہماری طاقت سے بڑھ کر ہم پرذمہ داری عائد نہیں کی اور صرف سہل و آسان چیزوں کی ہمیں تکلیف دی ہے اور ہم میں سے کسی ایک کے لیے حیل و حجت کی گنجائش نہیں رہنے دی۔
(24)لہذا وہی تباہ ہونے والا ہے،جواس کی منشاء کے خلاف اپنی تباہی کا سامان کرے اور وہی خوش نصیب ہے، جو اس کی طرف توجہ و رغبت کرے۔


(27)لہذا وہی تباہ ہونے والا ہے،جواس کی منشاء کے خلاف اپنی تباہی کا سامان کرے اور وہی خوش نصیب ہے، جو اس کی طرف توجہ و رغبت کرے۔
(25)اللہ کے لیے حمد و ستائش ہے،ہر وہ حمد جو اس کے مقرب فرشتے، بزرگ ترین مخلوقات اور پسندیدہ حمد کرنے والے بجا لاتے ہیں۔


(28)اللہ کے لیے حمد و ستائش ہے،ہر وہ حمد جو اس کے مقرب فرشتے، بزرگ ترین مخلوقات اور پسندیدہ حمد کرنے والے بجا لاتے ہیں۔ ایسی ستائش جو دوسری ستائشوں سے بڑھی چڑھی ہوئی ہو،جس طرح ہمارا پروردگار تمام مخلوقات سے بڑھا ہوا ہے۔
(26)ایسی ستائش جو دوسری ستائشوں سے بڑھی چڑھی ہوئی ہو،جس طرح ہمارا پروردگار تمام مخلوقات سے بڑھا ہوا ہے۔


(29)پھر اسی کے لیے حمد و ثنا ہے۔ اس کی ہرہر نعمت کے بدلے میں جو اس نے ہمیں اور تمام گزشتہ و باقی ماندہ بندوں کو بخشی ہے،ان تمام چیزوں کے شمار کے برابر جن پر اس کا علم حاوی ہے اور ہر نعمت کے مقابلہ میں دوگنی چوگنی جو قیامت کے دن تک دائمی و ابدی ہو ۔  
(27)پھر اسی کے لیے حمد و ثنا ہے۔ اس کی ہرہر نعمت کے بدلے میں جو اس نے ہمیں اور تمام گزشتہ و باقی ماندہ بندوں کو بخشی ہے،ان تمام چیزوں کے شمار کے برابر جن پر اس کا علم حاوی ہے اور ہر نعمت کے مقابلہ میں دوگنی چوگنی جو قیامت کے دن تک دائمی و ابدی ہو ۔  


(30)ایسی حمد جس کا کوئی آخری کنار اور جس کی گنتی کا کوئی شمار نہ ہو۔ جس کی حد نہایت دسترس سے باہر اور جس کی مدت غیر مختتم ہو۔  
(28)ایسی حمد جس کا کوئی آخری کنار اور جس کی گنتی کا کوئی شمار نہ ہو۔ جس کی حد نہایت دسترس سے باہر اور جس کی مدت غیر مختتم ہو۔  


ایسی حمد جو اس کی اطاعت و بخشش کا وسیلہ، اس کی رضا مندی کا سبب، اس کی مغفرت کا ذریعہ، جنت کا راستہ، اس کے عذاب سے پناہ، اس کے غضب سے امان، اس کی اطاعت میں معین، اس کی معصیت سے مانع اور اس کے حقوق و واجبات کی ادائیگی میں مددگار ہو ۔  
(29)ایسی حمد جو اس کی اطاعت و بخشش کا وسیلہ، اس کی رضا مندی کا سبب، اس کی مغفرت کا ذریعہ، جنت کا راستہ، اس کے عذاب سے پناہ، اس کے غضب سے امان، اس کی اطاعت میں معین، اس کی معصیت سے مانع اور اس کے حقوق و واجبات کی ادائیگی میں مددگار ہو ۔  


ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کے خوش نصیب دوستوں میں شامل ہو کر خوش نصیب قرار پائیں اور ان شہیدوں کے زمرہ میں شمار ہوں جو اس کے دشمنوں کی تلواروں سے شہید ہوئے۔ بیشک وہی مالک و مختار اور قابل ستائش ہے۔
(30)ایسی حمد جس کے ذریعہ ہم اس کے خوش نصیب دوستوں میں شامل ہو کر خوش نصیب قرار پائیں اور ان شہیدوں کے زمرہ میں شمار ہوں جو اس کے دشمنوں کی تلواروں سے شہید ہوئے۔ بیشک وہی مالک و مختار اور قابل ستائش ہے۔
}}
}}


confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم