مندرجات کا رخ کریں

"آیت لاتحزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 36: سطر 36:
==شیعہ مفسرین کا رجحان ==
==شیعہ مفسرین کا رجحان ==


شیعہ مفسرین اور کچھ اہل سنت مفسرین (لا تحزن)کو خوفزدہ نہ ہونے کے معنی میں سمجھتے ہیں۔ اس کی توضیح و تفسیر اس طرح کی ہے: جب  [[قریش]] پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مکہ سے نکل جانے سے آگاہ ہوتے ہیں تو کرز بن علقمہ بن ہلال خزاعی جو کہ ماہر جستجوگر  تھا، کی مدد اس راستے کا پتہ لگا لیتے ہیں یہاں تک کہ غار تک پہنچ جاتے ہیں اور پیغمبر (ص) اور ابوبکر کے مل جانے سے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ابوبکر خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں: اگر انہوں نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا تو ہمیں دیکھ لیں گے۔ پیغمبر اکرم (ص) فرماتے ہیں: کیا گمان کرتے ہو ان دو لوگوں کے بارے میں کہ جن کا تیسرا خدا ہے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵، ص۴۸-۴۹؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۲۷۹.</ref> اہل سنت کے مآخذ تاریخ جیسے طبری میں اس طرح ابوبکر کے خوفزدہ ہونے کے بارے میں ذکر ہوا ہے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۱۰، ص۹۵.</ref>  
شیعہ مفسرین اور کچھ اہل سنت مفسرین (لا تحزن)کو خوفزدہ نہ ہونے کے معنی میں سمجھتے ہیں۔ اس کی توضیح و تفسیر اس طرح کی ہے: جب  [[قریش]] پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مکہ سے نکل جانے سے آگاہ ہوتے ہیں تو کرز بن علقمہ بن ہلال خزاعی جو کہ ماہر جستجوگر  تھا، کی مدد اس راستے کا پتہ لگا لیتے ہیں یہاں تک کہ غار تک پہنچ جاتے ہیں اور پیغمبرؐ اور ابوبکر کے مل جانے سے متعلق گفتگو کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ابوبکر خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں: اگر انہوں نے پیچھے مڑ کر دیکھ لیا تو ہمیں دیکھ لیں گے۔ پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: کیا گمان کرتے ہو ان دو لوگوں کے بارے میں کہ جن کا تیسرا خدا ہے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ق، ج۵، ص۴۸-۴۹؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۲۷۹.</ref> اہل سنت کے مآخذ تاریخ جیسے طبری میں اس طرح ابوبکر کے خوفزدہ ہونے کے بارے میں ذکر ہوا ہے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۱۰، ص۹۵.</ref>  


ان مفسرین کا فَاَنْزِلَ اللّهَ سَکینَتَهُ عَلَیهِ، علیہ کی ضمیر کے مرجع کے بارے میں نظریہ یہ ہے کہ اس آیت کے پہلے اور بعد کے حصے تَنْصُروهُ، نَصَرَهُ، اَخْرَجَهُ، یقولُ، لِصاحِبِهِ اور أَیدَهُ کی ضمائر کا مرجع پیغمبر (ص) ہیں پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ کسی دلیل کے بغیر اور ایک چیز کے واضح ہوتے ہوئے (علیہ) کی ضمیر کسی دوسرے کی طرف جیسے ابوبکر کی طرف پلٹے؟ اس بات کے ذیل میں کہ آیت خدا کی پیغمبر کے لئے مدد اور ان کی تائید بیان کر رہی ہے نہ کہ کسی دوسری چیز کو ۔<ref> دیکھئے: طباطبائی،المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۹، ص۲۷۹-۲۸۰۔</ref>
ان مفسرین کا فَاَنْزِلَ اللّهَ سَکینَتَهُ عَلَیهِ، علیہ کی ضمیر کے مرجع کے بارے میں نظریہ یہ ہے کہ اس آیت کے پہلے اور بعد کے حصے تَنْصُروهُ، نَصَرَهُ، اَخْرَجَهُ، یقولُ، لِصاحِبِهِ اور أَیدَهُ کی ضمائر کا مرجع پیغمبرؐ ہیں پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ کسی دلیل کے بغیر اور ایک چیز کے واضح ہوتے ہوئے (علیہ) کی ضمیر کسی دوسرے کی طرف جیسے ابوبکر کی طرف پلٹے؟ اس بات کے ذیل میں کہ آیت، خدا کی پیغمبر کے لئے مدد اور ان کی تائید بیان کر رہی ہے نہ کہ کسی دوسری چیز کو۔<ref>دیکھئے: طباطبائی،المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۹، ص۲۷۹-۲۸۰۔</ref>


==بعض اہل سنت مفسرین کا رجحان ==
==بعض اہل سنت مفسرین کا رجحان ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم