گمنام صارف
"منذر بن جارود" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
| مذہب = | | مذہب = | ||
}} | }} | ||
'''مُنذِر بن جارود'''(متوفی | '''مُنذِر بن جارود''' (متوفی سنہ ۶۲ ھ)، اصطخر میں [[حضرت علی علیہ السلام]] کے کارگزار تھے۔ منذر [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین|صفین]] میں حضرت علی ؑ کی سپاہ میں تھے۔ آپ نے انھیں ان کے والد جارود کے مقام و مرتبہ کی بنیاد پر اصطخر کا کارگزار بنایا لیکن کچھ دنوں بعد ان کی دنیا داری کی وجہ سے انھیں معزول کردیا۔ اسی طرح انھوں نے [[بصرہ]] کے عمائدین کے لئے [[امام حسین علیہ السلام]] کے قاصد کو [[عبیداللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کے سپرد کر دیا تھا۔ وہ [[قیام مختار]] میں غیر جانبدار رہے۔ کچھ دنوں تک وہ [[ہندوستان]] میں [[بنی امیہ]] کے گورنر بھی تھے۔ | ||
==زندگی نامہ== | ==زندگی نامہ== | ||
منذر بن جارود بن عمرو بن حبیش العبدی، حیات [[رسول اکرمؐ]] میں پیدا ہوئے۔ وہ [[قبیلہ عبد القیس]] اور [[صعصعہ ابن صوحان]] کے رشتہ داروں میں سے تھے۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۴۸۸۔</ref> | منذر بن جارود بن عمرو بن حبیش العبدی، حیات [[رسول اکرمؐ]] میں پیدا ہوئے۔ وہ [[قبیلہ عبد القیس]] اور [[صعصعہ ابن صوحان]] کے رشتہ داروں میں سے تھے۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۴۸۸۔</ref> | ||
[[حکومت امام علی]] | [[حکومت امام علی]] میں وہ آپ کے اصحاب میں سے تھے لیکن عمر کے آخری حصے میں [[بنی امیہ]] کی طرف جھک گئے اور [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے منصوب ہوکر [[یزید بن معاویہ]] کے کارگزار کے عنوان سے [[ہندوستان]] کے علاقے میں حکومت کی۔<ref> بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ج۱، ص۴۱۸۔</ref> اور پھر [[سنہ ۶۲ھ]] میں وہیں مرگئے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبری، بیروت، ج۶، ص۸۳</ref> | ||
== حضرت علی ؑ کی خلافت کا دور== | == حضرت علی ؑ کی خلافت کا دور== | ||
منذر نے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] کو موقع پر حضرت علی ؑ کی رکاب میں جنگ کی۔ جنگ جمل کے بعد منذر نے [[آخر الزمان]] کے بارے میں امیر المؤمنین سے سوال کیا اور امام نے انھیں اور دیگر اصحاب کو تفصیل سے جواب دیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۸۔</ref> | منذر نے [[جنگ جمل]] اور [[جنگ صفین]] کو موقع پر حضرت علی ؑ کی رکاب میں جنگ کی۔ جنگ جمل کے بعد منذر نے [[آخر الزمان]] کے بارے میں امیر المؤمنین سے سوال کیا اور امام نے انھیں اور دیگر اصحاب کو تفصیل سے جواب دیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۸۔</ref> | ||
جنگ صفین کے موقع پر انھوں نے لوگوں کو جنگ میں شرکت کرنے کے لئے جوش دلانے میں مثبت کردار ادا کیا۔<ref>ابن أَعْثَم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۳، ص۹۰۔</ref> اور [[حکمیت]] کے مسئلہ میں بھی تقریر کرکے زبان سے وفاداری کا اعلان کیا۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۴، ص۲۰۳۔</ref> | جنگ صفین کے موقع پر انھوں نے لوگوں کو جنگ میں شرکت کرنے کے لئے جوش دلانے میں مثبت کردار ادا کیا۔<ref> ابن أَعْثَم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۳، ص۹۰۔</ref> اور [[حکمیت]] کے مسئلہ میں بھی تقریر کرکے زبان سے وفاداری کا اعلان کیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۴، ص۲۰۳۔</ref> | ||
منذر بن جارود، جنگ صفین کے بعد [[فارس]] کے علاقے اصطخر میں ایک کے کارگزار کے طور پر منصوب ہوئے؛ لیکن ان کی دنیا داری اور عیاشی کی خبریں ملنے کے بعد حضرت علی ؑ نے ان کے والد کے سبب ان پر اعتماد کرنے کو بیان کیا اور ان کی غلطی کی یاد دہانی کے ساتھ ان کو ان کے منصب سے معزول کردیا۔<ref> زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲ </ref> [[کوفہ]] پلٹنے کے بعد منذر کو قید ہوگئی اور [[صعصعہ بن صوحان]] کی سفارش اور تیس ہزار [[درہم]] جرمانہ دے کر زندان سے آزاد ہوئے۔<ref> ثقفی، الغارات، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۱۹۷؛ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۲۰۴۔</ref> کچھ لوگوں کے مطابق وہ [[خوارج]] کے ہم رائے تھے۔<ref> الزرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲۔</ref> | |||
منذر بن جارود، جنگ صفین کے بعد [[فارس]] کے علاقے اصطخر میں ایک کے کارگزار کے طور پر منصوب ہوئے؛ لیکن ان کی دنیا داری اور عیاشی کی خبریں ملنے کے بعد حضرت علی ؑ نے ان کے والد کے سبب ان پر اعتماد کرنے کو بیان کیا اور ان کی غلطی کی یاد دہانی کے ساتھ ان کو ان کے منصب سے معزول کردیا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۹۲ </ref> [[کوفہ]] پلٹنے کے بعد منذر کو قید ہوگئی اور [[صعصعہ | |||
== امام حسین ؑ کی دعوت کا جواب== | == امام حسین ؑ کی دعوت کا جواب== | ||
منذر بن جارود قیام [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین ؑ]] کے وقت، [[بصرہ]] کے بزرگان میں سے تھے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۲۔</ref> امام حسین ؑ نے بصرہ کے بزرگوں منجملہ منذر کو خط لکھ کر ان | منذر بن جارود قیام [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین ؑ]] کے وقت، [[بصرہ]] کے بزرگان میں سے تھے۔<ref> دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۲۔</ref> امام حسین ؑ نے بصرہ کے بزرگوں منجملہ منذر کو خط لکھ کر ان کو ساتھ ہونے کی دعوت دی تھی۔ منذر نے امام حسین ؑ کے قاصد ([[سلیمان بن رزین]]) کو عبید اللہ بن زیاد کے حوالے کر دیا۔<ref> دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۲۳۱۔</ref> سلیمان بن رزین کے ساتھ اس سلوک کی وجہ کے سلسلہ میں دو نظریہ پائے جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ منذر نے یہ سمجھا کہ وہ خط [[عبیداللہ بن زیاد]] ([[سنہ ۳۳ھ]]-[[سنہ ۶۷ھ]]) کی طرف سے ہے لہذا اس عمل کا ارتکاب کیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ھ، ج۵، ص۳۷۔</ref> لیکن کچھ دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ کام ابن زیاد سے ہم نوائی کی وجہ سے تھا، اور اس ہمنوائی کی وجہ یہ تھی کہ منذر کی بیٹی ابن زیاد کی زوجہ تھی۔<ref> مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)، ج۱۱، ص۳۸۴۔</ref> | ||
==قیام مختار میں بے طرفی== | ==قیام مختار میں بے طرفی== | ||
[[مصعب بن زبیر]] سے [[مختار ثقفی]] کی جنگ میں مصعب کی جنگ کو منذر نے مسترد | [[مصعب بن زبیر]] سے [[مختار ثقفی]] کی جنگ میں مصعب کی جنگ کو منذر نے مسترد کر دیا اور کچھ لوگوں کے ساتھ [[کرمان]] کی طرف راہ فرار اختیار کرلی اور غیر جانبداری اختیار کی۔ انھوں نے اس شہر میں لوگوں کو [[عبدالملک مروان]] کی بیعت کی دعوت دی۔<ref> دینوری، الأخبار الطوال، ۱۹۶۰م، ج۱، ص۳۰۵۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 51: | سطر 50: | ||
* ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، بے تا۔ | * ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، بے تا۔ | ||
* ثقفی، ابراہیم، الغارات، تلخیص و ترجمہ: عبدالمحمد آیتی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۷۴ش۔ | * ثقفی، ابراہیم، الغارات، تلخیص و ترجمہ: عبدالمحمد آیتی، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، ۱۳۷۴ش۔ | ||
* دینوری، الأخبار الطوال، تحقیق: عبدالمنعم عامر، قاہرہ، | * دینوری، الأخبار الطوال، تحقیق: عبدالمنعم عامر، قاہرہ، احیاء الکتب العربی، ۱۹۶۰ء۔ | ||
* زرکلی، خیرالدین، الاعلام، بیروت، دارالعلم، ۱۹۸۹ء۔ | * زرکلی، خیرالدین، الاعلام، بیروت، دارالعلم، ۱۹۸۹ء۔ | ||
* مکارم شیرازی، ناصر و دیگران، پیام امام امیرالمؤمنین(ع) تفسیر نہج البلاغہ، قم، مدرسہ الامام علی بن ابیطالب علیہالسلام، ۱۳۸۶ش۔ | * مکارم شیرازی، ناصر و دیگران، پیام امام امیرالمؤمنین(ع) تفسیر نہج البلاغہ، قم، مدرسہ الامام علی بن ابیطالب علیہالسلام، ۱۳۸۶ش۔ | ||
* یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بے تا۔ | * یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بے تا۔ | ||
{{اصحاب امام علی}} | {{اصحاب امام علی}} | ||