"ورع" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 5: | سطر 5: | ||
روایات میں ورع کے لئے کچھ علامتیں ذکر ہوئی ہیں جیسے ایمان کا مضبوط ہونا حرام محرمات سے انسان کی حفاظت اہلبیت علیہم السلام کی مدد اور یقین کے برترین مقام پر پہنچنا- | روایات میں ورع کے لئے کچھ علامتیں ذکر ہوئی ہیں جیسے ایمان کا مضبوط ہونا حرام محرمات سے انسان کی حفاظت اہلبیت علیہم السلام کی مدد اور یقین کے برترین مقام پر پہنچنا- | ||
==ورع کا مفہوم== | ==ورع کا مفہوم== | ||
ورع اپنے آپ کو محرمات سے بچانا اور گناہ سے دوری-<ref>ابن منظور، لسان العرب، | ورع اپنے آپ کو محرمات سے بچانا اور گناہ سے دوری-<ref>ابن منظور، لسان العرب، ۱۴۱۴ھ، ذیل واژہ ورع۔</ref> پرہیزگاری و پارسائی،<ref>دہخدا، لغتنامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ ورع۔</ref> اور محرمات کے ارتکاب کے ڈر سے شبہوں سے پرہیز <ref>انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ ورع۔</ref> معنی کئے ہیں روایات میں ورع محرمات کو انجام دینے سے پرہیز اور شبہوں سے دوری کرنا سمجھتے ہیں-<ref> برای نمونہ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۱۰۸؛ تمیمی آمدی، غرر الحکم، ۱۴۱۰ھ، ص۱۲۵۔</ref> امام خمینی نے ورع کی تعریف میں فرمایا ہے: ورع نفس کی مکمل حفاظت اور لغزشوں سے ڈرنا یا حق النفس کے احترام کی خاطر اس پر سختی کرنا-<ref>امام خمینی، چہل حدیث، ۱۳۷۸ش، ص۲۰۶۔</ref> | ||
===تقوی اور ورع کا فرق=== | ===تقوی اور ورع کا فرق=== | ||
لغت کی کتابوں میں ورع اور تقوی کے ایک ہی معنی ہیں-<ref>طریحی، مجمع البحرین، | لغت کی کتابوں میں ورع اور تقوی کے ایک ہی معنی ہیں-<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ھ، ذیل واژہ وقا؛ راغب اصفہانی، المفردات، ۱۴۱۲ھ، ذیل واژہ وقایہ۔</ref> لیکن روایات میں ورع کے لئے مراتب اور درجات بیان ہوئے ہیں-<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۷، ص۱۰۰۔</ref> تقوی واجبات کی ادائیگی اور حرام کاموں سے دوری ورع کا پہلا درجہ سمجھا گیا ہے اس طرح سے ورع کا درجہ تقوی کے درجے سے بڑا درجہ بتایا گیا ہے کہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے نہ صرف گناہوں سے پرہیز کیا جائے بلکہ شبہناک اور حلال کاموں کہ جو ممکن ہے گناہ کا زمینہ فراہم کرنے میں مدد کریں ان سے دوری کی جائے-<ref> ملاحویش آل غازی، بیان المعانی، ۱۳۸۲ھ، ج۳، ص۵۵۔</ref> | ||
===تقوی اور ورع کا فرق=== | ===تقوی اور ورع کا فرق=== | ||
لغت کی کتابوں میں ورع اور تقوی کے ایک ہی معنی ہیں-<ref>طریحی، مجمع البحرین، | لغت کی کتابوں میں ورع اور تقوی کے ایک ہی معنی ہیں-<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ھ، ذیل واژہ وقا؛ راغب اصفہانی، المفردات، ۱۴۱۲ھ، ذیل واژہ وقایہ۔</ref> لیکن روایات میں ورع کے لئے مراتب اور درجات بیان ہوئے ہیں-<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۷، ص۱۰۰۔</ref> تقوی واجبات کی ادائیگی اور حرام کاموں سے دوری ورع کا پہلا درجہ سمجہاگیا ہے اس طرح سے ورع کا درجہ تقوی کے درجے سے بڑا درجہ بتایا گیا ہے کہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے نہ صرف گناہوں سے پرہیز کیا جائے بلکہ شبہناک اور حلال کاموں کہ جو ممکن ہے گناہ کا زمینہ فراہم کرنے میں مدد کریں ان سے دوری کی جائے-<ref> ملاحویش آل غازی، بیان المعانی، ۱۳۸۲ھ، ج۳، ص۵۵۔</ref> | ||
== ورع کے مراتب == | == ورع کے مراتب == | ||
علامہ مجلسی نے ورع کے لئے چار درجے ذکر کئے ہیں : | علامہ مجلسی نے ورع کے لئے چار درجے ذکر کئے ہیں : | ||
* '''ورع توبہکنندگان:''' وہ چیز جو انسان کو | * '''ورع توبہکنندگان:''' وہ چیز جو انسان کو گناہ اور فسق سے خارج کرتی ہے اور گواہی کے قبول ہونے کا سبب بنتی ہے- | ||
* '''ورع صالحان:''' اس درجہ میں انسان شبہات سے دوری کرتا ہے تاکہ اس کے لیے | * '''ورع صالحان:''' اس درجہ میں انسان شبہات سے دوری کرتا ہے تاکہ اس کے لیے گناہ کا زمینہ ظاہر نہ ہو- | ||
* '''ورع متقین:''' انسان کے اندر ایک حالت ہے کہ وہ حلال اور مباح کام کہ جو ممکن ہے حرام پر جاکر ختم ہوں ان سے دوری کرتا ہے- | * '''ورع متقین:''' انسان کے اندر ایک حالت ہے کہ وہ حلال اور مباح کام کہ جو ممکن ہے حرام پر جاکر ختم ہوں ان سے دوری کرتا ہے- | ||
* '''ورع سالکان و صدیقین:''' اس ڈر سے غیر خدا سے روگردانی کہ زندگی کا ایک لمحہ کسی ایسے کام میں صرف نہ ہوجائے جو تقرب خدا کا باعث نہ ہو اگر چہ یقین ہے کہ حرام پر جاکر ختم نہیں ہوگا-<ref>مجلسی، | * '''ورع سالکان و صدیقین:''' اس ڈر سے غیر خدا سے روگردانی کہ زندگی کا ایک لمحہ کسی ایسے کام میں صرف نہ ہوجائے جو تقرب خدا کا باعث نہ ہو اگر چہ یقین ہے کہ حرام پر جاکر ختم نہیں ہوگا-<ref>مجلسی، مراۃ العقول، ۱۴۰۴ھ، ج۸، ص۵۲-۵۳؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۶۷، ص۱۰۰</ref> | ||
امام خمینی | امام خمینی بہی کبائر سے دوری کو ورع عامہ محرمات کے واقع ہونے کے ڈر سے شبہات سے دوری کو ورع خاصہ مباحات سے پرہیز گناہ سے دوری کی دلیل کو ورع زہد اہل زہد مقامات کے حصول کے لئے دنیا کو ترک کردینا ورع اہل سلوک باباللہ و شہود جمالاللہ کے حصول کے لئے مقامات کے ترک کرنے کو ورع مجذوبین اور مقصد پر توجہ سے اجتناب کو ورع اولیاء سمجھتے ہیں-<ref>امام خمینی، چہل حدیث، ۱۳۷۸ش، ص۴۷۴۔</ref> | ||
==ورع کے آثار== | ==ورع کے آثار== | ||
روایات میں ورع کے متعدد آثار بیان کئے گئے ہیں- دین کی حفاظت <ref>کلینی، الکافی، | روایات میں ورع کے متعدد آثار بیان کئے گئے ہیں- دین کی حفاظت <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۷۶۔</ref> ایمان کا مضبوط ہونا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۳۲۰۔</ref> اہلبیت علیہم السلام کی ہمراہی اور ان کی مدد<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۷۸۔</ref> محرمات اور گناہوں سے انسان کی حفاظت <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۲۸۵۔</ref> عبادت کی اعلی ترین قسم کا حاصل ہونا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۷۷۔</ref> یقین کے برترین درجہ کا حصول <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۶۲۔</ref> منجملہ آثار ورع کے لیے بیان ہوئے ہیں- | ||
==متعقلہ صفحات== | ==متعقلہ صفحات== | ||
سطر 30: | سطر 30: | ||
==مآخذ == | ==مآخذ == | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار الفکر | * ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دار الفکر للطباعۃ و النشر و التوزیع-دار صادر، ۱۴۱۴ھ۔ | ||
* امام خمینی، سید | * امام خمینی، سید روحاللہ، چہل حدیث، تہران، مرکز تنظیم و نشر آثار امام خمینی، ۱۳۷۸ش۔ | ||
* انوری، حسن، | * انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، ۱۳۸۱ش۔ | ||
* تمیمی آمدی، عبدالواحد، غرر الحکم و درر الکلم، تصحیح سید | * تمیمی آمدی، عبدالواحد، غرر الحکم و درر الکلم، تصحیح سید مہدی رجائی، قم، دار الکتاب اسلامی، ۱۴۱۰ھ۔ | ||
* | * دہخدا، علیاکبر، لغتنامہ، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷ش۔ | ||
* راغب | * راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، تصحیح صفوان عدنان داودی، لبنان - سوریہ، دار العلم- الدار الشامیۃ، ۱۴۱۲ھ۔ | ||
* طریحی، فخرالدین، مجمعالبحرین، | * طریحی، فخرالدین، مجمعالبحرین، تہران، کتابفروشی مرتضوی، ۱۴۱۶ھ۔ | ||
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، | * کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ھ۔ | ||
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، | * مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔ | ||
* مجلسی، محمدباقر، | * مجلسی، محمدباقر، مرآۃ العقول فی شرح أخبار آل الرسول، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۴ھ۔ | ||
* ملاحویش آل غازی، عبدالقادر، بیان المعانی، دمشق، | * ملاحویش آل غازی، عبدالقادر، بیان المعانی، دمشق، مطبعۃ الترقی، ۱۳۸۲ھ۔ | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
{{فضائل اخلاقی}} | {{فضائل اخلاقی}} |