مندرجات کا رخ کریں

"آیت نبأ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
}}
}}
'''آیت نَبَأ'''، [[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 6 کو کہا جاتا ہے۔ [[اصول فقہ]] میں [[خبر واحد]] کی حجیت میں اس آیت سے بحث کی جاتی ہے۔ اکثر [[تفسیر|مفسرین]] قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی‌ المُصطَلَق]] کی طرف سے [[زکات]] نہ دینے سے متعلق [[ولید بن عقبہ|ولید بن عُقبہ]] کی خبر اس آیت کی [[اسباب نزول|شأن نزول]] قرار دیتے ہیں۔ اس واقعے اور آیت نبأ کے نازل ہونے کے بعد جب [[مسلمانوں]] نے اس خبر کے بارے میں تحقیق کی تو اس کے صحیح ہونے کی تصدیق ہوئی۔
'''آیت نَبَأ'''، [[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 6 کو کہا جاتا ہے۔ [[اصول فقہ]] میں [[خبر واحد]] کی حجیت میں اس آیت سے بحث کی جاتی ہے۔ اکثر [[تفسیر|مفسرین]] قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی‌ المُصطَلَق]] کی طرف سے [[زکات]] نہ دینے سے متعلق [[ولید بن عقبہ|ولید بن عُقبہ]] کی خبر اس آیت کی [[اسباب نزول|شأن نزول]] قرار دیتے ہیں۔ اس واقعے اور آیت نبأ کے نازل ہونے کے بعد جب [[مسلمانوں]] نے اس خبر کے بارے میں تحقیق کی تو اس کے صحیح ہونے کی تصدیق ہوئی۔
==متن و ترجمہ آیہ==<!--
==آیت کا متن اور ترجمہ==
{{گفت و گو
{{گفتگو
|عرض=۸۵
|چوڑائی=85
|شکل بندی عنوان=line-height:200%; font-size:125%; font-weight: normal;
|شکل بندی عنوان=line-height:200%; font-size:125%; font-weight: normal;
|شکل بندی ستون راست=text-align:center; line-height:170%
|شکل بندی ستون راست=text-align:center; line-height:170%
سطر 25: سطر 25:
|تورفتگی=۰
|تورفتگی=۰
|تراز=وسط
|تراز=وسط
|عنوان={{عربی|اندازہ=۹۲%|یا أَیہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَیَّنُوا أَن تُصِیبُوا قَوْمًا بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوا عَلَیٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِینَ (آیہ۶)}}
|عنوان={{قرآن کا متن|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ}}
|ای کسانی کہ ایمان آوردہ‌اید، اگر فاسقی برایتان خبری آورد، نیک وارسی کنید، مبادا بہ نادانی گروہی را آسیب برسانید و [بعد،] از آنچہ کردہ‌اید پشیمان شوید۔
|اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔
}}{{پاک کن}}
}}


==شأن نزول==
==شأن نزول==<!--
مفسران دو [[شأن نزول]] برای این آیہ ذکر کردہ‌اند: بیشتر مفسران نوشتہ‌اند کہ آیہ در خصوص ولید بن عُقبہ، نازل شدہ است کہ [[پیامبر(ص)]] او را برای جمع‌آوری [[زکات]]، بہ سوی قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی المُصطَلَق]] اعزام کردہ بود۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳۔</ref> بہ گفتہ [[فضل بن حسن طبرسی]] در  [[مجمع البیان]] ہنگامی کہ قبیلہ بنی مصطلق باخبر شدند کہ نمایندہ رسول خدا(ص) بہ سوی آنان می‌آید، بہ استقبال او آمدند، اما ولید بہ جہت دشمنی‌ای کہ در [[جاہلیت]] با آنان داشت تصور کرد کہ آنان بہ قصد کشتنش آمدہ‌اند۔ از این رو نزد پیامبر(ص) بازگشت و گفت: آنہا از پرداخت زکات خودداری کردہ‌اند۔ پیامبر(ص) تصمیم گرفت با آنہا پیکار کند کہ این آیہ نازل شد و بہ مسلمانان دستور داد کہ ہر گاہ فاسقی خبری آورد دربارہ آن تحقیق کنید۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸۔</ref>
مفسران دو [[شأن نزول]] برای این آیہ ذکر کردہ‌اند: بیشتر مفسران نوشتہ‌اند کہ آیہ در خصوص ولید بن عُقبہ، نازل شدہ است کہ [[پیامبر(ص)]] او را برای جمع‌آوری [[زکات]]، بہ سوی قبیلہ [[بنی المصطلق|بنی المُصطَلَق]] اعزام کردہ بود۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳۔</ref> بہ گفتہ [[فضل بن حسن طبرسی]] در  [[مجمع البیان]] ہنگامی کہ قبیلہ بنی مصطلق باخبر شدند کہ نمایندہ رسول خدا(ص) بہ سوی آنان می‌آید، بہ استقبال او آمدند، اما ولید بہ جہت دشمنی‌ای کہ در [[جاہلیت]] با آنان داشت تصور کرد کہ آنان بہ قصد کشتنش آمدہ‌اند۔ از این رو نزد پیامبر(ص) بازگشت و گفت: آنہا از پرداخت زکات خودداری کردہ‌اند۔ پیامبر(ص) تصمیم گرفت با آنہا پیکار کند کہ این آیہ نازل شد و بہ مسلمانان دستور داد کہ ہر گاہ فاسقی خبری آورد دربارہ آن تحقیق کنید۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۸۔</ref>


سطر 37: سطر 37:
در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاق‌نظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج‌۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref>
در [[اصول فقہ]]، از آیہ نبأ، برای اثبات حجیت [[خبر واحد]] بحث شدہ است۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ‌نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲۔</ref> البتہ اصولیان دربارہ اثبات حجیت خبر واحد از طریق این آیہ، اتفاق‌نظر ندارند۔ [[محمدحسین نائینی]] استناد بہ آن را برای اثبات حجیت خبر واحد، صحیح دانستہ است<ref>نائینی، فوائد الاصول، ۱۳۷۶ش، ج‌۳، ص۱۸۷۔</ref> اما [[شیخ انصاری]] بر این باور است کہ آیہ، بر حجیت خبر واحد دلالت ندارد۔<ref>شیخ انصاری، فرائد الاُصول، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶-۱۳۶۔</ref>
-->
-->
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم