مندرجات کا رخ کریں

"فلسفہ اسلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 52: سطر 52:


== اہم ترین آثار فلسفی ==
== اہم ترین آثار فلسفی ==
[[مرتضی مطہری]] کے بقول اگرچہ فلسفہ اسلامی یونان سے کیا گیا ہے لیکن مسلمان فلسفیوں نے زیادہ سے زیادہ کتابیں لکھ کر اسے کافی وسیع کیا ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۶ش، ج۵، ص۲۶-۳۲۔</ref> فلسفہ کے سلسلہ میں مسلمانوں کی اہم ترین کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:   
[[مرتضی مطہری]] کے بقول اگرچہ فلسفہ اسلامی یونان سے کیا گیا ہے لیکن مسلمان فلسفیوں نے زیادہ سے زیادہ کتابیں لکھ کر اسے کافی وسیع کیا ہے۔<ref> مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۶ش، ج۵، ص۲۶-۳۲۔</ref> فلسفہ کے سلسلہ میں مسلمانوں کی اہم ترین کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:   
*[[اشارات و تنبیہات]]: تالیف [[ابن سینا]] جو منطق، حکمت طبیعی، حکمت الہی و [[عرفان نظری]] اور [[تصوف]] کی بحثوں پر مشتمل ہے۔<ref>ملکشاہی،اشارات و تنبیہات ابن سینا، ۱۳۵۰ش، ص۵۷۔</ref>
*[[اشارات و تنبیہات]]: تالیف [[ابن سینا]] جو منطق، حکمت طبیعی، حکمت الہی و [[عرفان نظری]] اور [[تصوف]] کی بحثوں پر مشتمل ہے۔<ref> ملک شاہی،اشارات و تنبیہات ابن سینا، ۱۳۵۰ش، ص۵۷۔</ref>
*[[شِفاء:]] اس کتاب کو ابن سینا اور فلسفہ مشاء کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔ یہ کتاب مسلمان فلسفیوں کی بے حد توجہات کا مرکز رہی اور ابن سینا کے زمانے سے آج تک تدریس کی جا رہی ہے۔<ref>غرویان،الہیات شفا و شرح آن، ۱۳۷۰ش، ص۵۳۔</ref>
*[[شِفاء:]] اس کتاب کو ابن سینا اور فلسفہ مشاء کا شاہکار سمجھا جاتا ہے۔ یہ کتاب مسلمان فلسفیوں کی بے حد توجہات کا مرکز رہی اور ابن سینا کے زمانے سے آج تک تدریس کی جا رہی ہے۔<ref> غرویان،الہیات شفا و شرح آن، ۱۳۷۰ش، ص۵۳۔</ref>
*[[حکمۃ الاشراق]]: [[شہاب الدین سہروردی]] کی اہم ترین کتاب اور [[حکمت اِشراق]] کا اصلی ماخذ ہے۔<ref>حبیبی، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۷ش، ج۱۳، ص ۷۷۰۔</ref>
*[[حکمۃ الاشراق]]: [[شہاب الدین سہروردی]] کی اہم ترین کتاب اور [[حکمت اِشراق]] کا اصلی ماخذ ہے۔<ref> حبیبی، دانشنامہ جہان اسلام، ۱۳۸۷ش، ج۱۳، ص ۷۷۰۔</ref>
*[[قَبَسات:]] [[میرداماد]] کی اہم ترین کتاب جس میں مسئلہ خلقت اور اللہ کی طرف کائنات کے صدور کی کیفیت کو زیر بحث لایا گیا ہے۔<ref>آشنایی با کتاب القبسات، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۱۔</ref>
*[[قَبَسات:]] [[میر داماد]] کی اہم ترین کتاب جس میں مسئلہ خلقت اور اللہ کی طرف کائنات کے صدور کی کیفیت کو زیر بحث لایا گیا ہے۔<ref> آشنایی با کتاب القبسات، ۱۳۸۶ش، ص۱۱۱۔</ref>
*[[اسفار اربعہ]]: [[ملاصدرا]] کی سب سے اہم فلسفی کتاب ہے۔ انھوں نے اپنے نئے فلسفی مکتب یعنی حکمت متعالیہ کو اسی کتاب میں بیان کیا ہے۔<ref>حائری یزدی، درآمدی بر کتاب اسفار، ۱۳۷۱ش، ص۷۰۷۔</ref>
*[[اسفار اربعہ]]: [[ملا صدرا]] کی سب سے اہم فلسفی کتاب ہے۔ انھوں نے اپنے نئے فلسفی مکتب یعنی حکمت متعالیہ کو اسی کتاب میں بیان کیا ہے۔<ref> حائری یزدی، درآمدی بر کتاب اسفار، ۱۳۷۱ش، ص۷۰۷۔</ref>
*[[الشواہد الربوبیۃ]]: [[ملا صدرا]] کی اہم ترین فلسفی کتابوں میں سے ہے کیونکہ ان کے تمام فلسفی نظریات مختصر انداز میں یہاں بیان ہوئے ہیں۔<ref>آشتیانی، مقدمہ الشواہد الربوبیہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۳۲؛ محقق داماد، مقدمہ الشواہد الربوبیہ، ۱۳۸۲ش، ص۵۔</ref>
*[[الشواہد الربوبیۃ]]: [[ملا صدرا]] کی اہم ترین فلسفی کتابوں میں سے ہے کیونکہ ان کے تمام فلسفی نظریات مختصر انداز میں یہاں بیان ہوئے ہیں۔<ref> آشتیانی، مقدمہ الشواہد الربوبیہ، ۱۳۸۶ش، ص۱۳۲؛ محقق داماد، مقدمہ الشواہد الربوبیہ، ۱۳۸۲ش، ص۵۔</ref>
*[[شرح منظومہ]]: تألیف [[ملاہادی سبزواری]]، ملا صدرا کے بعد اہم ترین فلسفی کتاب ہے جس میں منطق و فلسفہ کے مباحث شامل کیے ہیں۔ اس کتاب پر چالیس سے زیادہ شرحیں اور حاشیہ لکھے گئے ہیں۔<ref>سبزواری، شرح منظومہ، ۱۴۱۳ھ، ج۲، مقدمہ، ص۳۰۔</ref>  
*[[شرح منظومہ]]: تألیف [[ملا ہادی سبزواری]]، ملا صدرا کے بعد اہم ترین فلسفی کتاب ہے جس میں منطق و فلسفہ کے مباحث شامل کیے ہیں۔ اس کتاب پر چالیس سے زیادہ شرحیں اور حاشیہ لکھے گئے ہیں۔<ref> سبزواری، شرح منظومہ، ۱۴۱۳ھ، ج۲، مقدمہ، ص۳۰۔</ref>  
*[[نہایۃ الحکمۃ]]، [[ سید محمدحسین طباطبائی]] کی کتاب ہے جسے اعلی تعلیمی سطح فلسفہ کے لئے لکھا گیا ہے۔
*[[نہایۃ الحکمۃ]]، [[ سید محمد حسین طباطبائی]] کی کتاب ہے جسے اعلی تعلیمی سطح فلسفہ کے لئے لکھا گیا ہے۔
*[[اصول فلسفہ و روش رئالیسم]]: یہ کتاب خصوصی فلسفی بحثوں کا مجموعہ ہے جسے [[سیدمحمدحسین طباطبائی]] نے  کچھ [[طلاب]] [[حوزہ علمیہ قم]] کے لئے بیان کیا تھا۔<ref>خرمشاہی، مقدمۂ اصول فلسفہ رئالیسم، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۔</ref>
*[[اصول فلسفہ و روش رئالیسم]]: یہ کتاب خصوصی فلسفی بحثوں کا مجموعہ ہے جسے [[سید محمد حسین طباطبائی]] نے  کچھ [[طلاب]] [[حوزہ علمیہ قم]] کے لئے بیان کیا تھا۔<ref> خرمشاہی، مقدمۂ اصول فلسفہ رئالیسم، ۱۳۸۷ش، ص۱۱۔</ref>


== عالم اسلام میں فلسفہ کے مخالفین ==
== عالم اسلام میں فلسفہ کے مخالفین ==
گمنام صارف