"فلسفہ اسلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نامور فلاسفہ
سطر 42: | سطر 42: | ||
[[کِندی]]، [[فارابی]]، [[ابن سینا]]، [[ابن رشد]]، [[سہروردی]]، [[ملاصدرا]]، [[ملاہادی سبزواری]] اور [[سید محمد حسین طباطبائی]] انتہائی اہم مسلمان فلسفی شخصیتیں ہیں۔ کِندی عرف «فیلسوف عرب»، عالم اسلام کے سب سے پہلے فلسفی ہیں۔ وہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کے فلسفی تھے اور ارسطو سے متاثر تھے۔<ref>فاخوری، تاريخ فلسفہ در جہان اسلامی، ۱۳۷۳ش، ص۳۷۴-۳۸۰۔</ref> ابونصر محمد فارابی(۲۶۰-۳۳۹ھ) کو فلسفہ اسلامی کا بانی کہا جاتا ہے اور ان کو [[معلم ثانی]] کا لقب دیا گیا ہے۔<ref>فاخوری، تاريخ فلسفہ در جہان اسلامی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۷، ۳۹۸۔</ref> | [[کِندی]]، [[فارابی]]، [[ابن سینا]]، [[ابن رشد]]، [[سہروردی]]، [[ملاصدرا]]، [[ملاہادی سبزواری]] اور [[سید محمد حسین طباطبائی]] انتہائی اہم مسلمان فلسفی شخصیتیں ہیں۔ کِندی عرف «فیلسوف عرب»، عالم اسلام کے سب سے پہلے فلسفی ہیں۔ وہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کے فلسفی تھے اور ارسطو سے متاثر تھے۔<ref>فاخوری، تاريخ فلسفہ در جہان اسلامی، ۱۳۷۳ش، ص۳۷۴-۳۸۰۔</ref> ابونصر محمد فارابی(۲۶۰-۳۳۹ھ) کو فلسفہ اسلامی کا بانی کہا جاتا ہے اور ان کو [[معلم ثانی]] کا لقب دیا گیا ہے۔<ref>فاخوری، تاريخ فلسفہ در جہان اسلامی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۷، ۳۹۸۔</ref> | ||
ابن سینا(۳۷۰-۴۲۸ھ) کو عالم اسلام کا سب سے عظیم مشائی فلسفی | ابن سینا(۳۷۰-۴۲۸ھ) کو عالم اسلام کا سب سے عظیم مشائی فلسفی کہا گیا ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ج۵، ۱۳۷۶ش، ص۱۴۸،۱۔</ref> فلسفہ میں ان کی کتابیں فلسفہ اسلامی کے اہم ترین مصادر میں شمار ہوتی ہیں۔ابن رشد(۵۲۰-۵۹۵ھ) بھی مشائی فلسفی تھے اور ان کی کوشش تھی کہ ارسطوئی فلسفہ کے پابند رہیں۔ [[شہاب الدین یحیی سہروردی]](۵۴۹–۵۸۷ھ) فلسفہ اسلامی میں [[شیخ اشراق]] کے لقب سے مشہور ہیں۔<ref>ضیایی، شہاب الدین سہروردی بنیانگذار مکتب اشراق، ص۲۷۱۔</ref> ان کی سب سے اہم کتاب [[حکمۃ الاشراق]] ہے۔<ref>ضیایی، شہاب الدین سہروردی بنیانگذار مکتب اشراق، ۱۳۸۶ش، ص۲۷۳-۲۷۵۔</ref> | ||
ابن رشد اندلسی (۵۲۰-۵۸۸ھ) کو ہر دور میں ارسطو کے آثار کا بہترین مفسر قرار دیا جاسکتا ہے۔<ref>خراسانى، دايرۃالمعارف بزرگ اسلامى، ۱۳۷۴ش۔ ج۳، ص۵۵۶-۵۶۴۔</ref> وہ ایسے مسلمان فلسفی ہیں جنھوں نے ارسطو کے آثار کے ترجمہ اور شرح نیز عقل و دین میں ربط کی وضاحت کے ذریعہ مغربی دانشوروں پر گہرا اثر چھوڑا۔<ref>بخشندہ بالى، تأثير فلسفى ابن رشد بر ابن ميمون يہودى در اندلس قرون وسطا، مہر ۱۳۹۰، ص۹۵-۱۰۲۔</ref> | ابن رشد اندلسی (۵۲۰-۵۸۸ھ) کو ہر دور میں ارسطو کے آثار کا بہترین مفسر قرار دیا جاسکتا ہے۔<ref>خراسانى، دايرۃالمعارف بزرگ اسلامى، ۱۳۷۴ش۔ ج۳، ص۵۵۶-۵۶۴۔</ref> وہ ایسے مسلمان فلسفی ہیں جنھوں نے ارسطو کے آثار کے ترجمہ اور شرح نیز عقل و دین میں ربط کی وضاحت کے ذریعہ مغربی دانشوروں پر گہرا اثر چھوڑا۔<ref>بخشندہ بالى، تأثير فلسفى ابن رشد بر ابن ميمون يہودى در اندلس قرون وسطا، مہر ۱۳۹۰، ص۹۵-۱۰۲۔</ref> | ||
سطر 48: | سطر 48: | ||
[[میر داماد]](متوفی ۱۰۴۱ھ) [[ملا صدرا]] کے استاد تھے۔ کہتے ہیں کہ ملا صدرا کے ذہن میں حکمت متعالیہ کی زمین آپ نے ہموار کی۔<ref>دباشی و فتحی، میرداماد و تأسیس مکتب اصفہان، ۱۳۸۶ش، ص۲۸-۱۳۲۔</ref> ملاصدرا(متوفی ۱۰۵۰ھ) [[حکمت متعالیہ]] کے بانی ہیں۔ انھوں نے اپنے نظام فلسفی کی بنیاد کو [[اسفار اربعہ]] بیان کیا ہے۔<ref>حائری یزدی، درآمدی بر کتاب اسفار، ۱۳۷۱ش، ص۷۰۷۔</ref> | [[میر داماد]](متوفی ۱۰۴۱ھ) [[ملا صدرا]] کے استاد تھے۔ کہتے ہیں کہ ملا صدرا کے ذہن میں حکمت متعالیہ کی زمین آپ نے ہموار کی۔<ref>دباشی و فتحی، میرداماد و تأسیس مکتب اصفہان، ۱۳۸۶ش، ص۲۸-۱۳۲۔</ref> ملاصدرا(متوفی ۱۰۵۰ھ) [[حکمت متعالیہ]] کے بانی ہیں۔ انھوں نے اپنے نظام فلسفی کی بنیاد کو [[اسفار اربعہ]] بیان کیا ہے۔<ref>حائری یزدی، درآمدی بر کتاب اسفار، ۱۳۷۱ش، ص۷۰۷۔</ref> | ||
[[ملا ہادی سبزواری]](۱۲۱۲-۱۲۸۹ھ) | [[ملا ہادی سبزواری]](۱۲۱۲-۱۲۸۹ھ)، [[تیرہویں صدی]] کے نامور فلسفی اور فلسفہ صدرائی کے سب سے بڑے مروج اور شارح ہیں۔<ref>حسینی سورکی، «نگاہی اجمالی بہ آراء و افکار و سبک و سلوک فکری و فلسفی ملا ہادی سبزواری»، ص۹۔</ref> | ||
[[سیدمحمدحسین طباطبائی]] (۱۲۸۱-۱۳۶۰ش)، چودہویں شمسی صدی میں [[ایران]] کے مذہبی و فکری ماحول میں سب سے زیادہ اثر گزار شیعہ علمائے دین میں سے ہیں۔ [[حوزہ علمیہ قم]] میں بعد کے بہت سے فلسفی اساتید آپ کے شاگرد تھے۔ | |||
== اہم ترین آثار فلسفی == | == اہم ترین آثار فلسفی == |