مندرجات کا رخ کریں

"مستجاب الدعوۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
==شرائط==
==شرائط==
احادیث کے مطابق چہ بسا بعض لوگ مختلف شرائط کے تحت مستجاب الدعوہ قرار پاتے ہیں؛ مثلا: بیمار کی دعا،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۲۴۔</ref> والدین کی دعا اوالد کے حق میں جب وہ والدین کے ساتھ نیکی کرے والدین کی دعا اولاد کے خلاف جب وہ ان کے ساتھ بد سلوکی سے پیش آئے اور ان کی نافرمانی کرے،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> مظلوم کی دعا ظالم کے خلاف،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳ و ص۱۷۸۱۔</ref> مظلوم کی دعا اس شخص کے حق میں نے مظلوم کی حمایت کی ہے،<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> [[روزہ|روزہ‌ دار]] ک دعا،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۶۸۶؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> خاص کر [[افطار]] کے وقت،<ref>راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> [[عمرہ|عمرہ‌ گزار]] کی دعا عمرہ سے واپس آنے تک،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰۔</ref> عادل [[امام]] اور پیشوا کی دعا،<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> [[مومن]] کی دعا اس مومن کے حق میں جس نے مجبوری کی حالت میں اس کی مدد کی ہے<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> یا مؤمن کی دعا اس مؤمن کے خلاف جس نے قدرت رکھتے ہوئے اس کی مدد نہیں کی ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref>
احادیث کے مطابق چہ بسا بعض لوگ مختلف شرائط کے تحت مستجاب الدعوہ قرار پاتے ہیں؛ مثلا: بیمار کی دعا،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۲۴۔</ref> والدین کی دعا اوالد کے حق میں جب وہ والدین کے ساتھ نیکی کرے والدین کی دعا اولاد کے خلاف جب وہ ان کے ساتھ بد سلوکی سے پیش آئے اور ان کی نافرمانی کرے،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> مظلوم کی دعا ظالم کے خلاف،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳ و ص۱۷۸۱۔</ref> مظلوم کی دعا اس شخص کے حق میں نے مظلوم کی حمایت کی ہے،<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> [[روزہ|روزہ‌ دار]] ک دعا،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۶۸۶؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> خاص کر [[افطار]] کے وقت،<ref>راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> [[عمرہ|عمرہ‌ گزار]] کی دعا عمرہ سے واپس آنے تک،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰۔</ref> عادل [[امام]] اور پیشوا کی دعا،<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> [[مومن]] کی دعا اس مومن کے حق میں جس نے مجبوری کی حالت میں اس کی مدد کی ہے<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> یا مؤمن کی دعا اس مؤمن کے خلاف جس نے قدرت رکھتے ہوئے اس کی مدد نہیں کی ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref>
<!--
در روایتی از [[امام حسن(ع)]] آمدہ است اگر کسی‌ مواظب [[قلب|قلبش]] باشد تا اموری کہ مورد رضای خدا نیست در آن خطور نکند، من ضمانت می‌کنم کہ او مستجاب‌الدعوہ باشد۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۲۔</ref>


از [[امام رضا(ع)]] روایت شدہ [[بلعم باعورا]] نیز بہ جہت برخورداری از [[اسم اعظم]] مستجاب الدعوہ بود<ref> عیاشی،‌ التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۲، ص۴۲۔</ref> تا این کہ بہ سبب پیروی از [[فرعون]] و دشمنی با [[حضرت موسی(ع)]] این مقام را از دست داد۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۶۱۵؛ قمی،‌ تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱،‌ ص۲۴۸۔</ref>
[[امام حسنؑ]] سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی اپنے [[دل]] کی حفاظت کرے تاکہ خدا کو ناپسند امور اس میں داخل نہ ہوں تو میں ضمانت دیتا ہوں کہ یہ شخص مستجاب‌ الدعوہ ہوگا۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۲۔</ref>


ہمچنین نقل شدہ شخصی از [[پیامبر(ص)]] تقاضا داشت تا با دعای پیامبر(ص) او نیز مستجاب الدعوہ شود؛ پیامبر(ص) در پاسخش فرمود: «خوراکت را پاک گردان تا مستجاب الدعوہ شوی۔ سوگند بہ آن کہ جان [[محمد(ص)]] در دست اوست، بندہ‌ای کہ [[مال حرام|لقمہ حرام]] وارد شکمش می‌کند، چہل روز ہیچ عملی از او پذیرفتہ نمی‌شود۔»<ref> محمدی ری‌شہری، نہج الدعاء، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۴۴۳۔</ref>
[[امام رضا]] سے مروی ہے کہ [[بلعم باعورا]] نیز [[اسم اعظم]] کا حامل ہونے کی وجہ سے مستجاب الدعوہ تھا<ref> عیاشی،‌ التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۲، ص۴۲۔</ref> یہاں تک کہ [[فرعون]] کی پیروی اور [[حضرت موسی]] سے دشمنی کی بنا پر یہ مقام اس سے چھین لیا گیا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۶۱۵؛ قمی،‌ تفسیر القمی، ۱۴۰۴ق، ج۱،‌ ص۲۴۸۔</ref>
-->
 
اسی طرح نقل ہوا ہے کہ ایک شخص [[پیغمبر اکرمؐ]] کی خدمت میں آیا اور آپ سے تقاضا کہ ان کے حق میں مستجاب الدعوہ ہونے کی دعا کریں؛ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "اپنے آپ کو پاک کروں تاکہ مستجاب الدعوہ بن جاؤ۔ اس ذات کی قسم جس کی قدرت میں [[محمدؐ]] کی جان ہے، وہ شخص جو [[مال حرام|لقمہ حرام]] سے اپنا پیٹ بھرتا ہے، چالیس دن تک اس کا کوئی عمل مورد قبول واقع نہیں ہو گا۔»<ref> محمدی ری‌شہری، نہج الدعاء، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۴۴۳۔</ref>


==متعلقہ صفحات==
==متعلقہ صفحات==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم