"مستجاب الدعوۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تعریف
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←تعریف) |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
مستجاب الدعوۃ اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کی [[دعا|دعائیں]] اپنے اور دوسروں کے حق میں مستجاب ہوتی ہیں۔<ref>دہخدا، لغتنامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مستجاب۔</ref> | مستجاب الدعوۃ اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کی [[دعا|دعائیں]] اپنے اور دوسروں کے حق میں مستجاب ہوتی ہیں۔<ref>دہخدا، لغتنامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مستجاب۔</ref> | ||
==مصادیق؛ انبیاء اور ائمہ== | ==مصادیق؛ انبیاء اور ائمہ== | ||
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] سے مروی ایک حدیث کے مطابق [[انبیاء]] مستجاب الدعوہ ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۲، ص۱۱۶۔</ref> [[امام حسنؑ]]نے لوگوں کو اپنا حسب و نسب بیان کرتے ہوئے اپنے آپ کو [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نسبت دیتے ہوئے اپنے آپ کو "فرزند مستجاب الدعوہ" قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۱، ص۲۸۱۔</ref> | |||
[[امام | [[امام رضاؑ]] امام حق کی نشانیوں میں سے ایک مستجاب الدعوہ ہونا قرار دیتے ہوئے فرمایا اگر [[امام]] کسی پتھر کے دو ٹکڑے ہونے کی دعا کریں تو ایسا ہو کر رہے گا"۔<ref> طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۴۳۷۔</ref> | ||
== | ==شرائط==<!-- | ||
در روایات آمدہ کہ گاہی برخی از انسانہا بستہ بہ شرایطی، مستجاب الدعوہ میشوند؛ مثلا: دعای بیمار،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۲۴۔</ref> دعای والدین بہ سودِ فرزند ہنگامی کہ بہ والدین نیکی میکند و یا دعای والدین علیہ فرزند ہنگامی کہ فرزند از والدین نافرمانی میکند،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای مظلوم علیہ ظالم،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳ و ص۱۷۸۱۔</ref> دعای مظلوم بہ سود یاریرسان،<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای [[روزہ|روزہدار]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۶۸۶؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> بہ ویژہ ہنگام [[افطار]]،<ref>راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> دعای [[عمرہ|عمرہگزار]] تا زمانی کہ بازگردد،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰۔</ref> دعای [[امام]] و پیشوای عادل،<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای [[مومن]] بہ سودِ مومنی کہ در شرایط اضطراری کمککارش شدہ<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> و یا دعای مؤمن علیہ مؤمنی کہ میتوانست در شرایط سخت کمککارش شود؛ اما یاری نکرد۔<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> | در روایات آمدہ کہ گاہی برخی از انسانہا بستہ بہ شرایطی، مستجاب الدعوہ میشوند؛ مثلا: دعای بیمار،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۲۴۔</ref> دعای والدین بہ سودِ فرزند ہنگامی کہ بہ والدین نیکی میکند و یا دعای والدین علیہ فرزند ہنگامی کہ فرزند از والدین نافرمانی میکند،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای مظلوم علیہ ظالم،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳ و ص۱۷۸۱۔</ref> دعای مظلوم بہ سود یاریرسان،<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای [[روزہ|روزہدار]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰؛ محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۶۸۶؛ راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> بہ ویژہ ہنگام [[افطار]]،<ref>راوندی، الدعوات، ۱۳۶۶ش، ج۱، ص۲۷۔</ref> دعای [[عمرہ|عمرہگزار]] تا زمانی کہ بازگردد،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۱۰۔</ref> دعای [[امام]] و پیشوای عادل،<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> دعای [[مومن]] بہ سودِ مومنی کہ در شرایط اضطراری کمککارش شدہ<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> و یا دعای مؤمن علیہ مؤمنی کہ میتوانست در شرایط سخت کمککارش شود؛ اما یاری نکرد۔<ref>محمدی ریشہری، میزان الحکمہ، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۸۸۳۔</ref> | ||
سطر 17: | سطر 17: | ||
ہمچنین نقل شدہ شخصی از [[پیامبر(ص)]] تقاضا داشت تا با دعای پیامبر(ص) او نیز مستجاب الدعوہ شود؛ پیامبر(ص) در پاسخش فرمود: «خوراکت را پاک گردان تا مستجاب الدعوہ شوی۔ سوگند بہ آن کہ جان [[محمد(ص)]] در دست اوست، بندہای کہ [[مال حرام|لقمہ حرام]] وارد شکمش میکند، چہل روز ہیچ عملی از او پذیرفتہ نمیشود۔»<ref> محمدی ریشہری، نہج الدعاء، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۴۴۳۔</ref> | ہمچنین نقل شدہ شخصی از [[پیامبر(ص)]] تقاضا داشت تا با دعای پیامبر(ص) او نیز مستجاب الدعوہ شود؛ پیامبر(ص) در پاسخش فرمود: «خوراکت را پاک گردان تا مستجاب الدعوہ شوی۔ سوگند بہ آن کہ جان [[محمد(ص)]] در دست اوست، بندہای کہ [[مال حرام|لقمہ حرام]] وارد شکمش میکند، چہل روز ہیچ عملی از او پذیرفتہ نمیشود۔»<ref> محمدی ریشہری، نہج الدعاء، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۴۴۳۔</ref> | ||
--> | |||
==متعلقہ صفحات== | ==متعلقہ صفحات== | ||
{{ستون آ|3}} | {{ستون آ|3}} |