"آیت وسیلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آیت کا متن اور ترجمہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
|تورفتگی=10 | |تورفتگی=10 | ||
|سمت=وسط | |سمت=وسط | ||
|عنوان={{قرآن کا متن|یا | |عنوان={{قرآن کا متن|یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَیهِ الْوَسِیلَةَ وَجَاهِدُوا فِی سَبِیلِهِ لَعَلَّکمْ تُفْلِحُونَ ﴿۳۵﴾}} | ||
|اے ایمان والو اللہ سے ڈرو! اور اس تک پہنچنے کے لیے وسیلہ تلاش کرو۔ اور اس کی راہ میں جہاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔(۳۵) | |اے ایمان والو اللہ سے ڈرو! اور اس تک پہنچنے کے لیے وسیلہ تلاش کرو۔ اور اس کی راہ میں جہاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔(۳۵) | ||
}} | }} | ||
== مضامین == | == مضامین == | ||
[[سورہ مائدہ]] کی 35ویں آیت میں وسیلہ سے مراد میل اور رغبت کے ساتھ اپنے آپ کو کسی چیز تک پہنچانا یا اس کا [[تقرب]] حاصل کرنا لیا گیا ہے۔ خدا تک پہنچنے کا وسیلہ خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر کو پہچان کر ان پر گامزن ہونا یعنی [[عبادت]] اور شریعت کی پابندی قرار دی گئی ہے؛<ref>راغب اصفہانی، مفردات، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ وسل۔</ref> یعنی سب سے پہلے احکام الہی سے آگاہ ہو اور اس کے بعد اس علم کی روشنی میں خدا کی عبادت و بندگی انجام دے اور شریعت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو۔<ref>موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۵، ص۵۳۵۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] اس آیت میں وسیلہ کو انسان اور خدا کے درمیان معنوی رابطہ قرار دیتے ہیں کیونکہ خدا جسم اور مکان نہیں رکھتا اور یہ رابطہ سوائے [[عبادت|عبودیت]] اور بندگی کے ایجاد نہیں ہو سکتا۔ علامہ مزید فرماتے ہیں کہ وسیلے کی تعریف میں [[راغب اصفہانی]] نے جو علم اور عمل کی بات کی ہے حقیقت میں یہ دونوں وسیلہ کے ذرایع ہیں نہ خود وسیلہ۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۵، ص۳۲۸۔</ref> | [[سورہ مائدہ]] کی 35ویں آیت میں وسیلہ سے مراد میل اور رغبت کے ساتھ اپنے آپ کو کسی چیز تک پہنچانا یا اس کا [[تقرب]] حاصل کرنا لیا گیا ہے۔ خدا تک پہنچنے کا وسیلہ خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر کو پہچان کر ان پر گامزن ہونا یعنی [[عبادت]] اور شریعت کی پابندی قرار دی گئی ہے؛<ref>راغب اصفہانی، مفردات، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ وسل۔</ref> یعنی سب سے پہلے احکام الہی سے آگاہ ہو اور اس کے بعد اس علم کی روشنی میں خدا کی عبادت و بندگی انجام دے اور شریعت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو۔<ref>موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۵، ص۵۳۵۔</ref> [[علامہ طباطبائی]] اس آیت میں وسیلہ کو انسان اور خدا کے درمیان معنوی رابطہ قرار دیتے ہیں کیونکہ خدا جسم اور مکان نہیں رکھتا اور یہ رابطہ سوائے [[عبادت|عبودیت]] اور بندگی کے ایجاد نہیں ہو سکتا۔ علامہ مزید فرماتے ہیں کہ وسیلے کی تعریف میں [[راغب اصفہانی]] نے جو علم اور عمل کی بات کی ہے حقیقت میں یہ دونوں وسیلہ کے ذرایع ہیں نہ خود وسیلہ۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۵، ص۳۲۸۔</ref> |