"احتیاط واجب" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | {{زیر تعمیر}} | ||
'''احتیاط واجب''' یعنی ایسے مسئلہ میں احتیاط کا لازمی ہونا جس میں مجتہد نے فتویٰ نہیں دیا ہے۔ | '''احتیاط واجب''' یعنی ایسے مسئلہ میں [[احتیاط]] کا لازمی ہونا جس میں [[مجتہد]] نے [[فتویٰ]] نہیں دیا ہے۔ | ||
فقہاء کو جب کسی حکم فقہی پر دلیل شرعی نہیں ملتی ہے اور ان کی نظر میں اس مقام پر | [[فقہاء]] کو جب کسی حکم فقہی پر [[دلیل شرعی]] نہیں ملتی ہے اور ان کی نظر میں اس مقام پر احتیاط، لازم ہوتی ہے تو وہاں وہ احتیاط واجب کا لفظ استعمال کرتے ہیں جس میں مکلف یا تو اسی احتیاط کی بنیاد پر عمل کرتا ہے یا اس [[مسئلہ]] میں کسی ایسے دوسرے [[مرجع]] کی طرف رجوع کرتا ہے جو علم و فضل میں اس مرجع کے بعد سب سے بالاتر ہو۔ | ||
==تعریف== | ==تعریف== | ||
فقہ میں لازمی احتیاط کو احتیاط واجب کہا جاتا ہے۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۹۶.</ref> کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ فقہاء کو دلیل شرعی کی بنیاد پر حکم فقہی، حاصل نہیں ہوپاتا ہے لیکن ان کی نظر میں احتیاط لازم ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں وہ "احتیاط واجب" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> | [[فقہ]] میں لازمی احتیاط کو احتیاط واجب کہا جاتا ہے۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۹۶.</ref> کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ فقہاء کو دلیل شرعی کی بنیاد پر حکم فقہی، حاصل نہیں ہوپاتا ہے لیکن ان کی نظر میں احتیاط لازم ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں وہ "احتیاط واجب" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> | ||
احتیاط واجب میں مرجع | احتیاط واجب میں [[مرجع تقلید]]، متعلقہ عمل کی [[حرمت]] یا [[وجوب]] کا [[فتویٰ]] نہیں دیتا، لیکن اس کا نظریہ یہ ہوتا کہ اس بارے میں ایسے عمل کیا جائے کہ اگر وہ کام حرام ہو تو حرام کو انجام نہ دیا جائے اور اگر وہ کام واجب ہو تو واجب چھوٹنے نہ پائے۔<ref> مکارم شیرازی، دایرة المعارف فقه مقارن، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۵۳.</ref> | ||
جہسں احتیاط ویسے تو لازم نہ ہو لیکن بہتر ہو کہ احتیاط کی جائے وہاں لفظ | جہسں احتیاط ویسے تو لازم نہ ہو لیکن بہتر ہو کہ احتیاط کی جائے وہاں لفظ "[[احتیاط مستحب]]"، استعمال ہوتا ہے۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> | ||
==="احتیاط واجب" اور "فتوائے احتیاط" میں فرق=== | ==="احتیاط واجب" اور "فتوائے احتیاط" میں فرق=== | ||
احتیاط واجب میں کیونکہ فقیہ کو معتبر حجت شرعی نہیں مل پائی ہے لہذا وہ اس مقام پر احتیاط کرتا ہے؛ لیکن فتوائے احتیاط میں فقیہ کو حکم شرعی مل گیا ہوتا ہے۔ فتوائے احتیاط میں"احتیاط کا واجب ہونا" ہی حکم شرعی ہوتا ہے۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> | احتیاط واجب میں کیونکہ [[فقیہ]] کو معتبر [[حجت شرعی]] نہیں مل پائی ہے لہذا وہ اس مقام پر احتیاط کرتا ہے؛ لیکن فتوائے احتیاط میں فقیہ کو حکم شرعی مل گیا ہوتا ہے۔ فتوائے احتیاط میں"احتیاط کا واجب ہونا" ہی [[حکم شرع|حکم شرعی]] ہوتا ہے۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> | ||
== احتیاط واجب کی اصطلاحات== | == احتیاط واجب کی اصطلاحات== | ||
کبھی کبھی توضیح المسائل اور دوسری فقہی کتابوں میں احتیاط واجب کے بجائے کچھ اور تعبیریں استعمال ہوتی ہیں۔ اردو میں "محل تامل ہے" یا " محل اشکال ہے" یا صرف "اشکال ہے" یا " تامل ہے" استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح فارسی میں «محل تأمل است» اور «محل اشکال است»<ref>بهجت، رساله توضیح المسائل، ۱۳۸۰ش، ص۵.</ref> اور عربی میں «فيه اشكال» اور «فيه تأمّل» استعمال ہوتا ہے۔ یہ ساری تگ تعبیریں احتیاط واجب کو ہی بیان کرتی ہیں۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> جب کہا جاتا ہے کہ "احتیاط کو ترک نہ کیجئے" تب بھی احتیاط واجب ہی مراد ہوتی ہے۔<ref>بنایی، رساله مصور، ۱۳۹۲ش، ص۳۲۷.</ref> | کبھی کبھی [[توضیح المسائل]] اور دوسری فقہی کتابوں میں احتیاط واجب کے بجائے کچھ اور تعبیریں استعمال ہوتی ہیں۔ اردو میں "محل تامل ہے" یا " محل اشکال ہے" یا صرف "اشکال ہے" یا " تامل ہے" استعمال ہوتا ہے۔ اسی طرح فارسی میں «محل تأمل است» اور «محل اشکال است»<ref>بهجت، رساله توضیح المسائل، ۱۳۸۰ش، ص۵.</ref> اور عربی میں «فيه اشكال» اور «فيه تأمّل» استعمال ہوتا ہے۔ یہ ساری تگ تعبیریں احتیاط واجب کو ہی بیان کرتی ہیں۔<ref>جمعی از مؤلفان، فرهنگ فقه، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۲۷۲.</ref> جب کہا جاتا ہے کہ "احتیاط کو ترک نہ کیجئے" تب بھی احتیاط واجب ہی مراد ہوتی ہے۔<ref>بنایی، رساله مصور، ۱۳۹۲ش، ص۳۲۷.</ref> | ||
==احتیاط واجب میں مکلف کی ذمہ داری== | ==احتیاط واجب میں مکلف کی ذمہ داری== | ||
احتیاط واجب میں مکلف کے اوپر واجب ہے کہ یا تو احتیاط کی بنیاد پر عمل کرے یا مسئلہ میں کسی ایسے مرجع تقلید کی تقلید کرے جو اس کے اپنے مرجع تقلید کے بعد علمی لحاظ سے دوسرے مراجع سے بالاتر ہو۔ دوسرے مرجع کی طرف رجوع کرنا بھی اس وجہ سے ہے کیونکہ اس کے مرجع نے اس بارے میں کوئی فتویٰ نہیں دیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، دایرة المعارف فقه مقارن، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۵۴.</ref> | احتیاط واجب میں مکلف کے اوپر واجب ہے کہ یا تو احتیاط کی بنیاد پر عمل کرے یا مسئلہ میں کسی ایسے مرجع تقلید کی [[تقلید]] کرے جو اس کے اپنے مرجع تقلید کے بعد علمی لحاظ سے دوسرے مراجع سے بالاتر ہو۔ دوسرے مرجع کی طرف رجوع کرنا بھی اس وجہ سے ہے کیونکہ اس کے مرجع نے اس بارے میں کوئی فتویٰ نہیں دیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، دایرة المعارف فقه مقارن، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۵۴.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |