مندرجات کا رخ کریں

"لا فتی الا علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
[[جنگ احد]] میں جب چاروں طرف سے [[رسول خدا]] صلی اللہ علیہ وآلہ پر حملہ ہو رہا تھا اور آپ کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام ان کے اوپر حملہ کر رہے تھے تو جبرئیل امین علیہ السلام نازل ہوئے اور حضرت علی علیہ السلام کی جوانمردی کی تعریف کی۔ آپ نے جناب جبرئیل کی تصدیق کی اور فرمایا میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہیں پھر آسمان میں ایک آواز گونج اٹھی: «{{عربی|لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار، و لا فَتی اِلاّ عَلی؛ ذوالفقار}} کے سوا کوئی تلوار نہیں ہے اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں ہے»<ref>طبری، تاریخ طبری،۱۳۶۲ش، ج۳، ص۱۰۲۷؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۱۰۷.</ref>  
[[جنگ احد]] میں جب چاروں طرف سے [[رسول خدا]] صلی اللہ علیہ وآلہ پر حملہ ہو رہا تھا اور آپ کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام ان کے اوپر حملہ کر رہے تھے تو جبرئیل امین علیہ السلام نازل ہوئے اور حضرت علی علیہ السلام کی جوانمردی کی تعریف کی۔ آپ نے جناب جبرئیل کی تصدیق کی اور فرمایا میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہیں پھر آسمان میں ایک آواز گونج اٹھی: «{{عربی|لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار، و لا فَتی اِلاّ عَلی؛ ذوالفقار}} کے سوا کوئی تلوار نہیں ہے اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں ہے»<ref>طبری، تاریخ طبری،۱۳۶۲ش، ج۳، ص۱۰۲۷؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۱۰۷.</ref>  


یہ حدیث، کتاب [[کافی]]  میں کافی [[امام صادق علیہ السلام]] سے نقل ہوئی ہے اور اس میں آیا ہے کہ جب حضرت علی علیہ السلام نے [[کفار]] میں سے پہلے شخص  کو [[جہنم]] رسید کیا تو جبرئیل نے کہا اے [[محمد]] یہ ہے برابری، پیغمبر نے فرمایا  وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں تو جبریل نے «{{عربی||لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار و لا فَتی اِلاّ عَلی}}» پڑھا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۱۰، ح۹۰.</ref> کچھ کتابوں میں یوں نقل ہوا ہے: «{{عربی|لا فَتی اِلاّ عَلی و لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار}}».<ref>بلعمی، تاريخنامه طبرى‏، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۶۹.</ref>
یہ حدیث، کتاب [[کافی]]  میں کافی [[امام صادق علیہ السلام]] سے نقل ہوئی ہے اور اس میں آیا ہے کہ جب حضرت علی علیہ السلام نے [[کفار]] میں سے پہلے شخص  کو [[جہنم]] رسید کیا تو جبرئیل نے کہا اے [[محمد]] یہ ہے برابری، پیغمبر نے فرمایا  وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں تو جبریل نے «{{عربی||لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار و لا فَتی اِلاّ عَلی}}» پڑھا <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۱۰، ح۹۰.</ref> کچھ کتابوں میں یوں نقل ہوا ہے: «{{عربی|لا فَتی اِلاّ عَلی و لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار}}».<ref>بلعمی، تاريخنامہ طبرى‏، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۶۹.</ref>


[[حسان ابن ثابت]] نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اجازت سے اس بارے میں اشعار (جبریل نادی معلنا) کہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۵.</ref>
[[حسان ابن ثابت]] نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اجازت سے اس بارے میں اشعار {{عربی|(جبریل نادی معلنا)}} کہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۵.</ref>


==مقام نزول==
==مقام نزول==
امام باقر علیہ السلام سے نقل ہونے والی ایک حدیث کی بنیاد پر جنگ احد میں [[رضوان]] نام کے ایک [[فرشتے]] نے یہ جملہ کہا ہے۔<ref>خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۷، ح۲۰۰.</ref> [[ساتویں صدی ہجری]] کے [[اہل سنت]] عالم دین دین [[سبط بن جوزی]] نے کہا ہے کہ [[احمد ابن حنبل]] نے حضرت علی علیہ السلام کی اس فضیلت کو جنگ [[خیبر]] سے متعلق مانا ہے۔<ref>سبط بن جوری، تذکرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۶></ref> [[علامہ امینی]] اس موضوع سے متعلق [[احادیث]] کی بنیاد پر اس بات کے قائل ہیں کہ یہ واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا ہے اور [[علم حدیث]] کے دانشوران اس سلسلے میں [[اجماع]] رکھتے ہیں۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۴.</ref>
امام باقر علیہ السلام سے نقل ہونے والی ایک حدیث کی بنیاد پر جنگ احد میں [[رضوان]] نام کے ایک [[فرشتے]] نے یہ جملہ کہا ہے۔<ref>خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۷، ح۲۰۰.</ref> [[ساتویں صدی ہجری]] کے [[اہل سنت]] عالم دین دین [[سبط بن جوزی]] نے کہا ہے کہ [[احمد ابن حنبل]] نے حضرت علی علیہ السلام کی اس فضیلت کو جنگ [[خیبر]] سے متعلق مانا ہے۔<ref>سبط بن جوری، تذکرۃ الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۶></ref [[علامہ امینی]] اس موضوع سے متعلق [[احادیث]] کی بنیاد پر اس بات کے قائل ہیں کہ یہ واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا ہے اور [[علم حدیث]] کے دانشوران اس سلسلے میں [[اجماع]] رکھتے ہیں۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۴.</ref>


== حضرت علی علیہ السلام کا استدلال ==
== حضرت علی علیہ السلام کا استدلال ==
حضرت علی علیہ اسلام نے اس حدیث کی فضیلت کے ذریعے اپنے بارے میں استدلال اور احتجاج کیا ہے۔ تمہیں خدا کی قسم ہے کیا [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے درمیان  میرے علاوہ کسی کے بارے میں جبریل امین نے کہا ہے کہ اے محمد، ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں۔ کیا مہاجرین و انصار میں سے کسی کے لئے جبریل امین نے ایسی تعبیر استعمال کی؟<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ۱۹۹۵م، ج۳۹، ص۲۰۱.</ref>
حضرت علی علیہ اسلام نے اس حدیث کی فضیلت کے ذریعے اپنے بارے میں استدلال اور احتجاج کیا ہے۔ تمہیں خدا کی قسم ہے کیا [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے درمیان  میرے علاوہ کسی کے بارے میں جبریل امین نے کہا ہے کہ اے محمد، ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں۔ کیا مہاجرین و انصار میں سے کسی کے لئے جبریل امین نے ایسی تعبیر استعمال کی؟<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۹۹۵م، ج۳۹، ص۲۰۱.</ref>


==فن پارے ==
==فن پارے ==
یہ جملہ بہت سے فن پاروں میں استعمال ہوا ہے۔ سنہ 1335ش مطابق [[سنہ 1956ء]] کے نو روز میں یہ جملہ چاندی کے سکے پر ڈھالا گیا۔{{حوالہ درکار}}حسن روح الامین نے [[سنہ 2017ء]] میں اس حدیث کو لکھ کر ایک نقاشی تیار کی۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/1791101/ ایرانی محکمہ ٹیلیویژن کی خبر رساں سائٹ]</ref>
یہ جملہ بہت سے فن پاروں میں استعمال ہوا ہے۔ سنہ 1335ش مطابق [[سنہ 1956ء]] کے نو روز میں یہ جملہ چاندی کے سکے پر ڈھالا گیا۔{{حوالہ درکار}}حسن روح الامین نے [[سنہ 2017ء]] میں اس حدیث کو لکھ کر ایک نقاشی تیار کی۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/1791101/ ایرانی محکمہ ٹیلیویژن کی خبر رساں سائٹ]</ref>


[[جرج جرداق]] کا کہنا میں ایک عیسائی گھرانے میں پلا بڑھا میرا میرے والد ایک سمت راست تھے تھے راست تھے تھے راست تھے انھوں نے ہمارے اس دروازے پر دروازے پر پر ایک پتھر لگا رکھا تھا تھا اور اس پتھر پر یہ جملہ لکھا ہوا یہ جملہ لکھا ہوا تھا: «لافتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار».<ref>[https://hawzah.net/fa/Magazine/View/4227/7021/85112/ پایگاه اطلاع‌رسانی حوزه.]</ref>  
[[جرج جرداق]] کا کہنا میں ایک عیسائی گھرانے میں پلا بڑھا میرا میرے والد ایک سمت راست تھے تھے راست تھے تھے راست تھے انھوں نے ہمارے اس دروازے پر دروازے پر پر ایک پتھر لگا رکھا تھا تھا اور اس پتھر پر یہ جملہ لکھا ہوا یہ جملہ لکھا ہوا تھا: «لافتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار».<ref>[https://hawzah.net/fa/Magazine/View/4227/7021/85112/ پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ.]</ref>  


فارسی زبان کے شعراء جیسے  [[سعدی]]،<ref>سعدی، کلیات سعدی، ۱۳۶۵ش، قصیده۱.</ref> [[خواجوی کرمانی]]،<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref> [[عطار نیشابوری]]،<ref>عطار نیشابوری، مصیبت‌نامه، ۱۳۷۶ش، ص۳۴.</ref> [[شاه نعمت‌الله ولی]]<ref> شاه نعمت‌الله، دیوان شاه نعمت‌الله ولی، ۱۳۷۰ش، ترجیع۱.</ref> اور [[شهریار]]<ref>دیوان ناصرخسرو، قصیده ۴۲.</ref> نے اپنے آثار میں «لافتی الا علی» کے ذریعے طرح طرح کی ترکیبیں بنائی ہے اور استعمال کی ہیں استعمال کی ہیں:
فارسی زبان کے شعراء جیسے  [[سعدی]]،<ref>سعدی، کلیات سعدی، ۱۳۶۵ش، قصیدہ۱.</ref> [[خواجوی کرمانی]]،<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref> [[عطار نیشابوری]]،<ref>عطار نیشابوری، مصیبت‌نامہ، ۱۳۷۶ش، ص۳۴.</ref> [[شاہ نعمت‌اللہ ولی]]<ref> شاہ نعمت‌اللہ، دیوان شاہ نعمت‌اللہ ولی، ۱۳۷۰ش، ترجیع۱.</ref> اور [[شہریار]]<ref>دیوان ناصرخسرو، قصیدہ ۴۲.</ref> نے اپنے آثار میں «لافتی الا علی» کے ذریعے طرح طرح کی ترکیبیں بنائی ہے اور استعمال کی ہیں استعمال کی ہیں:


محشر لکھنوی کے قصیدے کے یہ دو مصرعہ بڑے مشہور ہیں{{حوالہ درکار}}:
محشر لکھنوی کے قصیدے کے یہ دو مصرعہ بڑے مشہور ہیں{{حوالہ درکار}}:
سطر 30: سطر 30:
خواجوی کرمانی نے اس بارے میں یہ اشعار کہے ہیں:
خواجوی کرمانی نے اس بارے میں یہ اشعار کہے ہیں:
{{شعر2
{{شعر2
|{{عربی|مهر او از آسمان لافتی الا علی}}|{{عربی|تیغ او از گوهر لاسیف الا ذوالفقار}}<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref>}}
|{{عربی|مہر او از آسمان لافتی الا علی}}|{{عربی|تیغ او از گوہر لاسیف الا ذوالفقار}}<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref>}}


ترجمہ: ان کی محبت، "لافتی الا علی" کے آسمان سے ہے۔ اور ان کی تیغ، "لاسیف الا ذوالفقار" کے گوہر سے ہے۔
ترجمہ: ان کی محبت، "لافتی الا علی" کے آسمان سے ہے۔ اور ان کی تیغ، "لاسیف الا ذوالفقار" کے گوہر سے ہے۔
سطر 43: سطر 43:
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*ابن اثیر، الکامل فی التاریخ،‌ بیروت، دار صادر، بےتا.
*ابن اثیر، الکامل فی التاریخ،‌ بیروت، دار صادر، بےتا.
*ابن عساکر، علی بن الحسن الشافعی، تاریخ مدینة دمشق وذکر فضل‌ها وتسمیة من حل‌ها من الأماثل، تحقیق محب الدین أبی سعید عمر بن غرامة العمری، بیروت، دار الفکر، ۱۹۹۵ء۔
*ابن عساکر، علی بن الحسن الشافعی، تاریخ مدینۃ دمشق وذکر فضل‌ہا وتسمیۃ من حل‌ہا من الأماثل، تحقیق محب الدین أبی سعید عمر بن غرامۃ العمری، بیروت، دار الفکر، ۱۹۹۵ء۔
*امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیة، ۱۴۱۶ھ۔
*امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیۃ، ۱۴۱۶ھ۔
*خواجوی کرمانی، محمود، دیوان اشعار، تصحیح احمد سهیلی خوانساری، تهران، پاژنگ، ۱۳۶۹ش.
*خواجوی کرمانی، محمود، دیوان اشعار، تصحیح احمد سہیلی خوانساری، تہران، پاژنگ، ۱۳۶۹ش.
*خوارزمی، موفق بن احمد، المناقب، قم، جامعه مدرسین، ۱۴۱۱ھ۔
*خوارزمی، موفق بن احمد، المناقب، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۱۱ھ۔
*سبط بن جوزی، تذکرة الخواص، قم، منشورات الشریف الرضی، ۱۴۱۸ھ۔
*سبط بن جوزی، تذکرۃ الخواص، قم، منشورات الشریف الرضی، ۱۴۱۸ھ۔
*سعدی، مصلح‌الدین، کلیات سعدی، به اهتمام محمدعلی فروغی، تهران، امیرکبیر، ۱۳۶۵ش.
*سعدی، مصلح‌الدین، کلیات سعدی، بہ اہتمام محمدعلی فروغی، تہران، امیرکبیر، ۱۳۶۵ش.
*[http://sls110.ir/content-site/context/ArtMID/499/ArticleID/1631/ صرفی محمدرضا، گونه‌شناسی اوصاف حضرت علی علیه‌السلام در شعر فارسی - قسمت سوم]
*[http://sls110.ir/content-site/context/ArtMID/499/ArticleID/1631/ صرفی محمدرضا، گونہ‌شناسی اوصاف حضرت علی علیہ‌السلام در شعر فارسی - قسمت سوم]
*طبری محمد بن جریر، تاریخ الطبری،(تاریخ الرسل و الملوک)، ترجمه ابوالقاسم پاینده، تهران، انتشارات اساطیر، ۱۳۶۲ش.
*طبری محمد بن جریر، تاریخ الطبری،(تاریخ الرسل و الملوک)، ترجمہ ابوالقاسم پایندہ، تہران، انتشارات اساطیر، ۱۳۶۲ش.
*عطار نیشابوری، فریدالدین محمد، مصیبت نامه، تصحیح نورانی وصال، تهران، زوّار، ۱۳۵۶ش.
*عطار نیشابوری، فریدالدین محمد، مصیبت نامہ، تصحیح نورانی وصال، تہران، زوّار، ۱۳۵۶ش.
*کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه چهارم،۱۴۰۷ھ۔
*کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ چہارم،۱۴۰۷ھ۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


[[fa:لا فتی الا علی]]
[[fa:لا فتی الا علی]]
[[en:La Fata Illa Ali]]
[[en:La Fata Illa Ali]]
17

ترامیم