مندرجات کا رخ کریں

"دعائے اللہم کن لولیک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
| اہل سنت منابع  =  
| اہل سنت منابع  =  
| مونوگرافی      = شرح دعای سلامتی امام زمان (عج) ، ([[ محسن قرائتی]])
| مونوگرافی      = شرح دعای سلامتی امام زمان (عج) ، ([[ محسن قرائتی]])
| مخصوص وقت      = [[شب قدر]] • پورا [[ماہ رمضان]] • [[غیبت امام زمانہ|دوران غیبت]]
| مخصوص وقت      = [[شب قدر]] • [[ماہ رمضان]] • [[غیبت امام زمانہ|دوران غیبت]]
| مکان          =  
| مکان          =  
}}
}}
سطر 32: سطر 32:


==دعا پڑھنے کا وقت==
==دعا پڑھنے کا وقت==
روایت دعا کے ابتدائی فقروں،{{نوٹ|یہ فقرے اس طرح ہیں: {{عربی|«تُکرِّرُ فِی لَیلَةِ ثَلَاثٍ وَ عِشْرِینَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ هَذَا الدُّعَاءَ سَاجِداً وَ قَائِماً وَ قَاعِداً وَ عَلَی کلِّ حَالٍ وَ فِی الشَّهْرِ کلِّهِ وَ کیفَ أَمْکنَک وَ مَتَی حَضَرَک مِنْ دَهْرِک تَقُولُ بَعْدَ تَحْمِیدِ اللَّهِ تَبَارَک وَ تَعَالَی وَ الصَّلَاةِ عَلَی النَّبِی ص...}}» (کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰.)}} کی بنیاد پر اگرچہ یہ دعا، [[ماہ رمضان]] کی [[تیئسویں کی شب]] سے مخصوص ہے؛ لیکن اس کو ہر حال میں اور ہر وقت پڑھا جاسکتا ہے؛ کیونکہ کہا گیا ہے کہ اس دعا کو [[تیئسویں کی شب]]، بلکہ سارے رمضان بھر، اور زندگی کے لمحہ میں (کھڑے ہونے، بیٹھنے، اور سجدہ کرنے) کی ہر حالت میں پڑھا جا سکتا ہے۔<ref>دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۳؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref> اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ہر شب و روز اور [[نماز]]وں میں اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے۔<ref>دیکھئے: قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۳۵و۳۶.</ref>
روایت دعا کے ابتدائی فقروں،{{نوٹ|یہ فقرے اس طرح ہیں: {{عربی|تُکرِّرُ فِی لَیلَةِ ثَلَاثٍ وَ عِشْرِینَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ هَذَا الدُّعَاءَ سَاجِداً وَ قَائِماً وَ قَاعِداً وَ عَلَی کلِّ حَالٍ وَ فِی الشَّهْرِ کلِّهِ وَ کیفَ أَمْکنَک وَ مَتَی حَضَرَک مِنْ دَهْرِک تَقُولُ بَعْدَ تَحْمِیدِ اللَّهِ تَبَارَک وَ تَعَالَی وَ الصَّلَاةِ عَلَی النَّبِی ص...}} (کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰.)}} کی بنیاد پر اگرچہ یہ دعا، [[ماہ رمضان]] کی [[تیئسویں کی شب]] سے مخصوص ہے؛ لیکن اس کو ہر حال میں اور ہر وقت پڑھا جا سکتا ہے؛ کیونکہ کہا گیا ہے کہ اس دعا کو [[تیئسویں کی شب]]، بلکہ سارے رمضان بھر، اور زندگی کے لمحہ میں (کھڑے ہونے، بیٹھنے، اور سجدہ کرنے) کی ہر حالت میں پڑھا جا سکتا ہے۔<ref> دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۳؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref> اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ ہر شب و روز اور [[نماز]]وں میں اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے۔<ref> دیکھئے: قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۳۵و۳۶.</ref>
اسی طرح سفارش کی گئی ہے کہ اس دعا کو [[حمد]] [[خدا]] اور [[رسول خدا]] صلی اللہ علیہ وآلہ پر [[صلوات] بھیجنے کے بعد پڑھا جائے۔<ref>دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۳؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref>
اسی طرح سفارش کی گئی ہے کہ اس دعا کو [[حمد]] [[خدا]] اور [[رسول خدا]] صلی اللہ علیہ وآلہ پر [[صلوات] بھیجنے کے بعد پڑھا جائے۔<ref> دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۲۰۳؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref>


==دعا کے مندرجات==
==دعا کے مندرجات==
دعائے اللہم کن لولیک مختلف تعبیروں کے ساتھ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کی سلامتی کے لئے وارد ہوئی ہے۔<ref>دیکھئے: قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۱.</ref> اس دعا میں 6 الفاظ «ولیاً»، «حافظاً»، «قائداً»، «ناصراً»، «دلیلاً» و «عیناً» کے ذریعہ [[اللہ]] سے چاہا گیا ہے کہ وہ امام کا سرپرست اور ولی ہو اور ان کو اپنی حفاظت، رہبری، مدد، رہنمائی اور نگہبانی میں رکھے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۱.</ref>  
دعائے اللہم کن لولیک مختلف تعبیروں کے ساتھ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کی سلامتی کے لئے وارد ہوئی ہے۔<ref> دیکھئے: قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۱.</ref> اس دعا میں 6 الفاظ ولیاً، حافظاً، قائداً، ناصراً، دلیلاً و عیناً کے ذریعہ [[اللہ]] سے چاہا گیا ہے کہ وہ امام کا سرپرست اور ولی ہو اور ان کو اپنی حفاظت، رہبری، مدد، رہنمائی اور نگہبانی میں رکھے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۱.</ref>  
{{عربی|«فی هذه الساعۃ»}} سے[[شب قدر]] [[23 رمضان]]) کی طرف اشارہ ہے اور {{عربی|«فی کل ساعۃ»}} امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ سے لگاؤ اور ان کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہنے کو بیان کرتا ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۵۷.</ref>
{{عربی|فی هذه الساعۃ}} سے[[شب قدر]] [[23 رمضان]]) کی طرف اشارہ ہے اور {{عربی|فی کل ساعۃ}} امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ سے لگاؤ اور ان کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہنے کو بیان کرتا ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۵۷.</ref>
آٹھویں صدی ہجری کے [[شیعہ]] عالم [[حسن بن سلیمان حلی]] کے مطابق {{عربی|«حَتَّی تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً»}} سے [[ظہور امام زمانہ]] اور آپ کے اقتدار کا زمانہ مراد ہے کیونکہ [[زمانہ غیبت]] میں آپ کا حق، [[غضب]] ہوا ہے اور آپ لوگوں کے درمیان حق کا اظہار نہیں کرسکتے۔<ref> حلی، مختصر البصائر، ۱۴۲۱ق، ص۴۶۰.</ref> ان کی نظر میں {{عربی|«تُمَتِّعَهُ فِیهَا طَوِیلًا»}} بھی [[رجعت]] اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی [[شہادت]] کے بعد کا زمانہ ہے۔<ref> حلی، مختصر البصائر، ۱۴۲۱ق، ص۴۶۰و۴۶۱.</ref> [[محسن قرائتی]] کے بقول {{عربی|«تُمَتِّعَهُ فِیهَا طَوِیلًا»}} سے مراد آپ کی عالمی حکومت کے طویل ہونے کی آرزو ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۸۷-۹۱.</ref>
آٹھویں صدی ہجری کے [[شیعہ]] عالم [[حسن بن سلیمان حلی]] کے مطابق {{عربی|حَتَّی تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً}} سے [[ظہور امام زمانہ]] اور آپ کے اقتدار کا زمانہ مراد ہے کیونکہ [[زمانہ غیبت]] میں آپ کا حق، [[غضب]] ہوا ہے اور آپ لوگوں کے درمیان حق کا اظہار نہیں کرسکتے۔<ref> حلی، مختصر البصائر، ۱۴۲۱ق، ص۴۶۰.</ref> ان کی نظر میں {{عربی|تُمَتِّعَهُ فِیهَا طَوِیلًا}} بھی [[رجعت]] اور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی [[شہادت]] کے بعد کا زمانہ ہے۔<ref> حلی، مختصر البصائر، ۱۴۲۱ق، ص۴۶۰و۴۶۱.</ref> [[محسن قرائتی]] کے بقول {{عربی|تُمَتِّعَهُ فِیهَا طَوِیلًا}} سے مراد آپ کی عالمی حکومت کے طویل ہونے کی آرزو ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۸۷-۹۱.</ref>


==سند اور اعتبار==
==سند اور اعتبار==
دعائے اللہم کن لولیک، روائی اور دعاؤں کی کتابوں میں صرف [[محمد بن عیسی بن عبید|محمد بن عیسی بن عُبَید]] سے {{نوٹ|دعا کی سند یوں ہے: {{عربی|«مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بِإِسْنَادِهِ عَنِ الصَّالِحِینَ ع}}»(کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۱.)  تہذیب میں {{عربی|«الصَّالِحِینَ»}} کی جگہ {{عربی|«الصَّادِقِینَ»}} آیا ہے(طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲) اقبال کی سند ذرا مکمل ہے اور اس طرح سے ہے: {{عربی|«ذَکَرَهُ ابْنُ أَبِی قُرَّةَ فِی کتَابِهِ-: فَقَالَ بِإِسْنَادِهِ إِلَی عَلِی بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِی بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی بْنِ عُبَیدِ بِإِسْنَادِهِ عَنِ الصَّالِحِینَ ع...}}»(سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵).}} نقل ہوئی ہے <ref>دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref>  
دعائے اللہم کن لولیک، روائی اور دعاؤں کی کتابوں میں صرف [[محمد بن عیسی بن عبید|محمد بن عیسی بن عُبَید]] سے {{نوٹ|دعا کی سند یوں ہے: {{عربی|مُحَمَّدُ بْنُ عِیسَی بِإِسْنَادِهِ عَنِ الصَّالِحِینَ ع}} (کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۱.)  تہذیب میں {{عربی|الصَّالِحِینَ}} کی جگہ {{عربی|الصَّادِقِینَ}} آیا ہے (طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲) اقبال کی سند ذرا مکمل ہے اور اس طرح سے ہے: {{عربی|ذَکَرَهُ ابْنُ أَبِی قُرَّةَ فِی کتَابِهِ-: فَقَالَ بِإِسْنَادِهِ إِلَی عَلِی بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِی بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِیسَی بْنِ عُبَیدِ بِإِسْنَادِهِ عَنِ الصَّالِحِینَ ع...}} (سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵).}} نقل ہوئی ہے <ref> دیکھئے: کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲؛ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲و۱۰۳؛ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۶۳۰؛ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref>  
محمد بن عیسی کی [[وثاقت]] کے بارے میں اختلاف ہے۔<ref>دیکھئے: علامہ حلی، رجال العلامۃ الحلی، ۱۴۱۱ق،‌ ص۱۴۲.</ref> [[نجاشی]] نے<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۳۶۵ش، ص۳۳۳.</ref> انھیں [[ثقہ]] کہا ہے اور [[شیخ طوسی]] نے<ref>طوسی، رجال الطوسی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۱.</ref> ضعیف شمار کیا ہے۔ [[علامہ حلی]] کے مطابق، محمد بن عیسی کی وثاقت کو قبول کرلینا ہی نظر قوی ہے۔<ref>علامہ حلی، رجال العلامۃ الحلی، ۱۴۱۱ق،‌ ص۱۴۲.</ref>
محمد بن عیسی کی [[وثاقت]] کے بارے میں اختلاف ہے۔<ref> دیکھئے: علامہ حلی، رجال العلامۃ الحلی، ۱۴۱۱ق،‌ ص۱۴۲.</ref> [[نجاشی]] نے<ref> نجاشی، رجال نجاشی، ۱۳۶۵ش، ص۳۳۳.</ref> انھیں [[ثقہ]] کہا ہے اور [[شیخ طوسی]] نے<ref> طوسی، رجال الطوسی، ۱۳۷۳ش، ص۳۹۱.</ref> ضعیف شمار کیا ہے۔ [[علامہ حلی]] کے مطابق، محمد بن عیسی کی وثاقت کو قبول کرلینا ہی نظر قوی ہے۔<ref> علامہ حلی، رجال العلامۃ الحلی، ۱۴۱۱ق،‌ ص۱۴۲.</ref>
[[علامہ مجلسی]] کے بقول دعا کی [[سند روایت|سند]]، [[مرسل]] ہے۔<ref>مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۹۴؛ مجلسی، ملاذالاخیار فی فہم تہذیب الاخبار، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۱۰۶.</ref> اس کے باوجود محسن قرائتی کہتے ہیں کہ [[الکافی]]<ref>کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲،‌ ح۴.</ref> ، [[تہذیب الأحکام]]<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲، ح۳۷.</ref> اور دیگر معتبر کتابوں جیسے [[المزار الکبیر]] تالیف [[ابن مشہدی]]،<ref>ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲.</ref> [[المصباح کفعمی|المصباح]] تالیف [[کفعمی]]<ref>کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۵۸۶.</ref> اور[[اقبال الاعمال]] تالیف [[سید بن طاووس]]؛<ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref> میں اس دعا کا موجود ہونا اور دعا کے مندرجات و مفاہیم کا [[عقل]] و [[نقل]] سے سازگار ہونا اور پھر یہ کہ اس دعا کے تمام جملات کا الگ الگ کرکے دوسری دعاؤں میں بھی وارد ہونا، یہ سب اس بات پر شاہد ہے کہ دعا کی صحت و اعتبار پر بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۲۶-۲۹.</ref>
[[علامہ مجلسی]] کے بقول دعا کی [[سند روایت|سند]]، [[مرسل]] ہے۔<ref> مجلسی، مرآة العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۳۹۴؛ مجلسی، ملاذ الاخیار فی فہم تہذیب الاخبار، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۱۰۶.</ref> اس کے باوجود محسن قرائتی کہتے ہیں کہ [[الکافی]]<ref> کلینی، الکافی،‌ ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۲،‌ ح۴.</ref> ، [[تہذیب الأحکام]]<ref> طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۰۲، ح۳۷.</ref> اور دیگر معتبر کتابوں جیسے [[المزار الکبیر]] تالیف [[ابن مشہدی]]،<ref> ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۶۱۲.</ref> [[المصباح کفعمی|المصباح]] تالیف [[کفعمی]]<ref> کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۵۸۶.</ref> اور[[اقبال الاعمال]] تالیف [[سید بن طاووس]]؛<ref> سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۴۱۹ق، ج۱،‌ ص۸۵.</ref> میں اس دعا کا موجود ہونا اور دعا کے مندرجات و مفاہیم کا [[عقل]] و [[نقل]] سے سازگار ہونا اور پھر یہ کہ اس دعا کے تمام جملات کا الگ الگ کرکے دوسری دعاؤں میں بھی وارد ہونا، یہ سب اس بات پر شاہد ہے کہ دعا کی صحت و اعتبار پر بنیاد رکھی جاسکتی ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش، ص۲۶-۲۹.</ref>


== امام زمانہ کے لئے دعا کیوں؟==
== امام زمانہ کے لئے دعا کیوں؟==
محسن قرائتی کے بقول دیگر [[ائمہ معصومین]] کی طرح [[بارہویں امام]] کی بھی فطری اور قدرتی زندگی ہے اور آپ کو بیماری اور درد و رنج بھی ہوتا ہے لہذا آپ کی سلامتی کے لئے دعا کرنا اور صدقہ دینا ایک فطری بات ہے<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۲.</ref> انھوں نے امام زمانہ کی سلامی کے لئے دعا کرنے کی وجہ یہ بھی بیان کی ہے کہ یہ دعا بار [[امامت]] کے اٹھانے اور اس سنگین ذمہ داری کے نبھانے میں [[امام]] کی حفاظت کی دعا ہے، چاہے یہ ذمہ داری [[زمانہ غیبت]] میں ہو یا [[دوران ظہور]] میں؛ کیونکہ ایسی بڑی ذمہ داری، اللہ کی حفاظت اور اس کی خاص عنایت کی نیاز مند ہے۔<ref>قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۷.</ref> اسی طرح [[ائمہ علیہم السلام]] سے منقول دعاؤں میں بھی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی سلامتی کے لئے دعا کی گئی ہے۔<ref>نمونہ کے طور پر دیکھئے: طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۴۰۹و۴۱۳ و ج۲، ص۴۰۵.</ref>
محسن قرائتی کے بقول دیگر [[ائمہ معصومین]] کی طرح [[بارہویں امام]] کی بھی فطری اور قدرتی زندگی ہے اور آپ کو بیماری اور درد و رنج بھی ہوتا ہے لہذا آپ کی سلامتی کے لئے دعا کرنا اور صدقہ دینا ایک فطری بات ہے<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۲.</ref> انھوں نے امام زمانہ کی سلامی کے لئے دعا کرنے کی وجہ یہ بھی بیان کی ہے کہ یہ دعا بار [[امامت]] کے اٹھانے اور اس سنگین ذمہ داری کے نبھانے میں [[امام]] کی حفاظت کی دعا ہے، چاہے یہ ذمہ داری [[زمانہ غیبت]] میں ہو یا [[دوران ظہور]] میں؛ کیونکہ ایسی بڑی ذمہ داری، اللہ کی حفاظت اور اس کی خاص عنایت کی نیاز مند ہے۔<ref> قرائتی، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، ۱۳۹۳ش،‌ ص۶۷.</ref> اسی طرح [[ائمہ علیہم السلام]] سے منقول دعاؤں میں بھی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ کی سلامتی کے لئے دعا کی گئی ہے۔<ref> نمونہ کے طور پر دیکھئے: طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۴۰۹و۴۱۳ و ج۲، ص۴۰۵.</ref>
[[فائل:کتاب شرح دعای سلامتی امام زمان.jpg|180px|تصغیر|کتاب «شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)» تالیف [[محسن قرائتی]]]]
[[فائل:کتاب شرح دعای سلامتی امام زمان.jpg|180px|تصغیر|کتاب «شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)» تالیف [[محسن قرائتی]]]]


سطر 68: سطر 68:
* ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق و تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
* ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق و تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
* حلی، حسن سلیمان بن محمد، مختصر البصائر، تصحیح و تحقیق مشتاق مظفر، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ اول، ۱۴۲۱ھ۔
* حلی، حسن سلیمان بن محمد، مختصر البصائر، تصحیح و تحقیق مشتاق مظفر، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ اول، ۱۴۲۱ھ۔
* سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۱۴۱۹ھ۔
* سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبال الاعمال، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۱۴۱۹ھ۔
* طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تحقیق و تصحیح حسن موسوی خرسان، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔
* طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، تحقیق و تصحیح حسن موسوی خرسان، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔
*‌ طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، تحقیق و تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ سوم، ۱۳۷۳ش.
*‌ طوسی، محمد بن حسن، رجال الطوسی، تحقیق و تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ سوم، ۱۳۷۳ش.
* طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، بیروت، مؤسسہ فقہ شیعہ، چاپ اول، ۱۴۱۱ھ۔
* طوسی، محمد بن حسن، مصباح المتہجد و سلاح المتعبد، بیروت، مؤسسہ فقہ شیعہ، چاپ اول، ۱۴۱۱ھ۔
* علامہ حلی، حسن بن یوسف بن مطہر، رجال العلامۃ الحلی، تحقیق و تصحیح محمد صادق بحرالعلوم، نجف،‌ دار الذخائر، چاپ دوم، ۱۴۱۱ھ۔
* علامہ حلی، حسن بن یوسف بن مطہر، رجال العلامۃ الحلی، تحقیق و تصحیح محمد صادق بحر العلوم، نجف،‌ دار الذخائر، چاپ دوم، ۱۴۱۱ھ۔
* قرائتی، محسن، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، بہ کوشش حسن سلم‌آبادی، قم، بنیاد فرہنگی حضرت مہدی موعود(عج)، ۱۳۹۳ش.
* قرائتی، محسن، شرح دعای سلامتی امام زمان(عج)، بہ کوشش حسن سلم ‌آبادی، قم، بنیاد فرہنگی حضرت مہدی موعود(عج)، ۱۳۹۳ش.
* کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسہ الاعلمی، چاپ اول، ۱۴۱۸ھ۔
* کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، البلد الامین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسہ الاعلمی، چاپ اول، ۱۴۱۸ھ۔
* کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، المصباح، قم،‌ دار الرضی، چاپ دوم، ۱۴۰۵ھ۔
* کفعمی، ابراہیم بن علی عاملی، المصباح، قم،‌ دار الرضی، چاپ دوم، ۱۴۰۵ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی،‌ تحقیق و تصحیح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی،‌ تحقیق و تصحیح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔
* مجلسی، محمد باقر، مرآة العقول فی شرح أخبار آل الرسول، تحقیق سیدہاشم رسولی محلاتی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
* مجلسی، محمد باقر، مرآة العقول فی شرح أخبار آل الرسول، تحقیق سید ہاشم رسولی محلاتی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۱۴۰۴ھ۔
* مجلسی، محمد باقر، ملاذالاخیار فی فہم تہذیب الاخبار، تحقیق مہدی رجائی، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی،‌ چاپ اول، ۱۴۰۶ھ۔
* مجلسی، محمد باقر، ملاذ الاخیار فی فہم تہذیب الاخبار، تحقیق مہدی رجائی، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی،‌ چاپ اول، ۱۴۰۶ھ۔
* مجلسی، محمد تقی، روضۃ المتقین فی شرح من لایحضرہ الفقیہ، تحقیق و تصحیح حسین موسوی کرمانی و علی‌پناہ اشتہاردی، قم، مؤسسہ فرہنگی اسلامی کوشانپور، چاپ دوم، ۱۴۰۶ھ۔
* مجلسی، محمد تقی، روضۃ المتقین فی شرح من لا یحضرہ الفقیہ، تحقیق و تصحیح حسین موسوی کرمانی و علی ‌پناہ اشتہاردی، قم، مؤسسہ فرہنگی اسلامی کوشانپور، چاپ دوم، ۱۴۰۶ھ۔
* نجاشی، احمد بن علی، رجال نجاشی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ ششم، ۱۳۶۵ش۔
* نجاشی، احمد بن علی، رجال نجاشی، قم، دفتر نشر اسلامی، چاپ ششم، ۱۳۶۵ش۔
*‌قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، مجمع إحیاء الثقافۃ الإسلامیۃ، بےتا۔
*‌قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، مجمع إحیاء الثقافۃ الإسلامیۃ، بےتا۔
گمنام صارف