مندرجات کا رخ کریں

"صارف:E.musavi/تختہ مشق" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''کتب خانہ آصفیہ یا حیدر آباد سینڑل لائبریری''' (1891 ء)، ہندوستان کے مشہور کتب خانوں میں سے ہے جو شہر حیدر آباد میں واقع ہے۔ اس کتب خانہ کی بنیاد حیدر آباد کی آصف شاہی حکومت کے دور میں رکھی گئی۔ اسی وجہ سے اس کی شہرت آصفیہ کے نام سے ہے۔ اس کتب خانہ کی شہرت اس میں موجود منحصر بفرد و نایاب خطی نسخوں اور مختلف زبانوں کی مطبوعہ کتابوں کی وجہ سے ہے۔
'''سید ذیشان حیدر جوادی''' (1938۔2000 ء) کا شمار بیسویں صدی عیسوی کے ہندوستان کے مشہور و جید علماء و خطباء میں ہوتا ہے۔ وہ کثیر تصنیف و تالیف و ترجموں کے مالک ہیں۔ ان کا تعلق ہندوستان کے شہر الہ آباد سے تھا۔ سنہ 2000 ء میں ابوظبی میں [[روز عاشورا]] وفات پائی اور اپنے وطن میں دفن ہیں۔
کتاب الغدیر کے مولف علامہ امینی نے اپنے سفر ھند کے دوران اس کتب خانہ کو وزٹ کیا تھا۔ آصف شاہی حکومت کے خاتمہ کے بعد اس کا نام حیدر آباد مرکزی لائبریری ہوگیا۔


==تاریخچہ تاسیس==
== سوانح عمری ==


کتب خانہ آصفیہ سنہ 1891 ء بمطابق 1308 ء میں آصف شاہی حکومت کے حاکم میر محبوب علی خان نظام (دور حکومت: 1869 سے 1911 ء) کے زمانہ میں سید حسین بلگرامی و ملا عبد القیوم کی کوششوں سے حیدر آباد میں قائم ہوا اور انہوں نے ذاتی کتب خانوں کی خرید کا آغاز کیا۔ اس کتب خانہ کی عمارت کی تعمیر کا آغاز سنہ 1932 ء میں میر عثمان علی خان بہادر (دور حکومت: 1911 سے 1948 ء) کی حکومت میں ان کے حکم سے افضل گنج نامی محلہ میں ہوا اور سنہ 1936 ء میں اس کی عمارت میں کی تعمیر کا کام مکمل ہوا اور اس میں 300 روپئے خرچ ہوئے۔ اس سال اس کتب خانہ کی کتابوں کی تعداد ایک لاکھ جلدوں تک پہچ گئی۔ کچھ عرصہ کے بعد دکن کی حکومت میں اسے اپنی تحویل میں لے لیا اور اس کے لئے سالانہ بجٹ متعین کیا۔
سید ذیشان حیدر جوادی کی ولادت [[17 ستمبر]] 1938 ء میں کراری، الہ آباد میں ہوئی۔ آپ کے والد سید محمد جواد عالم دین تھے اور قصبہ جلالی ضلع علی گڑھ میں ایک مدت تک امام جماعت کے فرائض انجام دے چکے تھے۔ ذیشان حیدر نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی اور اس کے بعد 1949 ء میں [[مدرسہ ناظمیہ]] لکھنو میں داخلہ لیا۔ 


===نام کی تبدیلی===
===نجف اشرف کا سفر ===


سنہ 1955 ء میں اعلی دینی تعلیم کے لئے حوزہ علمیہ [[نجف اشرف]] کا رخ کیا اور وہاں سے بزرگ علماء سے کسب فیض کیا۔ تقریبا دس برس تک حوزہ علمیہ میں قیام کیا اور تحصیل علم میں مشغول رہے۔ سنہ 1965 ء میں ہندوستان واپس آ گئے۔


==== اساتذہ ====
حوزہ علمیہ میں آپ نے بزرگ اساتذہ و علماء سے کسب فیض کیا۔ آپ کے اساتذہ کے اسماء یہ ہیں:
* [[آیت اللہ العظمی سید محسن الحکیم]]
* [[آیت اللہ العظمی سید ابو القاسم خوئی]]
* [[آیت اللہ العظمی سید محمد باقر الصدر]]
* آیت اللہ سید اسد اللہ مدنی تبریزی (شہید محراب)
* آیت اللہ محمد علی مدرس افغانی
* آیت اللہ شیخ محمد تقی آل راضی
* آیت اللہ حسین راستی کاشانی
== تصنیف و تالیف و ترجمہ ==


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|2}}اپنے
{{حوالہ جات|2}}


==مآخذ==
==مآخذ==


* ترجمہ و تفسیر قرآن اردو (انوار القرآن)
* یاد نامہ علامہ جوادی (فارسی)
* سایٹ موسسہ فرھنگی ترجمان وحی (فارسی)
* کتاب خورشید خاور، اردو، مولف سید سعید اختر رضوی، ہندوستان
*
*
گمنام صارف