گمنام صارف
"حضرت فاطمہ بنت اسد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
|sstyle = | |sstyle = | ||
}} | }} | ||
چونکہ [[رسول اللہ]](ص) ایام طفولت میں ہی والدین اور جد امجد [[عبدالمطلب علیہ السلام|حضرت عبدالمطلب]] کے سایے سے محروم ہوئے تھے چنانچہ آپ(ص) کو 8 سال کی عمر سے اپنے چچا [[ابو طالب علیہ السلام|حضرت ابو طالب]] کی سرپرستی حاصل ہوئی۔<ref> شهیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص37-38۔</ref> فاطمہ بنت اسد [[ابو طالب]] کی زوجہ ہونے کے ناطے [[رسول اللہ]](ص) کی سرپرستی میں شریک تھیں۔ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کی نسبت فاطمہ بنت اسد کی مہربانی اور شفقت اس حد تک تھی کہ جب ان کا انتقال ہوا تو [[رسول اللہ|آنحضور(ص)]] نے فرمایا: "آج میری ماں رحلت کر گئیں"۔ آپ(ص) نے اپنا پیراہن بطور کفن فاطمہ بنت اسد کو پہنایا اور ان کی قبر میں اترے اور لحد میں لیٹے اور جب کہنے والے نے کہا کہ "اے [[رسول اللہ|رسول خدا]](ص) آپ اس قدر بےچین کیوں ہوئے ہیں؟" تو آپ(ص) نے فرمایا: "وہ بےشک میری ماں تھیں؛ کیونکہ وہ اپنے بچوں کو بھوکا رکھتی تھیں اور مجھے کھانا کھلاتی تھیں، اور انہیں گرد آلود چھوڑ دیتی تھیں جبکہ مجھے نہلاتی اور آراستہ رکھتی تھیں؛ حقیقت ہے کہ وہ میری ماں تھیں۔<ref> | چونکہ [[رسول اللہ]](ص) ایام طفولت میں ہی والدین اور جد امجد [[عبدالمطلب علیہ السلام|حضرت عبدالمطلب]] کے سایے سے محروم ہوئے تھے چنانچہ آپ(ص) کو 8 سال کی عمر سے اپنے چچا [[ابو طالب علیہ السلام|حضرت ابو طالب]] کی سرپرستی حاصل ہوئی۔<ref> شهیدی، تاریخ تحلیلی اسلام، صص37-38۔</ref> فاطمہ بنت اسد [[ابو طالب]] کی زوجہ ہونے کے ناطے [[رسول اللہ]](ص) کی سرپرستی میں شریک تھیں۔ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کی نسبت فاطمہ بنت اسد کی مہربانی اور شفقت اس حد تک تھی کہ جب ان کا انتقال ہوا تو [[رسول اللہ|آنحضور(ص)]] نے فرمایا: "آج میری ماں رحلت کر گئیں"۔ آپ(ص) نے اپنا پیراہن بطور کفن فاطمہ بنت اسد کو پہنایا اور ان کی قبر میں اترے اور لحد میں لیٹے اور جب کہنے والے نے کہا کہ "اے [[رسول اللہ|رسول خدا]](ص) آپ اس قدر بےچین کیوں ہوئے ہیں؟" تو آپ(ص) نے فرمایا: "وہ بےشک میری ماں تھیں؛ کیونکہ وہ اپنے بچوں کو بھوکا رکھتی تھیں اور مجھے کھانا کھلاتی تھیں، اور انہیں گرد آلود چھوڑ دیتی تھیں جبکہ مجھے نہلاتی اور آراستہ رکھتی تھیں؛ حقیقت ہے کہ وہ میری ماں تھیں۔<ref>ترجمہ تاریخ یعقوبی، صص 368-369؛ بحوالۂ آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص49۔</ref> | ||
==ولادت فرزند کعبہ میں== | ==ولادت فرزند کعبہ میں== | ||
سطر 32: | سطر 32: | ||
===دوسری مسلم خاتون=== | ===دوسری مسلم خاتون=== | ||
مسلمانوں میں وہ گیارہویں<ref>ابن ابی الحدید، شرح | مسلمانوں میں وہ گیارہویں<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج 1، ص14۔</ref> اور خواتین میں زوجۂ [[رسول اللہ|رسول]](ص) [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] کے بعد دوسری خاتون تھیں جنہوں نے [[اسلام]] قبول کیا۔<ref>ابن صباغ مالکی، الفصول المهمّہ، ص31۔</ref> | ||
===ہجرت=== | ===ہجرت=== | ||
سطر 48: | سطر 48: | ||
==وفات== | ==وفات== | ||
ابن جوزی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[مدینہ]] میں دنیا سے رخصت ہوئی؛<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص6۔</ref> تاہم اگر وہ روایات کے مطابق، پہلی خاتون ہوں جنہوں نے [[سورہ ممتحنہ]] کی بارہویں آیت کے نزول کے بعد [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی تو وہ واقعہ [[فتح مکہ]] کا ہے اور [[فتح مکہ]] سنہ آٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی روایت درست نہیں | ابن جوزی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[مدینہ]] میں دنیا سے رخصت ہوئی؛<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص6۔</ref> تاہم اگر وہ روایات کے مطابق، پہلی خاتون ہوں جنہوں نے [[سورہ ممتحنہ]] کی بارہویں آیت کے نزول کے بعد [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی تو وہ واقعہ [[فتح مکہ]] کا ہے اور [[فتح مکہ]] سنہ آٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی روایت درست نہیں ہو سکتی۔ | ||
[[رسول اللہ]](ص) نے اپنے پیراہن سے انہیں کفن دیا<ref>المتقی الهندی، کنزالعمال، ج6، ص228۔</ref> اور فرمایا: "[[جبرائیل نے مجھے خبر دی کہ وہ جنتی خاتون ہیں اور خداوند متعال نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ ان کی نیابت میں [[نماز]] بجا لایا کریں"۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص108۔</ref> بعدازاں [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] نے ان پر [[نماز میت]] ادا کی اور ان کے جنازے میں شرکت کی حتی کہ میت [[جنۃ البقیع]] میں ان کی قبر تک پہنچی۔<ref>اسکداری، ترغیب اهل المودة و الوفاء، ص94۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] قبر میں اترے اور لحد میں داخل ہوکر لیٹ گئے اور اپنے میت خود اپنے ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھ لی۔<ref>ابن | [[رسول اللہ]](ص) نے اپنے پیراہن سے انہیں کفن دیا<ref>المتقی الهندی، کنزالعمال، ج6، ص228۔</ref> اور فرمایا: "[[جبرائیل نے مجھے خبر دی کہ وہ جنتی خاتون ہیں اور خداوند متعال نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ ان کی نیابت میں [[نماز]] بجا لایا کریں"۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص108۔</ref> بعدازاں [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] نے ان پر [[نماز میت]] ادا کی اور ان کے جنازے میں شرکت کی حتی کہ میت [[جنۃ البقیع]] میں ان کی قبر تک پہنچی۔<ref>اسکداری، ترغیب اهل المودة و الوفاء، ص94۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] قبر میں اترے اور لحد میں داخل ہوکر لیٹ گئے اور اپنے میت خود اپنے ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھ لی۔<ref>ابن شبہ نمیری، تاریخ المدینہ، ج 1، ص124۔</ref> | ||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
سطر 57: | سطر 57: | ||
== کتابیات == | == کتابیات == | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* آیتی، | * آیتی، محمد ابراہیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات از: ابو القاسم گرجی، تہران: انتشارات دانشگاہ تہران، 1378 ہجری شمسی۔ | ||
* ابن أبی الحدید، شرح نہج | * ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج 1، تحقیق : محمد أبو الفضل إبراہیم، دار إحیاء الکتب العربیہ - عیسی البابی الحلبی وشرکاہ، 1378 ہجری قمری- 1959 عیسوی۔ | ||
* ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، ''تذکرة الخواص''، مکتبہ الثقافۃ الدینیۃ، قاهرہ. | * ابن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، ''تذکرة الخواص''، مکتبہ الثقافۃ الدینیۃ، قاهرہ. | ||
* ابن شبہ نمیری، ''تاریخ المدینہ''، تحقیق فہیم محمد شلتوت، دارالفکر، قم. | * ابن شبہ نمیری، ''تاریخ المدینہ''، تحقیق فہیم محمد شلتوت، دارالفکر، قم. | ||
* ابن صباغ مالکی، ''الفصول | * ابن صباغ مالکی، ''الفصول المهمّہ''، دارالحدیث، قم. | ||
* اسکداری، ''ترغیب اہل المودة و الوفاء'' تحقیق عادل | * اسکداری، ''ترغیب اہل المودة و الوفاء'' تحقیق عادل ابو المنعم ابوالعباس، مکتبۃ الثقافہ، مدینہ منورہ. | ||
* امینی، ''الغدیر''، دارالکتاب العربی، بیروت. | * امینی، ''الغدیر''، دارالکتاب العربی، بیروت. | ||
* شہیدی، | * شہیدی، سید جعفر، تاریخ تحلیلی اسلام، تہران: مرکز نشر دانشگاہی، 1390 ہجری شمسی۔ | ||
* حاکم نیشابوری، ''المستدر ک علی الصحیحین''، تصحیح | * حاکم نیشابوری، ''المستدر ک علی الصحیحین''، تصحیح عبد السلام بن محمد علّوش، دار المعرفہ، بیروت. | ||
* طباطبایی، محمد حسین، ''المیزان فی تفسیر القرآن''، قم، اسماعیلیان، 1371 ہجری شمسی۔ | * طباطبایی، محمد حسین، ''المیزان فی تفسیر القرآن''، قم، اسماعیلیان، 1371 ہجری شمسی۔ | ||
* کلینی، ''کافی''، تصحیح علی اکبر غفاری، | * کلینی، ''کافی''، تصحیح علی اکبر غفاری، دار الکتب الاسلامیہ، تہران. | ||
* مجلسی، '' | * مجلسی، ''بحار الانوار''، الوفاء، بیروت. | ||
* متقی الہندی، ''کنزالعمال''، الرسالہ، بیروت. | * متقی الہندی، ''کنزالعمال''، الرسالہ، بیروت. | ||
* یعقوبی، ''تاریخ یعقوبی''، دار صادر، بیروت. | * یعقوبی، ''تاریخ یعقوبی''، دار صادر، بیروت. |