مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ بنت اسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:فاطمه بنت اسد.jpg|thumbnail|400px|<center>فاطمہ بنت اسد ولادت [[امیرالمؤمنین(ع)|علی(ع)]] کے بعد [[کعبہ]] سے نکلتے وقت]]
[[ملف:مولود کعبه.jpg|thumbnail|250px|<center>تصویر "مولود کعبہ، تخلیق [[محمود فرشچیان]]]] </center>
[[ملف:فاطمه بنت اسد.jpg|thumbnail|250px|<center>فاطمہ بنت اسد ولادت [[امیرالمؤمنین(ع)|علی(ع)]] کے بعد [[کعبہ]] سے نکلتے وقت]]


'''فاطمہ بنت اسد''' بن [[ہاشم بن عبدمناف]] (ولادت 55 سال قبل از [[ہجرت]] وفات سنہ 4 ہجری قمری)، [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] کی والدہ ماجدہ اور [[ابو طالب علیہ السلام]] کی زوجہ تھیں جبکہ ان کی والدہ ماجدہ [[فاطمہ بنت ہرم بن رواحہ]] ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج35، ص181۔</ref> فاطمہ بنت اسد، خواتین میں دوسری خاتون ہیں جو [[رسول اللہ]](ص) پر ایمان لائیں، پہلی خاتون ہیں جنہوں نے [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر بیعت کی اور مردوں اور خواتین میں گیارہویں انسان تھیں جو رسالت [[رسول اللہ|محمدیہ]] پر ایمان لائیں۔
'''فاطمہ بنت اسد''' بن [[ہاشم بن عبدمناف]] (ولادت 55 سال قبل از [[ہجرت]] وفات سنہ 4 ہجری قمری)، [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] کی والدہ ماجدہ اور [[ابو طالب علیہ السلام]] کی زوجہ تھیں جبکہ ان کی والدہ ماجدہ [[فاطمہ بنت ہرم بن رواحہ]] ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج35، ص181۔</ref> فاطمہ بنت اسد، خواتین میں دوسری خاتون ہیں جو [[رسول اللہ]](ص) پر ایمان لائیں، پہلی خاتون ہیں جنہوں نے [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر بیعت کی اور مردوں اور خواتین میں گیارہویں انسان تھیں جو رسالت [[رسول اللہ|محمدیہ]] پر ایمان لائیں۔
سطر 41: سطر 42:


===رسول اللہ(ص) کے ہاتھ پر بیعت کرنے والی پہلی خاتون===
===رسول اللہ(ص) کے ہاتھ پر بیعت کرنے والی پہلی خاتون===
[[فتح مکہ]] کے بعد، جب [[رسول اللہ]](ص) [[کوہ صفا]] پر کھڑے ہوئے تھے اور مردوں سے [[بیعت]] لی تو [[مکہ]] کی خواتین بھی ـ جو [[اسلام]] قبول کرچکی تھیں ـ [[بیعت]] کے لئے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اسی وقت [[سورہ ممتحنہ]] کی آیت 12 نازل ہوئی<ref>طباطبائی، المیزان، ج 19، ص246۔</ref> جس میں آپ(ص) سے فرمایا گیا:  
[[فتح مکہ]] کے بعد، جب [[رسول اللہ]](ص) [[کوہ صفا]] پر کھڑے ہوئے تھے اور مردوں سے [[بیعت]] لی تو [[مکہ]] کی خواتین بھی ـ جو [[اسلام]] قبول کرچکی تھیں ـ [[بیعت]] کے لئے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ اسی وقت [[سورہ ممتحنہ]] کی آیت 12 نازل ہوئی<ref>طباطبائی، المیزان، ج 19، ص246۔</ref> جس میں آپ(ص) سے فرمایا گیا:
:'''<font color = green>يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئاً وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ۔</font>'''
:'''<font color = green>يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئاً وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ۔</font>'''
::ترجمہ: اے پیغمبر! جب آپ کے پاس ایمان لانے والی عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں، ان شرائط پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی اور چوری نہیں کریں گی اور زناکاری نہیں کریں گی اور اپنی اولاد کی جان نہیں لیں گی اور کوئی بہتان نہیں باندھیں گی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بیچ میں اور آپ کے احکام کی جو نیکی کے ساتھ ہوں گے نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے دعائے مغفرت کیجئے۔ یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان۔
::ترجمہ: اے پیغمبر! جب آپ کے پاس ایمان لانے والی عورتیں بیعت کرنے کے لئے آئیں، ان شرائط پر کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی اور چوری نہیں کریں گی اور زناکاری نہیں کریں گی اور اپنی اولاد کی جان نہیں لیں گی اور کوئی بہتان نہیں باندھیں گی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بیچ میں اور آپ کے احکام کی جو نیکی کے ساتھ ہوں گے نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیجئے اور ان کے لئے اللہ سے دعائے مغفرت کیجئے۔ یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان۔
سطر 51: سطر 52:


==وفات==
==وفات==
ابن جوزی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[مدینہ]] میں دنیا سے رخصت ہوئی؛<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص6۔</ref> تاہم اگر وہ روایات کے مطابق، پہلی خاتون ہوں جنہوں نے [[سورہ ممتحنہ]] کی بارہویں آیت کے نزول کے بعد [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی تو وہ واقعہ [[فتح مکہ]] کا ہے اور [[فتح مکہ]] سنہ آٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی روایت درست نہیں ہوسکتی۔  
ابن جوزی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد [[چوتھی صدی ہجری]] میں [[مدینہ]] میں دنیا سے رخصت ہوئی؛<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ص6۔</ref> تاہم اگر وہ روایات کے مطابق، پہلی خاتون ہوں جنہوں نے [[سورہ ممتحنہ]] کی بارہویں آیت کے نزول کے بعد [[رسول اللہ]](ص) کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی تو وہ واقعہ [[فتح مکہ]] کا ہے اور [[فتح مکہ]] سنہ آٹھ ہجری میں وقوع پذیر ہوئی ہے لہذا ابن جوزی کی روایت درست نہیں ہوسکتی۔


[[رسول اللہ]](ص) نے اپنے پیراہن سے انہیں کفن دیا<ref>المتقی الهندی، کنزالعمال، ج6، ص228۔</ref> اور فرمایا: "[[جبرائیل نے مجھے خبر دی کہ وہ جنتی خاتون ہیں اور خداوند متعال نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ ان کی نیابت میں [[نماز]] بجا لایا کریں"۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص108۔</ref> بعدازاں [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] نے ان پر [[نماز میت]] ادا کی اور ان کے جنازے میں شرکت کی حتی کہ میت [[جنۃ البقیع]] میں ان کی قبر تک پہنچی۔<ref>اسکداری، ترغیب اهل المودة و الوفاء، ص94۔</ref>  [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] قبر میں اترے اور لحد میں داخل ہوکر لیٹ گئے اور اپنے میت خود اپنے ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھ لی۔<ref>ابن شبه نمیری، تاریخ المدینه، ج 1، ص124۔</ref>
[[رسول اللہ]](ص) نے اپنے پیراہن سے انہیں کفن دیا<ref>المتقی الهندی، کنزالعمال، ج6، ص228۔</ref> اور فرمایا: "[[جبرائیل نے مجھے خبر دی کہ وہ جنتی خاتون ہیں اور خداوند متعال نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ ان کی نیابت میں [[نماز]] بجا لایا کریں"۔<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج3، ص108۔</ref> بعدازاں [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] نے ان پر [[نماز میت]] ادا کی اور ان کے جنازے میں شرکت کی حتی کہ میت [[جنۃ البقیع]] میں ان کی قبر تک پہنچی۔<ref>اسکداری، ترغیب اهل المودة و الوفاء، ص94۔</ref>  [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] قبر میں اترے اور لحد میں داخل ہوکر لیٹ گئے اور اپنے میت خود اپنے ہاتھ میں لے کر قبر میں رکھ لی۔<ref>ابن شبه نمیری، تاریخ المدینه، ج 1، ص124۔</ref>
گمنام صارف