"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
عہد عتیق اور بعض اسلامی احادیث میں الہی امتحانات کے مقابلے میں حضرت ایوب کی بے صبری کی حکایت بھی آئی ہے، لیکن قرآن میں ان کو ایک صابر انسان قرار دیا گیا ہے۔ | عہد عتیق اور بعض اسلامی احادیث میں الہی امتحانات کے مقابلے میں حضرت ایوب کی بے صبری کی حکایت بھی آئی ہے، لیکن قرآن میں ان کو ایک صابر انسان قرار دیا گیا ہے۔ | ||
اسی طرح بعض آیت :{{ | اسی طرح بعض آیت :{{قرآن کا متن|"واذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّہُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ"|ترجمہ=}} سے استناد کرتے ہوئے حضرت ایوب پر [[شیطان]] کے غلبے کی بات کرتے ہوئے ان کی [[عصمت]] میں تردید کا اظہار بھی کیا گیا ہے؛ البتہ کہتے ہیں کہ شیطان کو صرف ان کی جسم پر غلبہ حاصل ہوا تھا ان کی نفس پر غلبہ حاصل نہیں ہوا تھا جس کی بنا پر ان کی عصمت میں کوئی خلل پیدا نہیں ہوتا ہے۔ چونکہ خود قرآن کے مطابق شیطان کو خدا کے نیک بندوں کے نفسوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا اور قرآن میں حضرت ایوب کو خدا کے نیک بندوں میں شمار کیا گیا ہے۔ | ||
مفسرین کے مطابق حضرت ایوب نے اپنی زوجہ پر 100 کوڑے مارنے کی [[قسم]] کھائی، لیکن بعد میں اس کام سے پشیمان ہوئے، لیکن قسم کھانے کی وجہ سے ان کو معاف نہیں کر سکتے تھے۔ اس بنا پر آپ پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ نازک لکڑیوں کے ایک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی پر کوڑے ماریں تاکہ قسم پر عمل کر سکیں۔ البتہ حضرت ایوب نے کیوں قسم کھائی اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض ان کی زوجہ کی طرف سے کچھ غلطی سرزد ہونے کو اس قسم کی علت قرار دیتے ہیں۔ | مفسرین کے مطابق حضرت ایوب نے اپنی زوجہ پر 100 کوڑے مارنے کی [[قسم]] کھائی، لیکن بعد میں اس کام سے پشیمان ہوئے، لیکن قسم کھانے کی وجہ سے ان کو معاف نہیں کر سکتے تھے۔ اس بنا پر آپ پر [[وحی]] نازل ہوئی کہ نازک لکڑیوں کے ایک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی پر کوڑے ماریں تاکہ قسم پر عمل کر سکیں۔ البتہ حضرت ایوب نے کیوں قسم کھائی اس بارے میں مفسرین کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض ان کی زوجہ کی طرف سے کچھ غلطی سرزد ہونے کو اس قسم کی علت قرار دیتے ہیں۔ |