مندرجات کا رخ کریں

"حرم حضرت زینب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 30: سطر 30:
داعش کی طرف سے [[اہل‌ بیتؑ]] کے حرموں خاص کر حرم حضرت زینب(س) کو تخریب کرنے کی دھمکی کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک خاص کر [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے شیعہ جوان حرم حضرت زینب(س) اور دیگر مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے شام روانہ ہو گئے۔ [[ابوالفضل العباس]] برگیڈ میں عراقی اور لبنانی، لشکر فاطمیون میں افغانستان جبکہ زینبیون برگیڈ میں پاکستانی جنجگو شامل ہیں جو شام میں موجود مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے رضاکارانہ طور پر شامل چلے گئے ہیں۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/514104/%D9%81%D8%A7%D8%B7%D9%85%DB%8C%D9%88%D9%86-%D9%84%D8%B4%DA%A9%D8%B1-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A8%DB%8C%E2%80%8C%D8%A7%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D9%81%D8%B9-%D8%AD%D8%B1%D9%85 فاطمیون؛ لشکر سرداران بی‌ادعای مدافع حرم، پایگاہ اینترنتی مشرق نیوز.]</ref> ان کے علاوہ ایران سے بھی مختلف گروہ جن میں فوجی افسران بھی شامل تھے، شام چلے گئے ہیں۔<ref>[http://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/02/24/54884/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%B6%D9%84-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3-%D8%B9-%D8%B2%DB%8C%D9%86%D8%A8%DB%8C%D9%87-%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%B3%D8%A7%DB%8C%D9%87-%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%D9%87 معرفی گردان بزرگ ابوالفضل العباس(ع)]</ref>
داعش کی طرف سے [[اہل‌ بیتؑ]] کے حرموں خاص کر حرم حضرت زینب(س) کو تخریب کرنے کی دھمکی کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک خاص کر [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے شیعہ جوان حرم حضرت زینب(س) اور دیگر مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے شام روانہ ہو گئے۔ [[ابوالفضل العباس]] برگیڈ میں عراقی اور لبنانی، لشکر فاطمیون میں افغانستان جبکہ زینبیون برگیڈ میں پاکستانی جنجگو شامل ہیں جو شام میں موجود مقدس مقامات کی حفاظت کے لئے رضاکارانہ طور پر شامل چلے گئے ہیں۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/514104/%D9%81%D8%A7%D8%B7%D9%85%DB%8C%D9%88%D9%86-%D9%84%D8%B4%DA%A9%D8%B1-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A8%DB%8C%E2%80%8C%D8%A7%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D9%81%D8%B9-%D8%AD%D8%B1%D9%85 فاطمیون؛ لشکر سرداران بی‌ادعای مدافع حرم، پایگاہ اینترنتی مشرق نیوز.]</ref> ان کے علاوہ ایران سے بھی مختلف گروہ جن میں فوجی افسران بھی شامل تھے، شام چلے گئے ہیں۔<ref>[http://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/02/24/54884/%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%81%D8%B6%D9%84-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3-%D8%B9-%D8%B2%DB%8C%D9%86%D8%A8%DB%8C%D9%87-%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D8%B3%D8%A7%DB%8C%D9%87-%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%D9%87 معرفی گردان بزرگ ابوالفضل العباس(ع)]</ref>
==تعمیر اور ترقیاتی منصوبہ جات==
==تعمیر اور ترقیاتی منصوبہ جات==
تاریخی اسناد کے مطابق حرم حضرت زینب(س) کی پہلی بار سنہ ۷۶۸ھ میں توسیح و تعمیر ہوئی۔ یہ اقدام سید حسین بن موسی موسوی حسینی جو [[دمشق]] کے [[سادات]] اور اشراف نیز [[شام]] میں [[سادات آل مرتضی]] کے جد امجد تھے، کے توسط سے انجام پایا۔ اسی سال سے مربوط ایک وقفنامہ میں صاحب قبر کا نام تصریحا زینب کبری بنت [[امام علیؑ]] لکھا گیا ہے۔ اس وقفنامے کے مطابق شام میں سادات آل مرتضی کے جد امجد نے زیارتگاہ کی تعمبر کے ساتھ بہت سارے اپنے باغات اور املاک کو حرم کے لئے وقف کئے ہیں۔ اس وقفنامے پر دمشق کے سات قاضیوں کے دستخط ہیں۔<ref>سابقی، محمد حسنین، مرقد العقیلۃ زینب، ص ۱۴۵-۱۵۰۔</ref>
تاریخی اسناد کے مطابق حرم حضرت زینب(س) کی پہلی بار سنہ ۷۶۸ھ میں توسیح و تعمیر ہوئی۔ یہ اقدام سید حسین بن موسی موسوی حسینی جو [[دمشق]] کے [[سادات]] اور اشراف نیز [[شام]] میں [[سادات آل مرتضی]] کے جد امجد تھے، کے توسط سے انجام پایا۔ اسی سال سے مربوط ایک وقفنامہ میں صاحب قبر کا نام تصریحا زینب کبری بنت [[امام علیؑ]] لکھا گیا ہے۔ اس وقفنامے کے مطابق شام میں سادات آل مرتضی کے جد امجد نے زیارتگاہ کی تعمیر کے ساتھ بہت سارے اپنے باغات اور املاک کو حرم کے لئے وقف کئے ہیں۔ اس وقفنامے پر دمشق کے سات قاضیوں کے دستخط ہیں۔<ref>سابقی، محمد حسنین، مرقد العقیلۃ زینب، ص ۱۴۵-۱۵۰۔</ref>
===چودہویں صدی ہجری میں حرم کی توسیع===<!--
===چودہویں صدی ہجری میں حرم کی توسیع===
[[پرونده:تصویر قدیمی از حرم.jpg|250px|بندانگشتی|تصویری از بنای قدیمی حرم حضرت زینب(س) که در سال ۱۹۵۵ میلادی گرفته شده است.]]
[[ملف:تصویر قدیمی از حرم.jpg|250px|تصغیر|حرم حضرت زینب(س) کی پرانی تصویر جو سنہ ۱۹۵۵ء میں لی گئی ہے۔]]
در سده ۱۴ق حرم حضرت زینب(س) سه بار بازسازی و توسعه یافت. بر این اساس حرم در سال ۱۳۰۲ق توسط سلطان عبدالعزیزخان عثمانی با کمک تجار، تجدید بنا شده و توسعه یافت. همچنین در سال ۱۳۵۴ق هجری [[سادات آل نظام]]، حرم حضرت زینب(س) را بازسازی و برای رفاه زائران آن را توسعه دادند. آخرین توسعه و بازسازی حرم در قرن چهاردم در سال ۱۳۷۰ق توسط [[سیدمحسن امین]] و با کمک تجار انجام گرفت که در این مرحله بنای قدیمی تخریب شده و ساخت بنای جدید حرم با هدف توسعه صحن و رواق‌ها انجام گرفت.<ref>[http://hajj.ir/34/12142 حضرت زينب (سلام الله عليها)]</ref>
چودہویں صدی ہجری کو حرم حضرت زینب(س) کی تین بار توسیع کی گئی۔ اس بنا پر سنہ ۱۳۰۲ھ کو سلطان عبدالعزیزخان عثمانی نے تاجروں کی مدد سے حرم کی تعمیر و توسیع کی اسی طرح سنہ ۱۳۵۴ھ کو [[سادات آل نظام]] نے حرم حضرت زینب(س) کی توسیع کی۔ آخری بار سنہ ۱۳۷۰ھ کو [[سید محسن امین]] نے تاجروں کی مدد سے حرم کی توسیع کی اس بار حرم کی پرانی عمارت کو توڑ کر نئی عمارت تعمیر کی گئی۔<ref>[http://hajj.ir/34/12142 حضرت زينب (سلام اللہ عليہا)]</ref>


===توسعه حرم در قرن پانزدهم===
===پندرہویں صدی ہجری میں حرم کی توسیع===<!--
توسعه حرم حضرت زینب(س) در قرن ۱۵ هجری با ساخت بنای مصلی زینبیه ادامه یافت. این کار توسط [[سید احمد فهری زنجانی]] نماینده ولی فقیه در [[سوریه]] انجام گرفت. پس از ساخت مصلی در حرم، اقامه نماز جماعت، دعای کمیل و نماز جمعه در این مکان انجام می‌گیرد. صحن جدیدی نیز اخیراً در ضلع شمالی حرم حضرت زینب(س) ساخته شده است.<ref>[http://hajj.ir/34/12142#_edn2 پایگاه اینترنتی حوزه نمایندگی ولی فقیه در امور حج و زیارت]</ref>
توسعه حرم حضرت زینب(س) در قرن ۱۵ هجری با ساخت بنای مصلی زینبیه ادامه یافت. این کار توسط [[سید احمد فهری زنجانی]] نماینده ولی فقیه در [[سوریه]] انجام گرفت. پس از ساخت مصلی در حرم، اقامه نماز جماعت، دعای کمیل و نماز جمعه در این مکان انجام می‌گیرد. صحن جدیدی نیز اخیراً در ضلع شمالی حرم حضرت زینب(س) ساخته شده است.<ref>[http://hajj.ir/34/12142#_edn2 پایگاه اینترنتی حوزه نمایندگی ولی فقیه در امور حج و زیارت]</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم