مندرجات کا رخ کریں

"استخارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 16: سطر 16:


نماز کے ذریعے استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے دو رکعت‌ نماز ادا کی جائے پھر نماز کے بعد [[سجدہ|سجدے]] میں جا کر 100 دفعہ کہے : "{{حدیث|اَستخیر اللّہ فی جمیع اُموری خيرة فی عافی}}" (میں تمام امور میں خدا سے طلب خیر کرتا ہوں)۔ اس کے بعد خدا اس کے دل میں جو بھی خطور کرے اسی کو انجام دے گا۔<ref>ابن‌ادریس، السرائر، ۱۴۱۰ق‌، ج۱، ص۳۱۴۔</ref>
نماز کے ذریعے استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے دو رکعت‌ نماز ادا کی جائے پھر نماز کے بعد [[سجدہ|سجدے]] میں جا کر 100 دفعہ کہے : "{{حدیث|اَستخیر اللّہ فی جمیع اُموری خيرة فی عافی}}" (میں تمام امور میں خدا سے طلب خیر کرتا ہوں)۔ اس کے بعد خدا اس کے دل میں جو بھی خطور کرے اسی کو انجام دے گا۔<ref>ابن‌ادریس، السرائر، ۱۴۱۰ق‌، ج۱، ص۳۱۴۔</ref>
<!--
برپایہ روایتی کہ از [[امام صادق(ع)]] نقل شدہ یکی از روش‌ہای استخارہ با قرآن این است: اگر انسان مردد بود بین اینکہ کاری را انجام دہد یا آن را رہا کند، وقتی برای نماز آمادہ شد، قرآن را بگشاید و بہ‌ نخستین‌ چیزی کہ‌ در آن‌ دید، عمل‌ کند۔<ref>طوسی‌، تہذیب‌ الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۳۱۰۔</ref>


در استخارہ‌ با کاغذ یک شیوہ این است کہ دو کلمہ «اِفْعَل» (انجام بدہ) و «لا تَفْعَل» (انجام ندہ) بر دو ورقہ نوشتہ‌ می‌شود و استخارہ‌‌کنندہ‌ با بہ‌جای‌ آوردن‌ آدابی‌ خاص‌ یکی‌ از آن‌ دو را برمی‌دارد و بہ‌ مقتضای‌ آن‌ عمل‌ می‌کند۔<ref> کلینی‌، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۴۷۳۔</ref>
[[امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث میں قرآن کے ساتھ استخارہ کرنے کا ایک طریقہ یوں آیا ہے: اگر انسان کسی کام کو انجام دینے اور نہ دینے میں مردد ہو تو جب نماز کے لئے تیار ہو جائے تو قرآن کھولیں اور اس میں سب سے پہلے جس چیز کا مشاہدہ ہو اس پر عمل کرے۔<ref>طوسی‌، تہذیب‌ الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۳۱۰۔</ref>


[[ابن ادریس حلی]] احادیث استخارہ‌ با کاغذ را غیرمعتبر دانستہ است؛<ref>ابن‌ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق‌، ج۱، ص۳۱۳و۳۱۴۔</ref> اما [[شہید اول]] دیدگاہ او را با این‌ استدلال کہ استخارہ با کاغذ نزد [[امامیہ]] مشہور است، رد کردہ است۔<ref>شہید اول، ذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۶-۲۶۷۔</ref>
کاغذ کے ساتھ استخارہ‌ کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ کاغذ کے دو ٹکروں میں سے ایک پر "اِفْعَل" (انجام دے دو) اور دوسرے پر "لا تَفْعَل" (انجام مت دو) پھر خاص اعمال انجام دینے کے بعد ان میں سے کسی ایک کو اٹھا لے اور اسی کے مطابق عمل کرے۔<ref> کلینی‌، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۴۷۳۔</ref>


[[ابن ادریس حلی]] کاغذ کے ساتھ استخارہ‌ کرنے کے بارے میں موجود احادیث کو غیر معتبر قرار دیتے ہیں؛<ref>ابن‌ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق‌، ج۱، ص۳۱۳و۳۱۴۔</ref> لیکن [[شہید اول]] ان کی بات کو یہ کہ کر رد کرتے ہیں کہ کاغذ کے ساتھ استخارہ کرنا [[امامیہ]] کے نزدیک مشہور ہے۔<ref>شہید اول، ذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۶-۲۶۷۔</ref>
<!--
استخارہ با تسبیح ہم ازجملہ بہ این صورت انجام می‌شود: پس‌ از خواندن‌ ہریک از سورہ‌ہای [[سورہ حمد|حمد]](حداقل سہ مرتبہ و اگر نشد یک مرتبہ) و [[سورہ قدر|قدر]] دہ مرتبہ و نیز خواندن دعایی‌ مخصوص‌{{یادداشت| سہ مرتبہ: اللہم إني أستخيرك لعلمك بعاقبۃ الأمور، و أستشيرك لحسن ظني بك في المأمول و المحذور۔ اللہم إن كان الأمر الفلاني مما قد نيطت بالبركۃ اعجازہ و بواديہ، و حفّت بالكرامۃ أيامہ و لياليہ، فخر لي اللہم فيہ خيرۃ ترد‌ شموسہ ذلولا، و تقعض أيامہ سرورا۔ اللہم إما أمر فائتمر، و اما نہي فانتہي۔ اللہم إني أستخيرك برحمتك خيرۃ في عافيۃ؛ خدایا من از تو درخواست خیر مى‌کنم براى آگاہى‌ات بہ عاقبت کارہا، و با تو مشورت مى‌کنم براى خوش‌گمانى‌ام بہ تو در آنچہ مورد آرزو و بیم است۔ خدایا اگر این کار از آنہایى است کہ آغاز و انجامش بہ برکت بستہ شدہ و روزہا و شب‌ہایش بہ کرامت پیچیدہ گشتہ، پس برایم اختیار کن۔ خدایا در آن خیرى باشد کہ سختى‌اش را سہل و نرم کنى و روزہایش را بہ شادمانى بازگردانى۔ خدایا اگر دستور است، انجامش دہم، اگر نہى است، خوددارى نمایم۔ خدایا بہ‌رحمتت خیرجویى مى‌کنم، خیرى در عافیت (شہید اول، ذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹و۲۷۰)۔}} یک‌ قبضہ‌ از [[تسبیح (سبحہ)|تسبیح]] یا تعدادی سنگریزہ را جدا کردہ‌ و دوتا دوتا می‌شمریم۔ اگر بازماندہ‌ زوج بود، کار مورد نظر را انجام می‌دہیم و اگر فرد بود آن را ترک می‌کنیم۔<ref>شہید اول، ذکری لشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹و۲۷۰۔</ref>  
استخارہ با تسبیح ہم ازجملہ بہ این صورت انجام می‌شود: پس‌ از خواندن‌ ہریک از سورہ‌ہای [[سورہ حمد|حمد]](حداقل سہ مرتبہ و اگر نشد یک مرتبہ) و [[سورہ قدر|قدر]] دہ مرتبہ و نیز خواندن دعایی‌ مخصوص‌{{یادداشت| سہ مرتبہ: اللہم إني أستخيرك لعلمك بعاقبۃ الأمور، و أستشيرك لحسن ظني بك في المأمول و المحذور۔ اللہم إن كان الأمر الفلاني مما قد نيطت بالبركۃ اعجازہ و بواديہ، و حفّت بالكرامۃ أيامہ و لياليہ، فخر لي اللہم فيہ خيرۃ ترد‌ شموسہ ذلولا، و تقعض أيامہ سرورا۔ اللہم إما أمر فائتمر، و اما نہي فانتہي۔ اللہم إني أستخيرك برحمتك خيرۃ في عافيۃ؛ خدایا من از تو درخواست خیر مى‌کنم براى آگاہى‌ات بہ عاقبت کارہا، و با تو مشورت مى‌کنم براى خوش‌گمانى‌ام بہ تو در آنچہ مورد آرزو و بیم است۔ خدایا اگر این کار از آنہایى است کہ آغاز و انجامش بہ برکت بستہ شدہ و روزہا و شب‌ہایش بہ کرامت پیچیدہ گشتہ، پس برایم اختیار کن۔ خدایا در آن خیرى باشد کہ سختى‌اش را سہل و نرم کنى و روزہایش را بہ شادمانى بازگردانى۔ خدایا اگر دستور است، انجامش دہم، اگر نہى است، خوددارى نمایم۔ خدایا بہ‌رحمتت خیرجویى مى‌کنم، خیرى در عافیت (شہید اول، ذکری الشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹و۲۷۰)۔}} یک‌ قبضہ‌ از [[تسبیح (سبحہ)|تسبیح]] یا تعدادی سنگریزہ را جدا کردہ‌ و دوتا دوتا می‌شمریم۔ اگر بازماندہ‌ زوج بود، کار مورد نظر را انجام می‌دہیم و اگر فرد بود آن را ترک می‌کنیم۔<ref>شہید اول، ذکری لشیعہ، ۱۴۱۹ق، ج۴، ص۲۶۹و۲۷۰۔</ref>  


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم