"حدیث قرب نوافل" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حدیث کا مضمون
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
==حدیث کا مضمون== | ==حدیث کا مضمون== | ||
حدیث قرب نوافل میں اللہ کے پسندیدہ بندے کی توہین کو اللہ سے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے حدیث قرب نوافل میں اپنے ولی اور دوست کی مدد کرنے پر ہر چیز سے زیادہ تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مومن [[موت]] سے ڈرتا ہے اس کی موت پر جتنی تردید کرتا ہوں کسی اور چیز پر نہیں؛ کیونکہ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کو ناراض کرنا پسند نہیں۔ اسی طرح اس حدیث میں آیا ہے کہ بعض مومنین کی اصلاح فقر اور غربت سے ہوتی ہے جبکہ بعض کی مالداری اور توانگری سے، اگر ان کی دوسری کوئی حالت ہوجائے تو وہ نابود ہوتے ہیں۔ | حدیث قرب نوافل میں اللہ کے پسندیدہ بندے کی توہین کو اللہ سے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے حدیث قرب نوافل میں اپنے ولی اور دوست کی مدد کرنے پر ہر چیز سے زیادہ تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مومن [[موت]] سے ڈرتا ہے اس کی موت پر جتنی تردید کرتا ہوں کسی اور چیز پر نہیں؛ کیونکہ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کو ناراض کرنا پسند نہیں۔ اسی طرح اس حدیث میں آیا ہے کہ بعض مومنین کی اصلاح فقر اور غربت سے ہوتی ہے جبکہ بعض کی مالداری اور توانگری سے، اگر ان کی دوسری کوئی حالت ہوجائے تو وہ نابود ہوتے ہیں۔ | ||
حدیث قرب نوافل میں واجبات کی انجام دہی اللہ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب عمل اور تقرب الہی کا بہترین وسیلہ قرار دیا گیا ہے۔ نوافل (مستحبات) بھی تقرب کا وسیلہ قرار دئے گئے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی ذکر ہوا ہے کہ جو بھی کسی نافلہ (مستحب) کے ذریعے میرا یعنی اللہ کا تقرب حاصل کرے تو میں اسے چاہتا ہوں اور اس کا کان، آنکھ، زبان اور ہاتھ بن جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ سن سکے اور دیکھ سکے، اس کی بات سنتا ہوں اور جو چاہتا ہے اسے پورا کرتا ہوں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۵۲.</ref> | حدیث قرب نوافل میں واجبات کی انجام دہی اللہ کے ہاں سب سے زیادہ محبوب عمل اور تقرب الہی کا بہترین وسیلہ قرار دیا گیا ہے۔ نوافل (مستحبات) بھی تقرب کا وسیلہ قرار دئے گئے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی ذکر ہوا ہے کہ جو بھی کسی نافلہ (مستحب) کے ذریعے میرا یعنی اللہ کا تقرب حاصل کرے تو میں اسے چاہتا ہوں اور اس کا کان، آنکھ، زبان اور ہاتھ بن جاتا ہوں جس کے ذریعے وہ سن سکے اور دیکھ سکے، اس کی بات سنتا ہوں اور جو چاہتا ہے اسے پورا کرتا ہوں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۳۵۲.</ref> | ||