"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نبوت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←نبوت) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←نبوت) |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت مبعوث کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے خواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا جائے کیونکہ حضرت ہاروں حضرت موسی کی نسبت فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵؛ سورہ قصص، آیہ ۳۴۔</ref> اسی طرح قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[فرعون]] کو یکتاپرستی کی طرف دعوت دینے میں بھی حضرت ہاروں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۴۲-۴۸۔</ref> امام علیؑ کے مطابق جب حضرت موسی ہارون کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تو ان کے بدن پر اون کا بنا ہوا لباس اور ہاتھ میں عصا تھا۔<ref>شیخی، پیامبر از نگاہ قرآن و اہل بیت، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۴۔</ref> | قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت مبعوث کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے خواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا جائے کیونکہ حضرت ہاروں حضرت موسی کی نسبت فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵؛ سورہ قصص، آیہ ۳۴۔</ref> اسی طرح قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[فرعون]] کو یکتاپرستی کی طرف دعوت دینے میں بھی حضرت ہاروں حضرت موسی کے ساتھ تھے۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۴۲-۴۸۔</ref> امام علیؑ کے مطابق جب حضرت موسی ہارون کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تو ان کے بدن پر اون کا بنا ہوا لباس اور ہاتھ میں عصا تھا۔<ref>شیخی، پیامبر از نگاہ قرآن و اہل بیت، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۴۔</ref> | ||
قرآن میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref> | قرآن میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref> | ||
[[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو | [[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو دیکھا جس کے ارد گرد آپ کی امت لوگ جمع تھے۔ پیغمبر اکرم کو ان کی کثرت پر تعجب ہوا اور جبرئیل سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جبرئیل نے ہارون بن عمران کے نام سے ان کا تعارف کیا۔ اس کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے ان کو سلام کیا اور ان کے حق میں استغفار فرمایا اور انہوں نے بھی پیغمبر اسلام کو سلام کیا اور آپ کے حق میں استغفار کیا۔<ref>مشایخ، قصص انبیاء، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۰۔</ref> | ||
== جانشینی | == حضرت موسی کی جانشینی اور سامری کا واقعہ==<!-- | ||
ہنگامی کہ موسی برای گرفتن [[الواح موسی|الواح]] بہ [[طور سیناء]] رفت، ہارون را جانشین خود در میان [[بنیاسرائیل]] قرار داد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۴۲۔</ref> در این مدت [[سامری]] با طلاہایی کہ قوم موسی از فرعونیان با خود بہ ہمراہ آوردہ بودند، گوسالہای ساخت<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۴، ص۱۹۲۔</ref> و قوم موسی را بہ پرستش آن دعوت نمود۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۷۔</ref> تلاش ہارون برای جلوگیری از پرستش گوسالہ فایدہای نداشت۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۹۰-۹۱۔</ref> موسی پس از بازگشت، بہ سختی با ہارون سخن گفت کہ چرا مانع آنہا نشدہ است۔ ہارون گفت کہ قوم نزدیک بودہ او را بہ قتل برسانند، و از موسی درخواست کرد کہ او را دشمنشاد نکند و با ظالمان یکسان نپندارد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۰۔</ref> از این رو موسی برای خود و برادرش از خداوند طلب بخشش کرد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۱۔</ref> | ہنگامی کہ موسی برای گرفتن [[الواح موسی|الواح]] بہ [[طور سیناء]] رفت، ہارون را جانشین خود در میان [[بنیاسرائیل]] قرار داد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۴۲۔</ref> در این مدت [[سامری]] با طلاہایی کہ قوم موسی از فرعونیان با خود بہ ہمراہ آوردہ بودند، گوسالہای ساخت<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۴، ص۱۹۲۔</ref> و قوم موسی را بہ پرستش آن دعوت نمود۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۷۔</ref> تلاش ہارون برای جلوگیری از پرستش گوسالہ فایدہای نداشت۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۹۰-۹۱۔</ref> موسی پس از بازگشت، بہ سختی با ہارون سخن گفت کہ چرا مانع آنہا نشدہ است۔ ہارون گفت کہ قوم نزدیک بودہ او را بہ قتل برسانند، و از موسی درخواست کرد کہ او را دشمنشاد نکند و با ظالمان یکسان نپندارد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۰۔</ref> از این رو موسی برای خود و برادرش از خداوند طلب بخشش کرد۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۱۔</ref> | ||