confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
==سنگسار کی شرعی دلیلیں== | ==سنگسار کی شرعی دلیلیں== | ||
سنگسار کے بارے میں بہت ساری روایات پائی جاتی ہیں۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۲۷۲؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷.</ref>ان میں سے ایک [[ابو بصیر]] کی | سنگسار کے بارے میں بہت ساری روایات پائی جاتی ہیں۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۲۷۲؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷.</ref>ان میں سے ایک [[ابو بصیر]] کی [[امام صادقؑ]] سے منقول روایت ہے کہ جس میں سنگسار کو اللہ تعالی کی عظیم [[حد]] قرار دیا ہے اور جو شخص زنائے محصنہ کا مرتکب ہو وہ سنگسار ہو جاتا ہے۔<ref>حر عاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref>اسی طرح [[امام باقرؑ]] کی [[حدیث|روایت]] میں ذکر ہوتا ہے کہ [[امام علیؑ]] کے فیصلوں میں زنائے محصنہ میں سنگسار کا حکم دیتے تھے۔<ref>حرعاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref> | ||
فقہا کے پاس سنگسار کی دلیلوں میں سے ایک [[اجماع]] ہے۔<ref>مراجعہ کریں: شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۱۸.</ref> [[شیخ طوسی]] اپنی کتاب [[الخلاف]] میں لکھتے ہیں: تمام اسلامی فقہا سنگسار کو مانتے ہیں لیکن [[خوارج]] یہ کہہ کر نہیں مانتے ہیں کہ اس کا ذکر قرآن مجید اور متواترہ احادیث میں نہیں آیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵.</ref> | فقہا کے پاس سنگسار کی دلیلوں میں سے ایک [[اجماع]] ہے۔<ref>مراجعہ کریں: شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۱۸.</ref> [[شیخ طوسی]] اپنی کتاب [[الخلاف]] میں لکھتے ہیں: تمام اسلامی فقہا سنگسار کو مانتے ہیں لیکن [[خوارج]] یہ کہہ کر نہیں مانتے ہیں کہ اس کا ذکر قرآن مجید اور متواترہ احادیث میں نہیں آیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵.</ref> | ||
سطر 25: | سطر 25: | ||
منجملہ [[صحیح بخاری (کتاب)|صحیح بخاری]] میں [[عمر بن خطاب]] سے منقول روایت میں ان کا کہنا ہے کہ :مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے کہ کہا جائے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں سنگسار کا ذکر نہیں ہوا ہے اور لوگ [[توحید|اللہ تعالی]] کی طرف سے نازل ہونے والے واجب کو ترک کر کے گمراہ ہوجائیں۔<ref>[http://lib.efatwa.ir/42174/8/168 بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۶۸].</ref> اسی طرح [[مالک بن انس|مالک بن اَنَس]] خلیفہ دوم سے نقل کرتا ہے: خبردار! کہیں ایسا نہ ہو کہ آیت سنگسار سے اس وجہ سے غفلت برتیں کہ قرآن میں نہیں ہے؛ کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سنگسار کرتے تھے اور ہم بھی سنگسار کیا کرتے تھے۔ یہ آیت قرآن میں تھی اور میں نے یہ آیت اس لئے نہیں لکھی کہ لوگ یہ نہیں کہیں کہ میں نے اپنی طرف سے کوئی چیز قرآن میں درج کیا ہے۔<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴.</ref> | منجملہ [[صحیح بخاری (کتاب)|صحیح بخاری]] میں [[عمر بن خطاب]] سے منقول روایت میں ان کا کہنا ہے کہ :مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے کہ کہا جائے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں سنگسار کا ذکر نہیں ہوا ہے اور لوگ [[توحید|اللہ تعالی]] کی طرف سے نازل ہونے والے واجب کو ترک کر کے گمراہ ہوجائیں۔<ref>[http://lib.efatwa.ir/42174/8/168 بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۶۸].</ref> اسی طرح [[مالک بن انس|مالک بن اَنَس]] خلیفہ دوم سے نقل کرتا ہے: خبردار! کہیں ایسا نہ ہو کہ آیت سنگسار سے اس وجہ سے غفلت برتیں کہ قرآن میں نہیں ہے؛ کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سنگسار کرتے تھے اور ہم بھی سنگسار کیا کرتے تھے۔ یہ آیت قرآن میں تھی اور میں نے یہ آیت اس لئے نہیں لکھی کہ لوگ یہ نہیں کہیں کہ میں نے اپنی طرف سے کوئی چیز قرآن میں درج کیا ہے۔<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴.</ref> | ||
[[عمر بن خطاب|خلیفہ دوم]] کے مطابق سنگسار کی آیت یوں تھی:{{عربی|«إذا زَنىٰ الشَيخُ و الشَيخَة فَارْجُمُوهما اَلبَتَّة»}}<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref> (اگر بوڑھا مرد اوربوڑھی عورت زنا کرے تو ان | [[عمر بن خطاب|خلیفہ دوم]] کے مطابق سنگسار کی آیت یوں تھی:{{عربی|«إذا زَنىٰ الشَيخُ و الشَيخَة فَارْجُمُوهما اَلبَتَّة»}}<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref> (اگر بوڑھا مرد اوربوڑھی عورت زنا کرے تو ان دونوں حتماً سنگسار کریں)۔<ref> کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳.</ref> | ||
[[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] کے بعض علماء منجملہ ابوبکر باقلانی اور اکثر [[معتزلہ]] منجملہ ابو مسلم اصفہانی اس بات کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳و۲۴۴.</ref>ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ عبارت قرآن کی ہوتی تو عمر بن خطاب لازمی طور پر اسے قرآن میں شامل کردیتے اور لوگوں کی وجہ سے اسے ترک نہ کرتے۔ اسی طرح اس عبارت کو عربی ادب کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھی بلاغت کے اعتبار سے قرآنی ادبیات سے سازگار نہیں ہے۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۴.</ref> | [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] کے بعض علماء منجملہ ابوبکر باقلانی اور اکثر [[معتزلہ]] منجملہ ابو مسلم اصفہانی اس بات کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳و۲۴۴.</ref>ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ عبارت قرآن کی ہوتی تو عمر بن خطاب لازمی طور پر اسے قرآن میں شامل کردیتے اور لوگوں کی وجہ سے اسے ترک نہ کرتے۔ اسی طرح اس عبارت کو عربی ادب کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھی بلاغت کے اعتبار سے قرآنی ادبیات سے سازگار نہیں ہے۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۴.</ref> | ||
سطر 39: | سطر 39: | ||
==سنگسار اور انسانی حقوق== | ==سنگسار اور انسانی حقوق== | ||
سنگسار کے حکم پر بعض انتقادات ہوئی ہیں؛ کہا گیا ہے کہ سنگسار ایک غیر عاقلانہ اور انسانی حقوق کے منافی حکم ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۴۱.</ref>اسی طرح سنگسار میں [[جرم]] اور سزا میں تناسب نہیں پایا جاتا ہے؛ کیونکہ جو شخص جنسی خواہشات کے دباؤ میں ایک لمحے کے لیے پھسل گیا ہو اس کے لیے | سنگسار کے حکم پر بعض انتقادات ہوئی ہیں؛ کہا گیا ہے کہ سنگسار ایک غیر عاقلانہ اور انسانی حقوق کے منافی حکم ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۴۱.</ref>اسی طرح سنگسار میں [[جرم]] اور سزا میں تناسب نہیں پایا جاتا ہے؛ کیونکہ جو شخص جنسی خواہشات کے دباؤ میں ایک لمحے کے لیے پھسل گیا ہو اس کے لیے یہ سزا بہت سخت ہے کیونکہ اس کے عمل میں مفسدہ نہیں ہے اور کسی کو نقصان بھی نہیں پہنچاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۰.</ref> | ||
اس اشکال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[اسلام]] جرم کو ثابت کرنے اور ثابت ہونے کے بعد اس سزا کو اجرا کرنے میں بہت سختی سے کام لیتا ہے؛ اور یہ حکم ایک قسم کی دھمکی اور تہدید ہے اور بہت کم ہی انجام پاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲.</ref>دوسرے اشکال کا یوں جواب دیا گیا ہے کہ ایسی سزا کا ہونا زنا کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] آثار جیسے؛ بےدینی، بے عفتی، جنسی بیماریاں، حرم اولاد، اور گھریلو ناچاکیاں سب اسی جرم کے سبب ہیں۔ لہذا اس جرم اور اس کی سزا میں تناسب پایا جاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲و۶۳.</ref> | اس اشکال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[اسلام]] جرم کو ثابت کرنے اور ثابت ہونے کے بعد اس سزا کو اجرا کرنے میں بہت سختی سے کام لیتا ہے؛ اور یہ حکم ایک قسم کی دھمکی اور تہدید ہے اور بہت کم ہی انجام پاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲.</ref>دوسرے اشکال کا یوں جواب دیا گیا ہے کہ ایسی سزا کا ہونا زنا کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] آثار جیسے؛ بےدینی، بے عفتی، جنسی بیماریاں، حرم اولاد، اور گھریلو ناچاکیاں سب اسی جرم کے سبب ہیں۔ لہذا اس جرم اور اس کی سزا میں تناسب پایا جاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ، «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲و۶۳.</ref> | ||
سطر 68: | سطر 68: | ||
* نجفى، محمدحسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۴۰۴ھ۔ | * نجفى، محمدحسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۴۰۴ھ۔ | ||
* مالک بن انس، موطأ ابن مالک، تحقیق محمد فؤاد عبدالباقی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۶ھ۔ | * مالک بن انس، موطأ ابن مالک، تحقیق محمد فؤاد عبدالباقی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۶ھ۔ | ||
* موسوی اردبیلی، سید عبد الکریم، | * موسوی اردبیلی، سید عبد الکریم، فقہ الحدود و التعزیرات، قم، مؤسسۃ النشر لجامعۃ المفید، چاپ دوم، ۱۴۲۷ھ۔ | ||
* مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہلبیت، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۹شمسی ہجری۔ | * مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہلبیت، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۹شمسی ہجری۔ | ||
* [https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا میتوان بہجای سنگسار حکم دیگری بہاجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذہ ۲۰ فروردین ۱۳۹۷شمسی ہجری۔] | * [https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا میتوان بہجای سنگسار حکم دیگری بہاجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذہ ۲۰ فروردین ۱۳۹۷شمسی ہجری۔] | ||
سطر 93: | سطر 93: | ||
[[fa:سنگسار]] | [[fa:سنگسار]] | ||
[[ar:الرجم]] | [[ar:الرجم]] | ||
[[Category:فقہی اصطلاحات]] | |||
[[Category:عدالتی احکام]] | |||
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:فقہی اصطلاحات]] | |||
[[Category:عدالتی احکام]] | |||
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:فقہی اصطلاحات]] | |||
[[Category:عدالتی احکام]] | |||
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:فقہی اصطلاحات]] | |||
[[Category:عدالتی احکام]] | |||
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[Category:فقہی اصطلاحات]] | |||
[[Category:عدالتی احکام]] | |||
[[Category:تصحیح شدہ مقالے]] | |||
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]] | |||
[[زمرہ:فقہی اصطلاحات]] | [[زمرہ:فقہی اصطلاحات]] |