مندرجات کا رخ کریں

"سنگسار" کے نسخوں کے درمیان فرق

152 بائٹ کا اضافہ ،  28 اپريل 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
[[مجتہد|فقہا]] کے فتوؤں کے مطابق زنائے محصنہ کی سزا سنگسار ہے؛<ref>مراجعہ کریں: محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۱و۱۴۲؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۸۱.</ref>یعنی شادی شدہ مرد اگر زنا کرے؛ یا شادی شدہ عورت زنا کرے تو اس کی سزا سنگسار ہے۔ [[لواط]] میں بھی سنگسار کا تذکرہ ہوتا ہے لیکن سنگسار کی سزا یقینی نہیں ہے اور حاکم شرع کو یہ اختیار حاصل ہے کہ سنگسار یا قتل کے دوسرے طریقوں میں سے کسی ایک کو انتخاب کرے۔<ref>محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۸۱.</ref>
[[مجتہد|فقہا]] کے فتوؤں کے مطابق زنائے محصنہ کی سزا سنگسار ہے؛<ref>مراجعہ کریں: محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۱و۱۴۲؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۸۱.</ref>یعنی شادی شدہ مرد اگر زنا کرے؛ یا شادی شدہ عورت زنا کرے تو اس کی سزا سنگسار ہے۔ [[لواط]] میں بھی سنگسار کا تذکرہ ہوتا ہے لیکن سنگسار کی سزا یقینی نہیں ہے اور حاکم شرع کو یہ اختیار حاصل ہے کہ سنگسار یا قتل کے دوسرے طریقوں میں سے کسی ایک کو انتخاب کرے۔<ref>محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۸۱.</ref>


عہد قدیم کے مطابق بعض جرائم جیسے؛ بچوں کو بتوں کے لئے قربان کرنا،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F20.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۰ :۲].</ref> جادوگری،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F20.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۰ :۲۷].</ref> [[کفر|کفرگویی]]،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F24.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۴ :۱۶].</ref> ہفتہ کے دن کی حرمت‌ پامال کرنا،<ref>کتاب مقدس، اعداد، ۱۵: ۳۵-۳۶، .</ref> بت پرستی کی دعوت<ref>[http://www.iranjewish.com/Torah/Devarim_F13.htm کتاب مقدس، تثنیہ، ۱۳: ۱۱].</ref> اور [[زنا]].<ref>[http://www.iranjewish.com/Torah/Devarim_F22.htm کتاب مقدس، تثنیہ، ۲۲: ۲۱ و ۲۴].</ref> کی سزا سنگسار ہے۔
عہد قدیم کے مطابق بعض جرائم جیسے؛ بچوں کو بتوں کے لئے قربان کرنا،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F20.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۰ :۲].</ref> جادوگری،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F20.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۰ :۲۷].</ref> [[کفر|کفرگویی]]،<ref> [http://www.iranjewish.com/Torah/Vaeeghra_F24.htm کتاب مقدس، لاویان، ۲۴ :۱۶].</ref> ہفتہ کے دن کی حرمت‌ پامال کرنا،<ref>کتاب مقدس، اعداد، ۱۵: ۳۵-۳۶، .</ref> بت پرستی کی دعوت<ref>[http://www.iranjewish.com/Torah/Devarim_F13.htm کتاب مقدس، تثنیہ، ۱۳: ۱۱].</ref> اور [[زنا]]<ref>[http://www.iranjewish.com/Torah/Devarim_F22.htm کتاب مقدس، تثنیہ، ۲۲: ۲۱ و ۲۴].</ref> کی سزا سنگسار ہے۔


==سنگسار کی شرعی دلیلیں==
==سنگسار کی شرعی دلیلیں==
سنگسار کے بارے میں بہت ساری روایات پائی جاتی ہیں۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۲۷۲؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷.</ref>ان میں سے ایک [[ابو بصیر]] کی روایت ہے [[امام صادقؑ]] سے کہ جس میں سنگسار کو اللہ تعالی کی عظیم [[حد]] قرار دیا ہے اور جو شخص زنائے محصنہ کا مرتکب ہو وہ سنگسار ہو جاتا ہے۔<ref>حر عاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref>اسی طرح [[امام باقرؑ]] کی [[حدیث|روایت]] میں ذکر ہوتا ہے کہ [[امام علیؑ]] کے فیصلوں میں زنائے محصنہ میں سنگسار کا حکم دیتے تھے۔<ref>حرعاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref>
سنگسار کے بارے میں بہت ساری روایات پائی جاتی ہیں۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۲۷۲؛ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷.</ref>ان میں سے ایک [[ابو بصیر]] کی [[امام صادقؑ]] سے منقول روایت ہے کہ جس میں سنگسار کو اللہ تعالی کی عظیم [[حد]] قرار دیا ہے اور جو شخص زنائے محصنہ کا مرتکب ہو وہ سنگسار ہو جاتا ہے۔<ref>حر عاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref>اسی طرح [[امام باقرؑ]] کی [[حدیث|روایت]] میں ذکر ہوتا ہے کہ [[امام علیؑ]] کے فیصلوں میں زنائے محصنہ میں سنگسار کا حکم دیتے تھے۔<ref>حرعاملی، وسایل الشیعہ، ج۲۸، ۱۴۰۹ق، ص۶۱.</ref>


فقہا کے پاس سنگسار کی دلیلوں میں سے ایک [[اجماع]] ہے۔<ref>مراجعہ کریں: شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵؛‌ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۱۸.</ref> [[شیخ طوسی]] اپنی کتاب [[الخلاف]] میں لکھتے ہیں: تمام اسلامی فقہا سنگسار کو مانتے ہیں لیکن [[خوارج]] یہ کہہ کر نہیں مانتے ہیں کہ اس کا ذکر قرآن مجید اور متواترہ احادیث میں نہیں آیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵.</ref>
فقہا کے پاس سنگسار کی دلیلوں میں سے ایک [[اجماع]] ہے۔<ref>مراجعہ کریں: شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵؛‌ تبریزی، اُسَس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ق، ص۱۰۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۴۱، ص۳۱۸.</ref> [[شیخ طوسی]] اپنی کتاب [[الخلاف]] میں لکھتے ہیں: تمام اسلامی فقہا سنگسار کو مانتے ہیں لیکن [[خوارج]] یہ کہہ کر نہیں مانتے ہیں کہ اس کا ذکر قرآن مجید اور متواترہ احادیث میں نہیں آیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، الخلاف، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۳۶۵.</ref>
سطر 25: سطر 25:
شیعہ علما کا کہنا ہے کہ قرآن میں سنگسار کے بارے میں کوئی آیت موجود نہیں ہے<ref>مراجعہ کریں: موسوی اردبیلی، فقہ الحدود و التعزیرات، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۳۹؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref>اور اس کا حکم احادیث اور اجماع سے اخذ کیا گیا ہے؛<ref>مراجعہ کریں: تبریزی، اسس الحدود و التعزیرات، ص۱۰۷؛ موسوی اردبیلی، فقہ الحدود و التعزیرات، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۳۹.</ref> لیکن اہل سنت کے بہت سارے اصولی فقہا معتقد ہیں کہ قرآن مجید میں سنگسار کے بارے میں آیت موجود تھی۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۲.</ref> اس گروہ کی دلیل بعض ایسی روایات ہیں جو [[اہل سنت و الجماعت]] کے روائی مآخذ میں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۲.</ref>
شیعہ علما کا کہنا ہے کہ قرآن میں سنگسار کے بارے میں کوئی آیت موجود نہیں ہے<ref>مراجعہ کریں: موسوی اردبیلی، فقہ الحدود و التعزیرات، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۳۹؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref>اور اس کا حکم احادیث اور اجماع سے اخذ کیا گیا ہے؛<ref>مراجعہ کریں: تبریزی، اسس الحدود و التعزیرات، ص۱۰۷؛ موسوی اردبیلی، فقہ الحدود و التعزیرات، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۴۳۹.</ref> لیکن اہل سنت کے بہت سارے اصولی فقہا معتقد ہیں کہ قرآن مجید میں سنگسار کے بارے میں آیت موجود تھی۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۲.</ref> اس گروہ کی دلیل بعض ایسی روایات ہیں جو [[اہل سنت و الجماعت]] کے روائی مآخذ میں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۲.</ref>


منجملہ [[صحیح بخاری (کتاب)|صحیح بخاری]] میں [[عمر بن خطاب]] سے منقول ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے کہ کہا جائے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں سنگسار کا ذکر نہیں ہوا ہے اور لوگ [[توحید|اللہ تعالی]] کی طرف سے نازل ہونے والے واجب کو ترک کر کے گمراہ ہوجائیں۔<ref>[http://lib.efatwa.ir/42174/8/168 بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۶۸].</ref> اسی طرح [[مالک بن انس|مالک بن اَنَس]] خلیفہ دوم سے نقل کرتے ہیں: خبردار! کہیں ایسا نہ ہو کہ آیت سنگسار سے اس وجہ سے غفلت برتیں کہ قرآن میں نہیں ہے؛ کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سنگسار کرتے تھے اور ہم بھی سنگسار کیا کرتے تھے۔ یہ آیت قرآن میں تھی اور میں نے یہ آیت اس لئے نہیں لکھی کہ لوگ یہ نہیں کہیں کہ میں نے اپںی طرف سے کوئی چیز قرآن میں درج کیا ہے۔<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴.</ref>
منجملہ [[صحیح بخاری (کتاب)|صحیح بخاری]] میں [[عمر بن خطاب]] سے منقول روایت میں ان کا کہنا ہے کہ :مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے کہ کہا جائے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] میں سنگسار کا ذکر نہیں ہوا ہے اور لوگ [[توحید|اللہ تعالی]] کی طرف سے نازل ہونے والے واجب کو ترک کر کے گمراہ ہوجائیں۔<ref>[http://lib.efatwa.ir/42174/8/168 بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۲۲ق، ج۸، ص۱۶۸].</ref> اسی طرح [[مالک بن انس|مالک بن اَنَس]] خلیفہ دوم سے نقل کرتا ہے: خبردار! کہیں ایسا نہ ہو کہ آیت سنگسار سے اس وجہ سے غفلت برتیں کہ قرآن میں نہیں ہے؛ کیونکہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سنگسار کرتے تھے اور ہم بھی سنگسار کیا کرتے تھے۔ یہ آیت قرآن میں تھی اور میں نے یہ آیت اس لئے نہیں لکھی کہ لوگ یہ نہیں کہیں کہ میں نے اپنی طرف سے کوئی چیز قرآن میں درج کیا ہے۔<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴.</ref>
عمر بن خطاب کے مطابق سنگسار کی آیت یوں تھی:{{عربی|«إذا زَنىٰ الشَيخُ و الشَيخَة فَارْجُمُوهما اَلبَتَّة»}}<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref> (اگر بوڑھا مرد یا بوڑھی عورت زنا کرے تو اسے حتماً اسے سنگسار کریں)۔<ref> کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳.</ref>
[[عمر بن خطاب|خلیفہ دوم]] کے مطابق سنگسار کی آیت یوں تھی:{{عربی|«إذا زَنىٰ الشَيخُ و الشَيخَة فَارْجُمُوهما اَلبَتَّة»}}<ref>مالک بن انس، موطأ ابن مالک، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۸۲۴؛ خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref> (اگر بوڑھا مرد اوربوڑھی عورت زنا کرے تو ان  دونوں حتماً سنگسار کریں)۔<ref> کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳.</ref>


[[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] کے بعض علماء منجملہ ابوبکر باقلانی اور اکثر [[معتزلہ]] منجملہ ابو مسلم اصفہانی اس بات کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳و۲۴۴.</ref>ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ عبارت قرآن کی ہوتی تو عمر بن خطاب لازمی طور پر اسے قرآن میں شامل کردیتے اور لوگوں کی وجہ سے اسے ترک نہ کرتے۔ اسی طرح اس عبارت کو عربی ادب کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھی بلاغت کے اعتبار سے قرآنی ادبیات سے سازگار نہیں ہے۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۴.</ref>
[[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] کے بعض علماء منجملہ ابوبکر باقلانی اور اکثر [[معتزلہ]] منجملہ ابو مسلم اصفہانی اس بات کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۳و۲۴۴.</ref>ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ عبارت قرآن کی ہوتی تو عمر بن خطاب لازمی طور پر اسے قرآن میں شامل کردیتے اور لوگوں کی وجہ سے اسے ترک نہ کرتے۔ اسی طرح اس عبارت کو عربی ادب کے تناظر میں دیکھا جائے تو بھی بلاغت کے اعتبار سے قرآنی ادبیات سے سازگار نہیں ہے۔<ref>کردی، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ص۲۴۴.</ref>


معاصر شیعہ فقیہ [[سید ابوالقاسم خویی|آیت‌اللہ خویی]] اپنی کتاب البیان میں لکھتے ہیں: اگر یہ روایت صحیح ہو تو کہنا پڑے گا کہ قرآن سے ایک آیت حذف ہوگئی ہے<ref>خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۱۹.</ref> اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قرآن مجید میں تحریف ہو چکی ہے۔<ref>خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref>
معاصر شیعہ فقیہ [[سید ابوالقاسم خویی|آیت‌اللہ خوئی]] اپنی کتاب البیان میں لکھتے ہیں: اگر یہ روایت صحیح ہو تو کہنا پڑے گا کہ قرآن مجید سے ایک [[آیت]] حذف ہوگئی ہے<ref>خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۱۹.</ref> اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ قرآن مجید میں [[قرآن میں عدم تحریف|تحریف]] ہو چکی ہے۔<ref>خویی، البیان، ۱۴۰۱ق، ص۲۰۲.</ref>


==سنگسار کے شرائط==
==سنگسار کے شرائط==
فقہا کی نظر میں سنگسار کے لیے [[احصان|اِحصان]] کا ہونا شرط ہے؛ یعنی جو سنگسار ہوتا ہے اس میں مندرجہ ذیل شرائط کا ہونا ضروری ہے:
[[مجتہد|فقہا]] کی نظر میں سنگسار کے لیے [[احصان|اِحصان]] کا ہونا شرط ہے؛ یعنی جو سنگسار ہوتا ہے اس میں مندرجہ ذیل شرائط کا ہونا ضروری ہے:
* [[شادی بیاہ|دائمی نکاح]] والی بیوی یا کنیز ہو
* [[شادی بیاہ|دائمی نکاح]] والی بیوی یا کنیز ہو
* بیوی یا کنیز کے ساتھ [[جماع|ہمبستری]] ممکن ہو
* بیوی یا کنیز کے ساتھ [[جماع|ہمبستری]] ممکن ہو
سطر 41: سطر 41:


==سنگسار اور انسانی حقوق==
==سنگسار اور انسانی حقوق==
سنگسار کے حکم پر بعض انتقادات ہوئی ہیں؛ کہا گیا ہے کہ سنگسار ایک غیر عقلائی اور انسانی حقوق کے منافی حکم ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۴۱.</ref>اسی طرح سنگسار میں جرم اور سزا میں تناسب نہیں پایا جاتا ہے؛ کیونکہ جو شخص جنسی خواہشات کے دباؤ میں ایک لمحے کے لیے پھسل گیا ہو اس کے لیے  یہ سزا بہت سخت ہے کیونکہ اس کے عمل میں مفسدہ نہیں ہے اور کسی کو نقصان بھی نہیں پہنچاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۰.</ref>
سنگسار کے حکم پر بعض انتقادات ہوئی ہیں؛ کہا گیا ہے کہ سنگسار ایک غیر عقلائی اور انسانی حقوق کے منافی حکم ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۴۱.</ref>اسی طرح سنگسار میں [[جرم]] اور سزا میں تناسب نہیں پایا جاتا ہے؛ کیونکہ جو شخص جنسی خواہشات کے دباؤ میں ایک لمحے کے لیے پھسل گیا ہو اس کے لیے  یہ سزا بہت سخت ہے کیونکہ اس کے عمل میں مفسدہ نہیں ہے اور کسی کو نقصان بھی نہیں پہنچاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۰.</ref>


اس اشکال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اسلام جرم کو ثابت کرنے اور ثابت ہونے کے بعد اس سزا کو اجرا کرنے میں بہت سختی سے کام لیتا ہے؛ اور یہ حکم ایک قسم کی دھمکی اور تہدید ہے اور بہت کم ہی انجام پاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲.</ref>دوسرے اشکال کا یوں جواب دیا گیا ہے کہ ایسی سزا کا ہونا زنا کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] آثار جیسے؛ بےدینی، بے عفتی، جنسی بیماریاں، حرم اولاد، اور گھریلو ناچاکیاں سب اسی جرم کے سبب ہیں۔ لہذا اس جرم اور اس کی سزا میں تناسب پایا جاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲و۶۳.</ref>
اس اشکال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[اسلام]] جرم کو ثابت کرنے اور ثابت ہونے کے بعد اس سزا کو اجرا کرنے میں بہت سختی سے کام لیتا ہے؛ اور یہ حکم ایک قسم کی دھمکی اور تہدید ہے اور بہت کم ہی انجام پاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲.</ref>دوسرے اشکال کا یوں جواب دیا گیا ہے کہ ایسی سزا کا ہونا زنا کے دنیوی اور [[آخرت|اخروی]] آثار جیسے؛ بےدینی، بے عفتی، جنسی بیماریاں، حرم اولاد، اور گھریلو ناچاکیاں سب اسی جرم کے سبب ہیں۔ لہذا اس جرم اور اس کی سزا میں تناسب پایا جاتا ہے۔<ref>کدخدایی و باقرزادہ،‌ «بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر»، ۱۳۹۰ش، ص۶۲و۶۳.</ref>


==سنگسار کے حکم میں تبدیلی==
==سنگسار کے حکم میں تبدیلی==
سنہ 2012ء (1391ھ ش) کو مراجع تقلید سے سنگسار کا شرعی حکم تبدیل کرنے کے بارے میں ایک [[استفتا]] ہوا جس کے نتیجے میں مختلف جوابات موصول ہوئے۔ اس استفتا میں کہا گیا ہے کہ آج کل سنگسار کی وجہ سے دشمنوں کی طرف سے اسلام کا مذاق اڑایا جاتا ہے تو کیا ایسی صورت میں اس کے بدلے کوئی اور سزا دی جاسکتی ہے؟<ref>[https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا می‌توان بہ‌جای سنگسار حکم دیگری بہ‌اجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذ، ۲۰ فروردین ۱۳۹۷ش.]</ref>
سنہ 2012ء (1391ھ ش) کو مراجع تقلید سے سنگسار کا شرعی حکم تبدیل کرنے کے بارے میں ایک [[استفتا]] ہوا جس کے نتیجے میں مختلف جوابات موصول ہوئے۔ اس استفتا میں کہا گیا ہے کہ آج کل سنگسار کی وجہ سے دشمنوں کی طرف سے اسلام کا مذاق اڑایا جاتا ہے تو کیا ایسی صورت میں اس کے بدلے کوئی اور سزا دی جاسکتی ہے؟<ref>[https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا می‌توان بہ‌جای سنگسار حکم دیگری بہ‌اجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذ، ۲۰ فروردین ۱۳۹۷ش.]</ref>


اس سوال کے جواب میں [[آیت‌اللہ نوری ہمدانی]] اور [[آیت‌اللہ علوی گرگانی]] نے سنگسار کے حکم کو غیر قابل تغییر قرار دیا ہے، لیکن اس کو معین کرنے کا اختیار ولی فقیہ کو دیا ہے؛ [[آیت‌اللہ مکارم شیرازی]] اور [[آیت‌اللہ سبحانی]] نے موجودہ حالات میں اس کی جگہ دوسری سزا قرار دینے کی اجازت دی ہے۔ [[سیدعبدالکریم موسوی اردبیلی|آیت‌اللہ موسوی اردبیلی]] کا کہنا ہے کہ: سنگسار قابل تبدیل نہیں ہے لیکن اگر اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کے منافی ہو تو فقیہ جامع الشرائط اس کو اجرا نہ کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔<ref>[https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا می‌توان بہ‌جای سنگسار حکم دیگری بہ‌اجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذ، ۲۰ فروردین ۱۳۹۷ش.]</ref>
اس سوال کے جواب میں [[آیت‌اللہ نوری ہمدانی]] اور [[آیت‌اللہ علوی گرگانی]] نے سنگسار کے حکم کو غیر قابل تغییر قرار دیا ہے، لیکن اس کو معین کرنے کا اختیار ولی فقیہ کو دیا ہے؛ [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]] اور [[آیت‌اللہ سبحانی]] نے موجودہ حالات میں اس کی جگہ دوسری سزا قرار دینے کی اجازت دی ہے۔ [[سیدعبدالکریم موسوی اردبیلی|آیت‌اللہ موسوی اردبیلی]] کا کہنا ہے کہ: سنگسار قابل تبدیل نہیں ہے لیکن اگر اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کے منافی ہو تو فقیہ جامع الشرائط اس کو اجرا نہ کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔<ref>[https://www.isna.ir/news/91012206145/ ویب سائٹ ایسنا، «آیا می‌توان بہ‌جای سنگسار حکم دیگری بہ‌اجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، تاریخ اخذ، ۲۰ فروردین ۱۳۹۷ش.]</ref>


==سنگسار اسلام سے پہلے==
==سنگسار اسلام سے پہلے==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم