confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
اسی طرح تورات میں بعض دیگر جرائم جیسے بتوں کے لیے بچوں کی قربانی، جادو، کفرگوئی، ہفتہ کے دن کی توہین اور زنا کے لیے سنگسار کی سزا قرار دی گئی ہے۔ | اسی طرح تورات میں بعض دیگر جرائم جیسے بتوں کے لیے بچوں کی قربانی، جادو، کفرگوئی، ہفتہ کے دن کی توہین اور زنا کے لیے سنگسار کی سزا قرار دی گئی ہے۔ | ||
==مفہوم شناسی اور اجرا کا طریقہ== | ==مفہوم شناسی اور اجرا کا طریقہ== | ||
اسلامی فقہ میں سنگسار یا رَجْم سزاؤں اور حدود میں شمار ہوتی ہے اور خاص شرائط کے ساتھ زنا جیسے بعض جرائم کے ساتھ مخصوص ہے۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۱و۱۴۲.</ref> سنگسار میں مجرم کو کمر یا سینہ تک زمین میں گاڑا جاتا ہے اور پھر اس پر پتھر مارا جاتا ہے تاکہ مرجائے۔<ref> | اسلامی فقہ میں سنگسار یا رَجْم سزاؤں اور حدود میں شمار ہوتی ہے اور خاص شرائط کے ساتھ زنا جیسے بعض جرائم کے ساتھ مخصوص ہے۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۱و۱۴۲.</ref> سنگسار میں مجرم کو کمر یا سینہ تک زمین میں گاڑا جاتا ہے اور پھر اس پر پتھر مارا جاتا ہے تاکہ مرجائے۔<ref>مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۷۱.</ref> | ||
[[محقق حلی]] کا کہنا ہے کہ سنگسار میں مرد کو کمر تک اور عورت کو سینے تک دفنایا جاتا ہے۔ اگر سنگسار کا جرم گواہی سے ثابت ہوچکا ہو تو واجب ہے کہ پتھر مارنے کو سب سے پہلے گواہ شروع کریں۔ اور اگر اقرار کے ذریعے سے ثابت ہوچکا ہو تو حاکم شرع شروع کرے۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۳و۱۴۴.</ref> | [[محقق حلی]] کا کہنا ہے کہ سنگسار میں مرد کو کمر تک اور عورت کو سینے تک دفنایا جاتا ہے۔ اگر سنگسار کا جرم گواہی سے ثابت ہوچکا ہو تو واجب ہے کہ پتھر مارنے کو سب سے پہلے گواہ شروع کریں۔ اور اگر اقرار کے ذریعے سے ثابت ہوچکا ہو تو حاکم شرع شروع کرے۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۳و۱۴۴.</ref> | ||
اگر سنگسار کے دوران مجرم بھاگ جائے اور جرم اقرار سے ثابت ہوچکا ہو تو اسے معاف کیا جائے گا اور دوبارہ سنگسار نہیں ہوگا؛ لیکن اگر گواہی کے ذریعے ثابت ہوچکا ہو تو دوبارہ سنگسار کیا جائے گا۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۴.</ref> | اگر سنگسار کے دوران مجرم بھاگ جائے اور جرم اقرار سے ثابت ہوچکا ہو تو اسے معاف کیا جائے گا اور دوبارہ سنگسار نہیں ہوگا؛ لیکن اگر گواہی کے ذریعے ثابت ہوچکا ہو تو دوبارہ سنگسار کیا جائے گا۔<ref>محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۱۴۴.</ref> | ||
== حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات2}} | |||
== مآخذ == | |||
* کتاب مقدس. | |||
* ایروانی، باقر، دروس تمہیدیہ فی الفقہ الاستدلالی علی المذہب الجعفری، چاپ دوم، ۱۴۲۷ھ۔ | |||
*بخاری، محمد بن اسماعیل، الجامع المسند الصحیح (صحيح البخاری، تحقیق محمدزہیر بن ناصر الناصر، دار طوق النجاۃ، ۱۴۲۲ھ۔ | |||
* تبریزی، جواد، اسس الحدود و التعزیرات، قم، دفتر مؤلف، چاپ اول، ۱۴۱۷ق | |||
* حر عاملی، محمد بن حسن، تفصیل وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعہ، قم، مؤسسہ آلالبیت، چاپ اول، ۱۴۰۹ھ۔ | |||
* خویی، سیدابوالقاسم، البیان فی تفسیر القرآن، قم، انوار الہدی، ۱۴۰۱ھ۔ | |||
* شہید ثانی، زينالدين عاملی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، قم، انتشارات دفتر تبليغات اسلامى حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔ | |||
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، قم، مؤسسہ انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۷ھ۔ | |||
* کدخدایی، محمدرضا، «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/985430 بررسی حکم سنگسار در اسلام (پیشینہ، شرایط، ادلہ)]»، فقہ، ش۱ (۶۷)، ۱۳۹۰. | |||
* کدخدایی، محمدرضا، و محمد باقرزادہ، «[http://ensani.ir/file/download/article/20130115084212-9714-9.pdf بررسی حکم سنگسار از منظر فقہ و حقوق بشر]»، در مجلہ اندیشہہای حقوق عمومی (مؤسسہ امام خمینی)، زمستان ۱۳۹۰ش]. | |||
* کردی، امید عثمان، کنکاشی فقہی و حقوقی در مجازات اعدام، ترجمہ ہاشم موسوی آبگرم، تہران، احسان، ۱۳۹۴شمسی ہجری۔ | |||
* محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، تحقیق و تصحیح عبدالحسین محمدعلی بقال، قم، اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸ھ۔ | |||
* نجفى، محمدحسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۴۰۴ھ۔ | |||
* مالک بن انس، موطأ ابن مالک، تحقیق محمد فؤاد عبدالباقی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۶ھ۔ | |||
* موسوی اردبیلی، سیدعبدالکریم، فقہ الحدود و التعزیرات، قم، مؤسسۃ النشر لجامعۃ المفید، چاپ دوم، ۱۴۲۷ھ۔ | |||
* مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہلبیت، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، چاپ اول، ۱۳۸۹شمسی ہجری۔ | |||
* [https://www.isna.ir/news/91012206145/ وبگاہ ایسنا، «آیا میتوان بہجای سنگسار حکم دیگری بہاجرا گذاشت؟»، ۲۲ فروردین ۱۳۹۱ش، دیدہشدہ در ۲۰ فروردین ۱۳۹۷شمسی ہجری۔] | |||
[[fa:سنگسار]] | [[fa:سنگسار]] | ||
[[زمرہ:فقہی اصطلاحات]] | [[زمرہ:فقہی اصطلاحات]] | ||
[[زمرہ:عدالتی احکام]] | [[زمرہ:عدالتی احکام]] |