گمنام صارف
"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق
←دجال دوسرے ادیان میں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
===دجال عیسائیت میں=== | ===دجال عیسائیت میں=== | ||
[[ | [[عہد جدید]] میں صرف رسالۂ [[یوحنا]] میں لفظ '''دجال''' متعدد بار آیا ہے اور اس سے مقصود ایسا شخص ہے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] کی مخالفت و مزاحمت کرے گا؛ اور یہ دعوی کرے گا کہ وہ خود مسیح ہے۔<ref>قاموس کتاب مقدس، مسٹر هاکس۔</ref> | ||
یوحنا کے مکتوب اول میں ہے: "جھوٹا کون ہے سوا اس شخص کے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] کے مسیح ہونے کا انکار کرے، وہ دجال ہے جو باپ بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ اسی رسالے میں مذکور ہے کہ "کیا تم نے سنا ہے کہ دجال آئے گا؛ اس وقت بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور یہیں سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے میں کہا گیا ہے: "جو شخص اس روح کا انکار کرے جو عیسی میں مجسم ہوا ہے اس کا خدا سے تعلق نہیں ہے اور یہی ہے دجال کی روح جس کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ آئے گا اور اس وقت بھی دنیا میں ہے"۔<ref>نامه اول یوحناFirst Epistle of John 4:3۔</ref> صاحب کتاب ''قاموس کتاب مقدس" سمیت بعض عیسائی علماء، دجال کو اسم عام سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں دجال وہ لوگ ہیں جو مسیح کو جھٹلاتے ہیں اور [[انجیل]] کی عبارات سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ "دجال یا دشمنِ مسیح وہ شخص ہے جو [[آخر الزمان]] میں اٹھے گا اور [[مسیح]] [[رجعت]] کرے گا اور اس کو ہلاک کر ڈالے گا۔<ref>دوم تسالونیکیان 2:8۔</ref> | یوحنا کے مکتوب اول میں ہے: "جھوٹا کون ہے سوا اس شخص کے جو [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] کے مسیح ہونے کا انکار کرے، وہ دجال ہے جو باپ بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ اسی رسالے میں مذکور ہے کہ "کیا تم نے سنا ہے کہ دجال آئے گا؛ اس وقت بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور یہیں سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے میں کہا گیا ہے: "جو شخص اس روح کا انکار کرے جو عیسی میں مجسم ہوا ہے اس کا خدا سے تعلق نہیں ہے اور یہی ہے دجال کی روح جس کے بارے میں تم نے سنا ہے کہ وہ آئے گا اور اس وقت بھی دنیا میں ہے"۔<ref>نامه اول یوحناFirst Epistle of John 4:3۔</ref> صاحب کتاب ''قاموس کتاب مقدس" سمیت بعض عیسائی علماء، دجال کو اسم عام سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں دجال وہ لوگ ہیں جو مسیح کو جھٹلاتے ہیں اور [[انجیل]] کی عبارات سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ "دجال یا دشمنِ مسیح وہ شخص ہے جو [[آخر الزمان]] میں اٹھے گا اور [[مسیح]] [[رجعت]] کرے گا اور اس کو ہلاک کر ڈالے گا۔<ref>دوم تسالونیکیان 2:8۔</ref> | ||
===دجال عبرانی زبان میں=== | ===دجال عبرانی زبان میں=== | ||
لفظ '''دجال''' عبرانی (یا عبری) نیز [[یہود|یہودی]] تعلیمات میں "دشمنِ خدا" کو کہا جاتا ہے اور دو الفاظ "دج" ( | لفظ '''دجال''' عبرانی (یا عبری) نیز [[یہود|یہودی]] تعلیمات میں "دشمنِ خدا" کو کہا جاتا ہے اور دو الفاظ "دج" (دشمن، معاند اور ضد) اور "ال" (خدا) سے مرکب ہے۔ (عبری میں "ال" اور "ایل" کے معنی خدا کے ہیں بطور مثال لفظ "اسرائیل" کے معنی "خدا کا دوست" کے ہیں گوکہ یہودیوں کی تفسیر میں اس کے معنی "خدا پر غلبہ پانے والے شخص" کے بھی ہیں!)۔<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، ص479۔</ref>۔<ref>پرتوی آملی، مہدی، ریشہ ھای تاریخی امثال و حکم، ج1، ص436۔</ref> | ||
===دجال کتب مقدسہ میں=== | ===دجال کتب مقدسہ میں=== | ||
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج2، ص458۔</ref> | دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتابوں کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقہ امتوں کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج2، ص458۔</ref> | ||
[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو [antichrist] ( | [[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو [antichrist] (دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح [antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے: | ||
"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر | "اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہو چکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہوں کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "اس شخص کے سوا کون جھوٹا ہے جو عیسی کے مسیح (نجات دہندہ) ہونے کا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔ | ||
===دجال اسلام میں، مغربی مآخذ کی روشنی میں=== | ===دجال اسلام میں، مغربی مآخذ کی روشنی میں=== | ||
اسلامی روایات اور [[رسول اللہ]](ص) سے منقول روایات میں [[ظہور امام مہدی(عج)]] اور [[آخر الزمان]] کی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔ (اہل سنت کی) بعض روایات میں دجال کے خروج کو [[قیامت]] کی نشانی گردانا گیا ہے۔ دجال کی ظاہری صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یک چشم ( | اسلامی روایات اور [[رسول اللہ]](ص) سے منقول روایات میں [[ظہور امام مہدی(عج)]] اور [[آخر الزمان]] کی علامات میں سے ایک دجال کا خروج ہے۔ (اہل سنت کی) بعض روایات میں دجال کے خروج کو [[قیامت]] کی نشانی گردانا گیا ہے۔ دجال کی ظاہری صورت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ یک چشم (کانا) شخص ہے جو گنگریالے بالوں والا شخص ہے اور اس کے ماتھے پر لفظ "کافر" لکھا ہوا ہے۔ دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے قبل مشرق سے اور ایک احتمال کے مطابق [[خراسان]] (یا [[اصفہان]]) سے خروج کرے گا؛ حیرت انگیز اقدامات کے ذریعے بہت سوں کو دھوکا دے گا اور لوگوں کی بڑی تعداد کو اپنے گرد اکٹھا کرے گا۔ دجال یروشلم ([[بیت المقدس]]) میں الوہیت کا دعوی کرے گا۔ وہ چالیس دن یا چالیس سال تک حکومت کرے گا اور بحر ہند کے ایک جزیرے میں رہائش رکھے گا جہاں سے موسیقی کی صدا سنائی دیے گا۔ دوسری روایات کے مطابق وہ [[ہندوستان]] کے ایک جزیرے کے ایک پہاڑ میں رہائش پذیر ہے اور شیاطین اس کو کھانا کھلاتے ہیں۔ <ref name=Britannica>Dajjal, Encyclopedia of world religions, Britannica p.275, Date 2006۔</ref> | ||
==دجال کی داستان اسلامی مآخذ میں== | ==دجال کی داستان اسلامی مآخذ میں== |