مندرجات کا رخ کریں

"دجال" کے نسخوں کے درمیان فرق

25 بائٹ کا ازالہ ،  18 اپريل 2015ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: '''دجال'''؛ ایک شخص یا ایک موجود کا نام ہے جو بعض احادیث کے مطابق امام مہدی علیہ السلام کے بڑے دشم...)
 
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''دجال'''؛ ایک شخص یا ایک موجود کا نام ہے جو بعض [[احادیث]] کے مطابق [[امام مہدی علیہ السلام]] کے بڑے دشمنوں میں سے ہے۔ اسلامی [[حدیث|روایات]] میں منقول ہے کہ دجال [[اصفہان]] کے یہودیہ نامی قریے سے خروج کرے گا، دشواریوں اور قحط کے زمانے میں ظاہر ہوگا اور ایک جماعت کو دھوکا دے کر اپنی جانب مائل کرے گا اور آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ختم ہوجائے گا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52 ص194 و308۔</ref> ابن کثیر کا کہنا ہے کہ اس کا ظہور اصفہان کے یہودی محلے سے ہوگا۔<ref>ابن کثیر، النهایة في الفتن و الملاحم، ج1 ص128۔</ref>
'''دجال'''؛ ایک شخص یا ایک موجود کا نام ہے جو بعض [[احادیث]] کے مطابق [[امام مہدی علیہ السلام]] کے بڑے دشمنوں میں سے ہے۔ اسلامی [[حدیث|روایات]] میں منقول ہے کہ دجال [[اصفہان]] کے یہودیہ نامی قریے سے خروج کرے گا، دشواریوں اور قحط کے زمانے میں ظاہر ہوگا اور ایک جماعت کو دھوکا دے کر اپنی جانب مائل کرے گا اور آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ختم ہوجائے گا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52 ص194 و308۔</ref> ابن کثیر کا کہنا ہے کہ اس کا ظہور اصفہان کے یہودی محلے سے ہوگا۔<ref>ابن کثیر، النهایة في الفتن و الملاحم، ج1 ص128۔</ref>


لفظ '''مسیح دجال [عربی میں '''''المسیح الدجال''''' (= جھوٹا مسیح) طلوع اسلام سے 400 سال قبل سریانی کے لفظ "Mšīḥā Daggālā" سے عربی میں منتقل ہوا ہے جس کا یونانی مترادف لفظ "antichristos"  ہے جس کو فارسی میں '''ضِدِّ [[مسیح]]''' کہا جاتا ہے۔<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔</ref> اسلامی روایات کے مطابق دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ظہور قبل مشرق سے ظاہر ہوگا۔<ref>name="Britannica"۔</ref> وہ بعض حیرت انگیز افعال کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو فریب دے گا۔ وہ [[بیت المقدس]] میں الوہیت کا دعوی کرے گا اور پھر چالیس دن یا چالیس سال تک حکمرانی کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی مسیح]] یا [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] یا ان دونوں کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا۔.۔<ref>name="Britannica"۔</ref>
لفظ '''مسیح دجال''' [عربی میں '''''المسیح الدجال''''' (= جھوٹا مسیح) طلوع اسلام سے 400 سال قبل سریانی کے لفظ "Mšīḥā Daggālā" سے عربی میں منتقل ہوا ہے جس کا یونانی مترادف لفظ "antichristos"  ہے جس کو فارسی میں '''ضِدِّ [[مسیح]]''' کہا جاتا ہے۔<ref>[//en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔</ref> اسلامی روایات کے مطابق دجال [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ظہور قبل مشرق سے ظاہر ہوگا۔<ref>name="Britannica"۔</ref> وہ بعض حیرت انگیز افعال کے ذریعے بڑی تعداد میں لوگوں کو فریب دے گا۔ وہ [[بیت المقدس]] میں الوہیت کا دعوی کرے گا اور پھر چالیس دن یا چالیس سال تک حکمرانی کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی مسیح]] یا [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] یا ان دونوں کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا۔.۔<ref>name="Britannica"۔</ref>


[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔  
[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں کرتے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔


==لغوی معنی==  
==لغوی معنی==
لفظ '''دجال''' مادہ "د ج ل" سے ماخوذ ہے جس کے معنی بہت زیادہ جھوٹے اور فریبی شخص کے ہیں۔<ref>ابن منظور، لسان العرب، ج11، ص236۔</ref>
لفظ '''دجال''' مادہ "د ج ل" سے ماخوذ ہے جس کے معنی بہت زیادہ جھوٹے اور فریبی شخص کے ہیں۔<ref>ابن منظور، لسان العرب، ج11، ص236۔</ref>


سطر 21: سطر 21:
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقین کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>
دجال کی داستان [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے درمیان صرف مکتوبات یوحنا میں مذکور ہے۔ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا ہے کہ "دجال کا تذکرہ سابقین کے ہاں ہوا ہے لیکن وہ آئے گا مستقبل میں"؛ ان ہی روایات میں سے ایک یہ ہے جہاں آپ(ص) نے فرمایا ہے: "...'''<font color = blue>الدَّجَّالَ‏ اسْمُهُ فِی الْأَوَّلِینَ وَ یخْرُجُ فِی الْآخِرِینَ...'''... </font>"۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ج‏2، ص458۔</ref>


[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو اینٹی کرسٹ [Antichrist] (= دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح اینٹی کرسٹوس[antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے:  
[[انجیل]] میں یہ لفظ [[یوحنا]] کے مکتوبات میں مذکور ہے اور کہا گیا ہے کہ جو شخص [[حضرت عیسی علیہ السلام|مسیح]] یا "باپ اور بیٹے" کا انکار کرے وہ دجال ہے۔ اسی بنا پر [[عیسائیت|عیسائیوں]] کی مقدس کتب کے انگریزی تراجم میں اس کو اینٹی کرسٹ [Antichrist] (= دشمن مسیح) کے عنوان سے متعارف کرایا گیا ہے جو یونانی اصطلاح اینٹی کرسٹوس[antichristos] کا مترادف اور ہم معنی ہے۔ جیسا کہ [[یوحنا]] کے مکتوب اول آیت 18 میں کہا گیا ہے:


"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہے کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "جھوٹا ہے سوا عیسی کے مسیح (= یعنی نجات دہندہ) ہونےکا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔
"اے بچو! یہ آخری گھڑی ہے اور جیسا کہ تم نے سنا ہے دجال آرہا ہے، فی الحال بھی بہت سے دجال ظاہر ہوچکے ہیں اور میں اس حقیقت کو جانتا ہے کہ یہ آخری گھڑی ہے"۔ اسی رسالے کی آیات 22 اور 23 میں ہے کہ "جھوٹا ہے سوا عیسی کے مسیح (= یعنی نجات دہندہ) ہونےکا انکار کرے اور وہ دجال ہے جو باپ اور بیٹے کا انکار کرتا ہے"۔
سطر 31: سطر 31:
[[اہل سنت]] کی بہت سے روایات میں دجال کا خروج [[قیامت]] کے بپا ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] کتب حدیث میں صرف چند روایات میں دجال کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[علائم ظہور مہدی(عج)]] کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے جو سند کے لحاظ سے معتبر اور قابل قبول نہیں ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص193۔</ref>
[[اہل سنت]] کی بہت سے روایات میں دجال کا خروج [[قیامت]] کے بپا ہونے کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] کتب حدیث میں صرف چند روایات میں دجال کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[علائم ظہور مہدی(عج)]] کے زمرے میں شمار کیا گیا ہے جو سند کے لحاظ سے معتبر اور قابل قبول نہیں ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص193۔</ref>


[[اہل سنت]] کی روایات میں دجال کے لئے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں:  
[[اہل سنت]] کی روایات میں دجال کے لئے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں:
# ربوبیت اور الوہیت کا دعوی کرتا ہے۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2، ص1360۔</ref>
# ربوبیت اور الوہیت کا دعوی کرتا ہے۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2، ص1360۔</ref>
# طویل عمر کا مالک ہے۔<ref>قشیری نیسابوری، صحیح مسلم، ج8، ص205۔</ref>
# طویل عمر کا مالک ہے۔<ref>قشیری نیسابوری، صحیح مسلم، ج8، ص205۔</ref>
سطر 38: سطر 38:
# اندھے کو بصارت لوٹاتا ہے اور مبروص کو شفا دیتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، مسند، ج5، ص13۔</ref>
# اندھے کو بصارت لوٹاتا ہے اور مبروص کو شفا دیتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، مسند، ج5، ص13۔</ref>
# اس کے پاس جنت اور آگ ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور مردے کو زندہ کرتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، وہی ماخذ، ج5، ص435۔</ref>
# اس کے پاس جنت اور آگ ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور مردے کو زندہ کرتا ہے۔<ref>احمد بن حنبل، وہی ماخذ، ج5، ص435۔</ref>
# وہ لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔<ref>حاکم نیسابوری، المستدرک، ج4، ص 537۔</ref>  
# وہ لوگوں کو قتل کرتا ہے اور پھر زندہ کرتا ہے۔<ref>حاکم نیسابوری، المستدرک، ج4، ص 537۔</ref>
# اس کے پاس سفید پانی کی ایک نہر اور آگ کی ایک نہر ہے۔<ref>طبرانی، معجم الکبیر، ج2، ص56۔</ref>
# اس کے پاس سفید پانی کی ایک نہر اور آگ کی ایک نہر ہے۔<ref>طبرانی، معجم الکبیر، ج2، ص56۔</ref>


===دجال اہل سنت کی روایات میں===  
===دجال اہل سنت کی روایات میں===
[[اہل سنت]] کی روایات میں خروج دجال کو قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے اور دجال سے متعلق زیادہ تر روایات کو [[احمد بن حنبل]] نے اپنی کتاب ''[[مسند احمد بن حنبل|مسند]]'' میں، [[ترمذی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[ابن ماجہ قزوینی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[مسلم بن حجاج]] نے اپنی کتاب ''[[صحیح مسلم|صحیح]]'' میں<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ج4، ص330۔</ref>۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2 ص1304۔</ref>۔<ref>مسلم نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص96۔</ref> نیز [[ابن اثیر]] نے اپنی کتاب "النہایۃ في غریب الحدیث" میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[ابو سعید خدری|ابو سعید خُدری]] اور [[جابر بن عبداللہ انصاری]] سے نقل کی ہیں۔  
[[اہل سنت]] کی روایات میں خروج دجال کو قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے اور دجال سے متعلق زیادہ تر روایات کو [[احمد بن حنبل]] نے اپنی کتاب ''[[مسند احمد بن حنبل|مسند]]'' میں، [[ترمذی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[ابن ماجہ قزوینی]] نے اپنی کتاب ''سنن'' میں، [[مسلم بن حجاج]] نے اپنی کتاب ''[[صحیح مسلم|صحیح]]'' میں<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ج4، ص330۔</ref>۔<ref>ابن ماجه، سنن، ج2 ص1304۔</ref>۔<ref>مسلم نیسابوری، صحیح مسلم، ج2، ص96۔</ref> نیز [[ابن اثیر]] نے اپنی کتاب "النہایۃ في غریب الحدیث" میں [[عبداللہ بن عمر]]، [[ابو سعید خدری|ابو سعید خُدری]] اور [[جابر بن عبداللہ انصاری]] سے نقل کی ہیں۔


===دجال شیعہ منابع و مآخذ میں===  
===دجال شیعہ منابع و مآخذ میں===
دجال کے معنی جھوٹے اور مکار شخص کے ہیں۔ دجال کی اصل داستان [[عیسائیت|عیسائی]] مآخذ میں نقل ہوئی ہے۔ [[انجیل]] میں یہ لفظ بارہا استعمال ہوا ہے اور اس کا تذکرہ "مسیح کے دشمن" (= Antichrist) پر کیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] میں اس کا تذکرہ بہت محدود ہے اور صرف چند ایک روایات میں اس کے خروج کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[ظہور]] کی ایک علامت گردانا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار, ج52, ص 181 اور بعد کے صفحات۔</ref> زیادہ تر [[شیعہ]] محققین نے یہ روایات [[اہل سنت]] کے مآخذ سے نقل کی ہیں۔  
دجال کے معنی جھوٹے اور مکار شخص کے ہیں۔ دجال کی اصل داستان [[عیسائیت|عیسائی]] مآخذ میں نقل ہوئی ہے۔ [[انجیل]] میں یہ لفظ بارہا استعمال ہوا ہے اور اس کا تذکرہ "مسیح کے دشمن" (= Antichrist) پر کیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] میں اس کا تذکرہ بہت محدود ہے اور صرف چند ایک روایات میں اس کے خروج کو [[امام مہدی علیہ السلام]] کے [[ظہور]] کی ایک علامت گردانا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار, ج52, ص 181 اور بعد کے صفحات۔</ref> زیادہ تر [[شیعہ]] محققین نے یہ روایات [[اہل سنت]] کے مآخذ سے نقل کی ہیں۔


[[کامل سلیمان]] بھی [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق والمفترق" اور سیوطی کی ''الحاوی للفتاوی'' وغیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: دجال کے بارے میں مجھے شک ہے کیونکہ اس کے بارے میں منقولہ روایات غیر معتبر ہیں اور ان کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن سے [[رسول اللہ]](ص) اور [[ائمہ]](ع) بری ہیں۔ ان کے درمیان موضوعہ روایات ہیں اور سازشی لوگوں نے ان میں اپنی ریشہ دوانیاں کی ہیں...<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص711۔</ref>
[[کامل سلیمان]] بھی [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق والمفترق" اور سیوطی کی ''الحاوی للفتاوی'' وغیرہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: دجال کے بارے میں مجھے شک ہے کیونکہ اس کے بارے میں منقولہ روایات غیر معتبر ہیں اور ان کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جن سے [[رسول اللہ]](ص) اور [[ائمہ]](ع) بری ہیں۔ ان کے درمیان موضوعہ روایات ہیں اور سازشی لوگوں نے ان میں اپنی ریشہ دوانیاں کی ہیں...<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص711۔</ref>


[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔  
[[شیعہ]] کتب حدیث میں دجال کے خروج اور [[ظہور]] سے قبل اس کے فتنوں کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے؛ صرف ایک اشارہ پایا جاتا ہے اور وہ یہ کہ "دجال [[امام مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں مارا جائے گا" اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ ان روایات میں دجال کے فتنوں، اس کے چہرے اور شکل و شباہت، اس کے پیروکاروں وغیرہ کی طرف کوئی اشارہ نہیں پایا جاتا۔


اگر دجال کی داستان صحیح ہو بھی تو اس کے لئے بیان ہونے والی اکثر خصوصیات افسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ [[قطب الدین راوندی]] نے [[اہل سنت|عامہ]] کے طرق سے نقل کیا ہے کہ اور [[علامہ مجلسی]] نے بھی یہ روایت قطب راوندی سے نقل کی ہے<ref>بحارلانوارج52 ص195۔</ref>۔<ref>قطب راوندی، الخرائج والجرائح، ج3 ص1138۔</ref> اور یہی روایت [[کامل سلیمان]] بھی [[اہل سنت]] کے منابع ''الحاوی للفتاوی''، ''صحیح بخاری''، ''صحیح مسلم''، ''بشارۃ الاسلام'' اور دجال کے بارے میں روایت نقل کرنے والی کتب کے حوالے سے نقل کی ہے<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص714۔</ref> جو کچھ یوں ہے: وایت یوں ہے کہ "[[عبداللہ بن عمر]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]](ع) کے بعد ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا ہے اور میں بھی تمہیں خبردار کرتا ہوں"۔  
اگر دجال کی داستان صحیح ہو بھی تو اس کے لئے بیان ہونے والی اکثر خصوصیات افسانوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ [[قطب الدین راوندی]] نے [[اہل سنت|عامہ]] کے طرق سے نقل کیا ہے کہ اور [[علامہ مجلسی]] نے بھی یہ روایت قطب راوندی سے نقل کی ہے<ref>بحارلانوارج52 ص195۔</ref>۔<ref>قطب راوندی، الخرائج والجرائح، ج3 ص1138۔</ref> اور یہی روایت [[کامل سلیمان]] بھی [[اہل سنت]] کے منابع ''الحاوی للفتاوی''، ''صحیح بخاری''، ''صحیح مسلم''، ''بشارۃ الاسلام'' اور دجال کے بارے میں روایت نقل کرنے والی کتب کے حوالے سے نقل کی ہے<ref>کامل سلیمان، یوم الخلاص، ص714۔</ref> جو کچھ یوں ہے: وایت یوں ہے کہ "[[عبداللہ بن عمر]] نے کہا ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "[[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]](ع) کے بعد ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دجال کے فتنے سے خبردار کیا ہے اور میں بھی تمہیں خبردار کرتا ہوں"۔


دجال کے لغوی معنی کو مد نظر رکھ کر ـ لگتا ہے کہ دجال ایک اسم خاص اور ایک خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو کھوکھلے دعوے کرے اور مختلف اسباب و وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کو دھوکہ اور فریب دینا چاہے وہ دجال ہے۔ چنانچہ بہت سے مسلم دانشور اس لفظ کو ایک اصطلاح عام سمجھتے ہیں اور ہر اس شخص پر اس کا اطلاق کرتے ہیں جو دھوکا، فریب، مکاری اور عیاری کرتے ہیں، حق کو باطل میں مخلوط کرتے ہیں اور باطل کو حق کے لبادے میں لوگوں میں رائج کرتے ہیں اور اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔  
دجال کے لغوی معنی کو مد نظر رکھ کر ـ لگتا ہے کہ دجال ایک اسم خاص اور ایک خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ ہر وہ شخص جو کھوکھلے دعوے کرے اور مختلف اسباب و وسائل بروئے کار لاکر لوگوں کو دھوکہ اور فریب دینا چاہے وہ دجال ہے۔ چنانچہ بہت سے مسلم دانشور اس لفظ کو ایک اصطلاح عام سمجھتے ہیں اور ہر اس شخص پر اس کا اطلاق کرتے ہیں جو دھوکا، فریب، مکاری اور عیاری کرتے ہیں، حق کو باطل میں مخلوط کرتے ہیں اور باطل کو حق کے لبادے میں لوگوں میں رائج کرتے ہیں اور اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔


اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ دجال ایک فرد نہیں بلکہ کئی دجالوں کا ہونا ممکن ہے جو مختلف ادوار میں ظاہر ہوئے ہیں اور فتنہ انگیزیاں کرچکے ہیں اور سست ایمان کے حامل افراد کو حیرت سے دوچار کرچکے ہیں۔ جن روایات میں دجال کے خروج کی طرف اشارہ ہوا ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ "دجال کے خروج سے قبل ستر دجال خروج کریں گے"۔<ref>متقی هندی، کنزالعمال، ج14، ص200۔</ref> اس لحاظ سے دجال کا مسئلہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گویا [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے کچھ عرصہ قبل ایک مکار شخص جاہلی ثقافت کو زندہ رکھنے کی غرض سے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا تاکہ مکر و فریب کے ذریعے لوگوں کو اس الہی اور آسمانی قیام و انقلاب اور اس کی حقیقت اور امام(عج) کی [[امامت]] کی استواری کی نسبت شک و شببہے سے دوچار کردے۔ دجال کے بارے میں افراد نے اپنے ذوق کے مطابق مختلف تجزیئے پیش کئے ہیں اور سب نے احتمال اور ظن و گمان کی بنیاد پر اس کے بارے میں بحث کی ہے۔  
اس لحاظ سے کہا جاسکتا ہے کہ دجال ایک فرد نہیں بلکہ کئی دجالوں کا ہونا ممکن ہے جو مختلف ادوار میں ظاہر ہوئے ہیں اور فتنہ انگیزیاں کرچکے ہیں اور سست ایمان کے حامل افراد کو حیرت سے دوچار کرچکے ہیں۔ جن روایات میں دجال کے خروج کی طرف اشارہ ہوا ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ "دجال کے خروج سے قبل ستر دجال خروج کریں گے"۔<ref>متقی هندی، کنزالعمال، ج14، ص200۔</ref> اس لحاظ سے دجال کا مسئلہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گویا [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور سے کچھ عرصہ قبل ایک مکار شخص جاہلی ثقافت کو زندہ رکھنے کی غرض سے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا تاکہ مکر و فریب کے ذریعے لوگوں کو اس الہی اور آسمانی قیام و انقلاب اور اس کی حقیقت اور امام(عج) کی [[امامت]] کی استواری کی نسبت شک و شببہے سے دوچار کردے۔ دجال کے بارے میں افراد نے اپنے ذوق کے مطابق مختلف تجزیئے پیش کئے ہیں اور سب نے احتمال اور ظن و گمان کی بنیاد پر اس کے بارے میں بحث کی ہے۔


==خروج دجال کب ہوگا==  
==خروج دجال کب ہوگا==
[[علی کورانی]] اپنی کتاب ''[[معجم احادیث المہدی علیہ السلام]]'' میں [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق المفترق'' سے اور وہ سیوطی کی کتاب ''الحاوی للفتاوی'' سے اور وہ [[ابو ہریرہ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "جب [[قسطنطنیہ]] کے غنائم تقسیم ہونگے دجال کے خروج کی خبر [[امام مہدی علیہ السلام]] اور آپ(عج) کے انصار و اصحاب کو پہنچے گی"۔<ref>الکورانی، معجم احادیث الامام مهدی(عج)، ج2 ص50۔</ref>
[[علی کورانی]] اپنی کتاب ''[[معجم احادیث المہدی علیہ السلام]]'' میں [[خطیب بغدادی]] کی کتاب ''المتفق المفترق'' سے اور وہ سیوطی کی کتاب ''الحاوی للفتاوی'' سے اور وہ [[ابو ہریرہ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "جب [[قسطنطنیہ]] کے غنائم تقسیم ہونگے دجال کے خروج کی خبر [[امام مہدی علیہ السلام]] اور آپ(عج) کے انصار و اصحاب کو پہنچے گی"۔<ref>الکورانی، معجم احادیث الامام مهدی(عج)، ج2 ص50۔</ref>


  [[شیخ حر عاملی]] [[سید ہبۃ اللہ موسوی]] کی کتاب ''[[مجموع الرائق]]'' کے حوالے سے اور وہ [[ابو سعید خدری]]، وہ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] اور وہ [[امیرالمؤمنین]] علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ [[ظہور]] سے قبل بہت سی نشانیاں ظاہر ہونگی جن میں سے ایک دجال ہے۔<ref>حر عاملی، اثبات الهداة ج3، ص82 ح 804۔</ref>  
  [[شیخ حر عاملی]] [[سید ہبۃ اللہ موسوی]] کی کتاب ''[[مجموع الرائق]]'' کے حوالے سے اور وہ [[ابو سعید خدری]]، وہ [[جابر بن عبداللہ انصاری]] اور وہ [[امیرالمؤمنین]] علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ [[ظہور]] سے قبل بہت سی نشانیاں ظاہر ہونگی جن میں سے ایک دجال ہے۔<ref>حر عاملی، اثبات الهداة ج3، ص82 ح 804۔</ref>


==مولد==
==مولد==
بعض غیر قطعی و غیر یقینی روایات میں دجال کا مقام پیدائش [[اصفہان]] کا ایک قریہ ہے جس کا نام یہودیہ ہے</ref> بعض روایات میں ہے کہ یا [[سجستان]]<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ص430۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>سید ابن طاؤس، الملاحم و الفتن، ص298۔</ref> میں پیدا ہوگا۔  
بعض غیر قطعی و غیر یقینی روایات میں دجال کا مقام پیدائش [[اصفہان]] کا ایک قریہ ہے جس کا نام یہودیہ ہے</ref> بعض روایات میں ہے کہ یا [[سجستان]]<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الاثر، ص430۔</ref> یا [[خراسان]]<ref>سید ابن طاؤس، الملاحم و الفتن، ص298۔</ref> میں پیدا ہوگا۔




سطر 77: سطر 77:
آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی(عج)]] یا [[حضرت عیسی علیہ السلام|حضرت عیسی(ع)]] کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا اور ایک روایت کے مطابق [[فلسطین]] میں [[بیت المقدس]] کے قریب "لد" کے دروازے کے قریب مارا جائے گا۔<ref>الزام الناصب، ج1ص307۔</ref> ایک روایت میں ہے کہ دجال [[شام]] کے علاقے "عقبہ افیق" میں ہلاک کیا جائے گا۔<ref>نوری طبرسی، نجم الثّاقب، ص400۔</ref>
آخر کار [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی(عج)]] یا [[حضرت عیسی علیہ السلام|حضرت عیسی(ع)]] کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گا اور ایک روایت کے مطابق [[فلسطین]] میں [[بیت المقدس]] کے قریب "لد" کے دروازے کے قریب مارا جائے گا۔<ref>الزام الناصب، ج1ص307۔</ref> ایک روایت میں ہے کہ دجال [[شام]] کے علاقے "عقبہ افیق" میں ہلاک کیا جائے گا۔<ref>نوری طبرسی، نجم الثّاقب، ص400۔</ref>


==پاورقی حاشیے==  
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}


==مآخذ==
==مآخذ==
{{ستون آ|2}}  
{{ستون آ|2}}
* ابن ماجه، محمد بن يزيد القزويني، سنن ابن ماجه، تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع ۔ لبنان بيروت ۔ ہجری قمری۔
* ابن ماجه، محمد بن يزيد القزويني، سنن ابن ماجه، تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقي، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع ۔ لبنان بيروت ۔ ہجری قمری۔
* ابن کثیر، بو الفداء إسماعيل بن عمر القرشي البصري ثم الدمشقي، النهایة / الفتن و الملاحم» ۔ تحقیق د. طه زینی۔ دار النصر للطباعة، الناشر دار الكتب الحديثة، مصر، الطبعة الاول۔  
* ابن کثیر، بو الفداء إسماعيل بن عمر القرشي البصري ثم الدمشقي، النهایة / الفتن و الملاحم» ۔ تحقیق د. طه زینی۔ دار النصر للطباعة، الناشر دار الكتب الحديثة، مصر، الطبعة الاول۔
* ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، ناشر: دار الفکر للطباعة والنشر و التوزیع- دار صادر ۔ بيروت۔ 1410هجری قمری۔  
* ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، ناشر: دار الفکر للطباعة والنشر و التوزیع- دار صادر ۔ بيروت۔ 1410هجری قمری۔
* احمد بن حنبل، مسند احمد وبهامشه منتخب كنز العمال في سنن الاقوال والافعال، دار صادر بيروت۔
* احمد بن حنبل، مسند احمد وبهامشه منتخب كنز العمال في سنن الاقوال والافعال، دار صادر بيروت۔
* البخاری، ابو عبداللہ محمد بن اسمعیل بن ابراہیم بن المغیر الجعفی،صحیح البخاری، اشراف: محمد زهیر الناصر، دار طوق النجاة، مدینه منوره، الطبعة الاولی 1422هجری قمری۔
* البخاری، ابو عبداللہ محمد بن اسمعیل بن ابراہیم بن المغیر الجعفی،صحیح البخاری، اشراف: محمد زهیر الناصر، دار طوق النجاة، مدینه منوره، الطبعة الاولی 1422هجری قمری۔
* پرتوی آملی، مهدی، ریشه‌های تاریخی امثال وحکم۔  
* پرتوی آملی، مهدی، ریشه‌های تاریخی امثال وحکم۔
* الترمذي، ابو عيسى محمد بن عيسى، سنن الترمذي، محقق: عبد الرحمان محمد عثمان، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت الطبعة الثانية 1403هجری قمری / 1983عیسوی۔
* الترمذي، ابو عيسى محمد بن عيسى، سنن الترمذي، محقق: عبد الرحمان محمد عثمان، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت الطبعة الثانية 1403هجری قمری / 1983عیسوی۔
* الحاكم النيسابوري، الحافظ أبو عبد الله، المستدرك على الصحيحين  وبذيله التلخيص للحافظ الذهبي، إشراف د۔ يوسف عبد الرحمن المرعشلى، دار المعرفة بيروت - لبنان۔
* الحاكم النيسابوري، الحافظ أبو عبد الله، المستدرك على الصحيحين  وبذيله التلخيص للحافظ الذهبي، إشراف د۔ يوسف عبد الرحمن المرعشلى، دار المعرفة بيروت - لبنان۔
سطر 101: سطر 101:
* المجلسي، الشيخ محمد باقر، بحار الانوار الجامعة لدرر أخبار الائمة الاطهار، مؤسسة الوفاء ۔ بيروت ۔ لبنان 1403هجری قمری / 1983عیسوی۔
* المجلسي، الشيخ محمد باقر، بحار الانوار الجامعة لدرر أخبار الائمة الاطهار، مؤسسة الوفاء ۔ بيروت ۔ لبنان 1403هجری قمری / 1983عیسوی۔
* المتقى الهندي، علاء الدين علي بن حسام الدين، تصحیح: بكري حياني، مؤسسة الرسالة - بيروت - 1409هجری قمری / 1989عیسوی۔
* المتقى الهندي، علاء الدين علي بن حسام الدين، تصحیح: بكري حياني، مؤسسة الرسالة - بيروت - 1409هجری قمری / 1989عیسوی۔
* محدث قمی، منتهی الآمال، ناشر:موسسه انتشارات هجرت۔ قم ۔ ایران۔  
* محدث قمی، منتهی الآمال، ناشر:موسسه انتشارات هجرت۔ قم ۔ ایران۔
* مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، قم، بوستان، کتاب، 1386هجری شمسی۔
* مرکز فرهنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن، قم، بوستان، کتاب، 1386هجری شمسی۔
* المقدسی الشافعی، یوسف بن یحیی بن علی بن عبدالعزیز، عقد الدرر فی اخبار المنتظر (وهو المهدی(ع)) ۔ تعلیق: مهیب بن صالح البورینی ۔ مکتبة المنار ۔ الاردن - الزرقاء۔ الطبعة الثانیة ۔ 1310هجری قمری/ 1989عیسوی۔
* المقدسی الشافعی، یوسف بن یحیی بن علی بن عبدالعزیز، عقد الدرر فی اخبار المنتظر (وهو المهدی(ع)) ۔ تعلیق: مهیب بن صالح البورینی ۔ مکتبة المنار ۔ الاردن - الزرقاء۔ الطبعة الثانیة ۔ 1310هجری قمری/ 1989عیسوی۔
سطر 110: سطر 110:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==انگریزی مآخذ==  
==انگریزی مآخذ==
<div dir="ltr">
<div dir="ltr">
* [http://en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔
* [http://en.wikipedia.org/wiki/Dajjal English wikipedia]۔
*  Dajjal. Encyclopedia of world religions. Britannica, 2006. 275.  
*  Dajjal. Encyclopedia of world religions. Britannica, 2006. 275.
* First Epistle of John 3:4
* First Epistle of John 3:4
</div>
</div>
گمنام صارف