confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←فضائل اور مناقب: تمیز کاری و اصلاح حوالہ جات) |
||
سطر 85: | سطر 85: | ||
== فضائل اور مناقب== | == فضائل اور مناقب== | ||
[[پیغمبر | [[پیغمبر اکرمؐ]] انہیں یوں خطاب فرماتے تھے: مرحبا اے ابوذر! تم ہمارے [[اہل بیت]] سے ہو۔<ref>طوسی، امالی طوسی، ۱۴۱۴ق، ص۵۲۵؛ طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۹۲ق، ص ۲۵۶.</ref> اور ایک اور جگہ ان کے بارے میں فرماتے ہیں: ابوذر سے زیادہ سچے آدمی پر نہ آسمان کا سایہ پڑا ہے اور نہ ہی زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اندر جگہ دی ہے۔<ref>بحار الانوار، ج ۲۲، ص۴۰۴۔ </ref> ایک اور روایت میں رسول خداؐ نے ابوذر کو زہد اور انکساری میں حضرت عیسی بن مریمؐ سے تشبیہ دی ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۲، ص۴۲۰.</ref> | ||
[[امام | [[امام علیؑ]] سے ابوذر کے بارے میں سوال کیا گیا تو امامؑ نے فرمایا: ان کے پاس ایسا علم ہے جس سے لوگ محروم ہیں اور وہ ایسے علم سے مستفید ہو رہا ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا۔<ref>الاستیعاب، ج ۱، ص ۲۵۵۔ </ref> امیرالمومنینؑ ابوذر کا شمار ان افراد میں کرتے تھے جن کی جنت مشتاق ہے۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۳۰۳.</ref> | ||
[[امام محمد | [[امام محمد باقرؑ]] فرماتے ہیں: [[رسول اللہ|رسول خداؐ]] کے بعد سب لوگ امام علیؑ کو چھوڑ گئے اور آپ کا انکار کیا سوائے تین لوگوں کے، سلمان، ابوذر اور مقداد۔ عمار نے بھی آپؑ کو چھوڑا لیکن دوبارہ آپؑ کی جانب واپس پلٹ آئے۔<ref>مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۱۰.</ref> | ||
[[امام جعفر | [[امام جعفر صادقؑ]] نے ابوذر کی عبادت کے بارے میں فرمایا کہ ابوذر کی بیشتر عبادت غور و فکر تھی ۔۔۔ خدا کے خوف سے اس قدر روئے کہ آنکھیں زخمی ہو گئیں۔<ref>صدوق، الخصال، ۱۴۰۳ق، ص۴۰ و ۴۲.</ref> امام جعفر صادقؑ نے ایک اور روایت میں فرمایا ہے کہ ابوذر کہتے ہیں کہ مجھے تین ایسی چیزیں ملیں جنہیں لوگ ناپسند کرتے ہیں، میں ان کو پسند کرتا ہوں، موت، غربت، بیماری۔ امامؑ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ابوذر کا مطلب یہ ہے کہ موت خدا کی اطاعت میں اس زندگی سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو اور بیماری خدا کی اطاعت میں اس صحت سے بہتر ہے جس میں خدا کی نافرمانی ہو اور غربت خدا کی اطاعت میں اس امیری سے بہتر ہے جس میں خدا کی معصیت ہو۔<ref>کلینی، کافی، ج ۸، ص ۲۲۔ </ref> | ||
شیعہ کتابوں میں، سلمان، مقداد اور عمار کے ساتھ ابوذر غفاری کو اسلام میں موجود چار ارکان میں سے ایک قرار دیا ہے۔<ref>رجال طوسی، | شیعہ کتابوں میں، سلمان، مقداد اور عمار کے ساتھ ابوذر غفاری کو اسلام میں موجود چار ارکان میں سے ایک قرار دیا ہے۔<ref>طوسی، رجال طوسی، ۱۴۱۵ق، ص۵۹۸؛ مفید، الاختصاص، ۱۴۱۴ق، ص۶ و ۷.</ref> [[شیخ مفید]]، [[امام موسی کاظم علیہ السلام]] سے حدیث نقل کرتے ہیں کہ [[قیامت]] کے دن، ایک ندا آئے گی کہ کہاں ہیں رسول خدا (ص) کے وہ حواری جنہوں نے عہد نہیں توڑا تھا؟ تو اس وقت سلمان، مقداد اور ابوذر اپنی جگہ سے اٹھیں گے۔<ref>مفید، الاختصاص، ص ۶۱۔ </ref> | ||
[[آقا بزرگ تہرانی]] نے ابوذر کے حالات زندگی اور فضائل کے بارے میں دو کتابیں، ابو منصور ظفر بن حمدون بادرائی کی کتاب اخبار ابی ذر،<ref> الذریعہ، ج ۱، ص ۳۱۶۔ </ref> اور شیخ صدوق کی کتاب، اخبار ابی ذر الغفاری و فضائلہ<ref>الذریعہ، ج ۱، ص ۳۱۷۔ </ref> کا ذکر کیا ہے۔ | [[آقا بزرگ تہرانی]] نے ابوذر کے حالات زندگی اور فضائل کے بارے میں دو کتابیں، ابو منصور ظفر بن حمدون بادرائی کی کتاب اخبار ابی ذر،<ref>تہرانی، الذریعہ، ج ۱، ص ۳۱۶۔ </ref> اور شیخ صدوق کی کتاب، اخبار ابی ذر الغفاری و فضائلہ<ref>تہرانی، الذریعہ، ج ۱، ص ۳۱۷۔ </ref> کا ذکر کیا ہے۔ | ||
[[سید علی خان مدنی]] ابوذر کے بارے میں یوں لکھتا ہے: وہ بڑے عالم، عبادت گزار و بلند مرتبہ تھے، اور سال میں چار سو دینار غرباء میں تقسیم کرتے تھے اور کوئی چیز ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔<ref>الدرجات الرفیعہ، ص ۲۲۶۔ </ref> | [[سید علی خان مدنی]] ابوذر کے بارے میں یوں لکھتا ہے: وہ بڑے عالم، عبادت گزار و بلند مرتبہ تھے، اور سال میں چار سو دینار غرباء میں تقسیم کرتے تھے اور کوئی چیز ذخیرہ نہیں کرتے تھے۔<ref>مدنی، الدرجات الرفیعہ، ۱۳۹۷ھ، ص ۲۲۶۔ </ref> | ||
[[بحر العلوم]]، ابوذر کو حواریوں میں سے ایک سمجھتے ہیں جو سید المرسلین کی راہ پر چلے، اور اہل | [[بحر العلوم]]، ابوذر کو حواریوں میں سے ایک سمجھتے ہیں جو سید المرسلین کی راہ پر چلے، اور اہل بیتؑ کے فضائل بیان کرنے اور ان کے دشمنوں کے عیوب اور نقص بیان کرنے میں بڑے سخت تھے۔<ref>بحرالعلوم، الفوائد الرجالیہ، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۴۹.</ref> | ||
ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبر (ص) کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہ لیا تھا۔ حق کی راہ میں، الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں خوار نہ کر سکی۔<ref>حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref> | ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبر (ص) کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہ لیا تھا۔ حق کی راہ میں، الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں خوار نہ کر سکی۔<ref>اصفہانی، حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref> | ||
==امام علی (ع) سے دوستی== | ==امام علی (ع) سے دوستی== |