گمنام صارف
"ابوذر غفاری" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام علی(ع) سے دوستی
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 85: | سطر 85: | ||
ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبر (ص) کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہ لیا تھا۔ حق کی راہ میں، الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں خوار نہ کر سکی۔<ref>حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref> | ابو نعیم اصفہانی کہتا ہے: ابوذر نے حضرت پیغمبر (ص) کی خدمت کی اور اصول سیکھے اور باقی سب کچھ ترک کیا۔ ابوذر نے اسلام اور اللہ کی شریعت کے نازل ہونے سے پہلے بھی کبھی سود نہ لیا تھا۔ حق کی راہ میں، الزام لگانے والے کبھی ان پر کوئی الزام نہیں لگا سکے اور حکومتی طاقت کبھی انہیں خوار نہ کر سکی۔<ref>حلیہ الاولیاء، ج ۱، ص ۱۵۶ و ۱۵۷۔ </ref> | ||
==امام علی(ع) سے دوستی== | ==امام علی (ع) سے دوستی== | ||
اربلی ایک روایت نقل کرتا ہے کہ ابوذر نے [[امام علی]] (ع) کو اپنا وصی بنایا اور کہا: خدا کی قسم میں نے برحق امیرالمومنین (ع) کو وصیت کی ہے۔ خدا کی قسم وہ ایسی بہار ہے کہ جس کے ساتھ سکون ملتا ہے اگرچہ تم لوگوں سے جدا ہو گیا اور ان سے خلافت کا حق چھین لیا گیا۔<ref>کشف الغمہ، ج ۱، ص ۳۵۳۔</ref> [[ابن ابی الحدید]] لکھتا ہے: ابوذر نے ربذہ میں [[ابن رافع]] سے کہا کہ بہت جلد ایک فتنہ ایجاد ہو گا، پس خدا سے ڈرو اور [[علی بن ابی طالب]] (ع) کی حمایت کرو۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ج ۱۳، ص ۲۲۸۔ </ref> ان کی حضرت علی (ع) سے دوستی اور محبت کی یہ حد تھی کہ رات کی تاریکی میں حضرت فاطمہ (س) کے جنازے کی تشییع میں شرکت کی۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۱۵۔ </ref> | اربلی ایک روایت نقل کرتا ہے کہ ابوذر نے [[امام علی]] (ع) کو اپنا وصی بنایا اور کہا: خدا کی قسم میں نے برحق امیرالمومنین (ع) کو وصیت کی ہے۔ خدا کی قسم وہ ایسی بہار ہے کہ جس کے ساتھ سکون ملتا ہے اگرچہ تم لوگوں سے جدا ہو گیا اور ان سے خلافت کا حق چھین لیا گیا۔<ref>کشف الغمہ، ج ۱، ص ۳۵۳۔</ref> [[ابن ابی الحدید]] لکھتا ہے: ابوذر نے ربذہ میں [[ابن رافع]] سے کہا کہ بہت جلد ایک فتنہ ایجاد ہو گا، پس خدا سے ڈرو اور [[علی بن ابی طالب]] (ع) کی حمایت کرو۔<ref>شرح نہج البلاغہ، ج ۱۳، ص ۲۲۸۔ </ref> ان کی حضرت علی (ع) سے دوستی اور محبت کی یہ حد تھی کہ رات کی تاریکی میں حضرت فاطمہ (س) کے جنازے کی تشییع میں شرکت کی۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج ۲، ص ۱۱۵۔ </ref> | ||