گمنام صارف
"ابو الفرج اصفہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مقاتل الطالبیین
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 56: | سطر 56: | ||
===مقاتل الطالبیین=== | ===مقاتل الطالبیین=== | ||
{{اصلی| مقاتل الطالبیین}} | {{اصلی| مقاتل الطالبیین}} | ||
کتاب مقاتل الطالبیین عربی زبان میں 19 ابواب اور 216 حصوں پر مشتمل ہے جس میں امام علیؑ کے والد حضرت ابو طالبؑ کی نسل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔<ref> عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> [[جعفر بن ابی طالب]]، [[امام علیؑ]]، [[امام حسنؑ]]، [[امام حسینؑ]]، [[صاحب فخ]]، [[امام کاظمؑ]] اور [[امام رضاؑ]] کی [[شہادت]] کی تفصیلات کتاب مقاتل الطالبیین کے عمدہ حصوں میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref> عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> یہ کتاب حدیثی انداز میں تدوین ہوئی ہے اور ابو الفرج اصفہانی نے اسے تقریبا 30 سال کی عمر یعنی [[سنہ 313 ہجری قمری|313ھ]] میں لکھی ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۵؛ عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> [[شیخ مفید]] اپنی [[کتاب الارشاد]] میں مقاتل الطالبیین | کتاب مقاتل الطالبیین عربی زبان میں 19 ابواب اور 216 حصوں پر مشتمل ہے جس میں امام علیؑ کے والد حضرت ابو طالبؑ کی نسل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔<ref> عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> [[جعفر بن ابی طالب]]، [[امام علیؑ]]، [[امام حسنؑ]]، [[امام حسینؑ]]، [[صاحب فخ]]، [[امام کاظمؑ]] اور [[امام رضاؑ]] کی [[شہادت]] کی تفصیلات کتاب مقاتل الطالبیین کے عمدہ حصوں میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref> عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> یہ کتاب حدیثی انداز میں تدوین ہوئی ہے اور ابو الفرج اصفہانی نے اسے تقریبا 30 سال کی عمر یعنی [[سنہ 313 ہجری قمری|313ھ]] میں لکھی ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۱۹ق، ص۵؛ عادل، «ابو الفرج اصفہانی و ترجمہ مقاتل الطالبیین»، ص۴۸۔</ref> [[شیخ مفید]] نے اپنی [[کتاب الارشاد]] میں مقاتل الطالبیین سے بہت ساری احادیث کو نقل کیا ہے۔<ref> خانجانی، «منابع شیخ مفید در گزارشہای تاریخی»، ص۲۷-۳۰۔</ref> [[رسول جعفریان]] کے مطابق ابو الفرج اصفہانی نے اس کتاب کی [[احادیث]] کو عموما احمد بن عبید اللہ ثقفی کی کتاب "المبیضۃ فی أخبار آل ابی طالب" اور مقاتل الطالبیین نامی ایک اور کتاب سے نقل کیا ہے جسے محمد بن علی بن حمزہ علوی نے تحریر کیا ہے۔<ref> جعفریان، «علی بن محمد نوفلی و کتاب الأخبار او»، ص۳۵۹۔</ref> | ||
یہ کتاب جامعیت اور نقل [[روایات]] میں دقت کے سبب بہت سے علماء کے نزدیک مورد توجہ قرار پائی ہے۔ یہاں تک کہ شیخ مفید جیسے عالم نے اسے منابع اصلی کے طور پر ذکر کیا ہے۔<ref> خانجانی، منابع شیخ مفید در گزارشهای تاریخی، تاریخ اسلام در آینه پژوهش، پاییز۱۳۸۷، شماره۱۹.</ref> | |||
===الأغانی=== | ===الأغانی=== |