گمنام صارف
"ابو الفرج اصفہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←زندگی نامہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 33: | سطر 33: | ||
ابوالفرج اصفہانی نے بچپن اور نوجوانی میں بغداد میں مختلف علوم حاصل کئے<ref> امین، أعیان الشیعہ، ۱۴۰۶، ج۸، ص۱۹۸۔</ref> اور عالم جوانی میں [[موسیقی]]، [[تاریخ]]، [[احادیث]] اور اشعار کی طرف راغب ہوئے۔ بہت سارے مورخین من جملہ یاقوت حموی، ابن خلکان، ثعالبی اور [[ابن ندیم]] نے مختلف علوم میں ان کی منزلت سے متعلق گفتگو کی ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۱۵-۱۶۔</ref> تنوخی نے جن علوم میں آپ مہارت رکھتے تھے کا ذکر کرنے کے بعد تصریح کی ہے کہ تمام علماء کا تسلط اور شعراء کی ظرافت ان میں جمع تھیں۔<ref> تنوخی، نشوار المحاضرۃ و أخبار المذاکرۃ، ۱۳۹۱ق، ج۴، ص۱۰۔</ref> | ابوالفرج اصفہانی نے بچپن اور نوجوانی میں بغداد میں مختلف علوم حاصل کئے<ref> امین، أعیان الشیعہ، ۱۴۰۶، ج۸، ص۱۹۸۔</ref> اور عالم جوانی میں [[موسیقی]]، [[تاریخ]]، [[احادیث]] اور اشعار کی طرف راغب ہوئے۔ بہت سارے مورخین من جملہ یاقوت حموی، ابن خلکان، ثعالبی اور [[ابن ندیم]] نے مختلف علوم میں ان کی منزلت سے متعلق گفتگو کی ہے۔<ref> ابو الفرج اصفہانی، الأغانی، ۱۹۹۴م، ج۱، ص۱۵-۱۶۔</ref> تنوخی نے جن علوم میں آپ مہارت رکھتے تھے کا ذکر کرنے کے بعد تصریح کی ہے کہ تمام علماء کا تسلط اور شعراء کی ظرافت ان میں جمع تھیں۔<ref> تنوخی، نشوار المحاضرۃ و أخبار المذاکرۃ، ۱۳۹۱ق، ج۴، ص۱۰۔</ref> | ||
[[عز الدولہ دیلمی]] کے وزیر مہلبی نے انہیں | [[عز الدولہ دیلمی]] کے وزیر مہلبی نے انہیں بغداد طلب کرکے اپنا مشاور اور خاص خدمت گزاروں میں سے قرار دیا۔<ref> ابن خلکان، وفیات الاعیان، ۱۳۶۴ش، ج۳، ص۳۰۸؛ ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۲۶، ص۱۴۴؛ یاقوت حموی، معجم الادبا، ۱۹۹۳م، ج۱۳، ص۱۰۰۔</ref> چنانچہ ابو حیان توحیدی لکھتے ہیں کہ ابو الفرج [[رکن الدولہ]] کا کاتب بھی تھا۔<ref> ابو حیان توحیدی، أخلاق الوزیرین، ۱۹۹۲م، ص۴۲۱۔</ref> | ||
آپ نے [[4 ذی | آپ نے [[4 ذی الحجہ]] [[سنہ 356 ہجری قمری|356ھ]]<ref> ابن خلکان، وفیات الاعیان، ۱۳۶۴ش، ج۳، ص۳۰۸؛ خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۳۹۸؛ صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰، ج۲۱، ص۱۶؛ صفدی، صرف العین، ۱۴۲۵ق، ج۲، ص۷؛ امین، أعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۸، ص۱۹۸۔</ref> یا [[سنہ 357 ہجری قمری|357ھ]] بغداد میں وفات پائی اور وہیں پر سپرد خاک گئے گئے۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعۃ، ۱۴۰۸ق، ج۲۱، ص۳۷۶۔</ref> | ||
==مذہب== | ==مذہب== |