مندرجات کا رخ کریں

"التفسیر و المفسرون (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 28: سطر 28:


== مضامین ==
== مضامین ==
"التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب" علوم قرآن میں لکھی گئی کتاب ہے جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے مقدمہ میں کتاب کا مقصد اور اس کی خصوصیات ذکر کی گئی ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۳۔</ref> خود مصنف کی تصریح کے مطابق یہ کتاب جامعہ الازہر مصر کے استاد محمدحسین ذہبی کی کتاب "التفسیر و المفسرون" اور عبدالحلیم نجار کی کتاب "مذاہب التفسیر الإسلامی" کے جواب میں لکھی گئی ہے چونکہ آیت اللہ معرفت کے مطابق ان کتابوں میں [[اسلام]] اور [[شیعہ|تشیع]] کے خلاف غیر واقع مطالب لکھے گئے ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۔</ref>
التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب علوم قرآن میں لکھی گئی کتاب ہے جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے مقدمہ میں کتاب کا مقصد اور اس کی خصوصیات ذکر کی گئی ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۳۔</ref> خود مصنف کی تصریح کے مطابق یہ کتاب جامعہ الازہر [[مصر]] کے استاد محمد حسین ذہبی کی کتاب التفسیر و المفسرون اور عبدا لحلیم نجار کی کتاب مذاہب التفسیر الإسلامی کے جواب میں لکھی گئی ہے چونکہ آیت اللہ معرفت کے مطابق ان کتابوں میں [[اسلام]] اور [[شیعہ|تشیع]] کے خلاف غیر واقع مطالب تحریر کئے گئے ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۔</ref>


کتاب کی پہلی جلد کے تین ابواب میں تفسیر کی تعریف، شرایط اور اقسام کے علاوہ تفسیر کا تأویل کے ساتھ رابطہ اور قرآن کریم کے انداز سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۳-۱۶۸۔</ref> اس جلد کے دوسرے تین ابواب میں تفسیر قرآن کی تاریخ کے ضمن میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]]، صحابہ کرام اور [[تابعین]] کے دور میں قرآن کی تفسیر پر بحث کرتے ہوئے اس سلسلے میں [[اہل البیت علیہم السلام|اہلبیتؑ]] کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۶۹-۵۶۵۔</ref> اس جلد کی آخری اور  ساتویں فصل تابعین کے بعد کے مشہور [[مفسرین]] کے بارے میں ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ۳۱۳-۴۵۲۔</ref> اس فصل کا خاتمہ کتاب کی دوسری جلد کے شروع میں تحریر موجود ہے۔<ref> معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۷۔</ref>
کتاب کی پہلی جلد کے تین ابواب میں تفسیر کی تعریف، شرایط اور اقسام کے علاوہ تفسیر کا تأویل کے ساتھ رابطہ اور قرآن کریم کے انداز سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۳-۱۶۸۔</ref> اس جلد کے دوسرے تین ابواب میں تفسیر قرآن کی تاریخ کے ضمن میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]]، صحابہ کرام اور [[تابعین]] کے دور میں قرآن کی تفسیر پر بحث کرتے ہوئے اس سلسلے میں [[اہل البیت علیہم السلام|اہلبیتؑ]] کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۶۹-۵۶۵۔</ref> اس جلد کی آخری اور  ساتویں فصل تابعین کے بعد کے مشہور [[مفسرین]] کے بارے میں ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ۳۱۳-۴۵۲۔</ref> اس فصل کا خاتمہ کتاب کی دوسری جلد کے شروع میں تحریر موجود ہے۔<ref> معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۷۔</ref>
گمنام صارف