مندرجات کا رخ کریں

"التفسیر و المفسرون (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 29: سطر 29:
آیت اللہ محمد ہادی معرفت(1349-1427ھ) [[شیعہ]] حدیث‌ شناس، فقیہ اور مفسر قرآن کریم ہیں۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۷۷ و ۱۸۱۔</ref> آپ نے کتاب التفسیر والمفسرون کے علاوہ بھی قرآن کریم کے بارے میں متعدد کتابیں تحریر کی ہیں من جملہ ان میں [[التمہید فی علوم القرآن (کتاب)|التمہید فی علوم القرآن]]،<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۲۔</ref> [[التفسیر الأثری الجامع]]،<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۹۵۔</ref> [[شبہات و ردود حول القرآن]]<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۹۔</ref> اور [[صیانۃ القرآن من التحریف]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۷۔</ref> وی ہمچنین آثاری در فقہ و اصول فقہ دارد۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۱-۱۸۲۔</ref>
آیت اللہ محمد ہادی معرفت(1349-1427ھ) [[شیعہ]] حدیث‌ شناس، فقیہ اور مفسر قرآن کریم ہیں۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۷۷ و ۱۸۱۔</ref> آپ نے کتاب التفسیر والمفسرون کے علاوہ بھی قرآن کریم کے بارے میں متعدد کتابیں تحریر کی ہیں من جملہ ان میں [[التمہید فی علوم القرآن (کتاب)|التمہید فی علوم القرآن]]،<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۲۔</ref> [[التفسیر الأثری الجامع]]،<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۹۵۔</ref> [[شبہات و ردود حول القرآن]]<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۹۔</ref> اور [[صیانۃ القرآن من التحریف]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۷۔</ref> وی ہمچنین آثاری در فقہ و اصول فقہ دارد۔<ref>بہجت‌پور، «سیری در زندگی علمی آیت اللہ معرفت»، ص۱۸۱-۱۸۲۔</ref>


== مضامین ==<!--
== مضامین ==
«التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب» کتابی در موضوع علوم قرآنی کہ در دو جلد بہ چاپ رسیدہ است۔ این کتاب با مقدمہ‌ای کہ شامل علت نگارش کتاب و ویژگی‌ہای آن است، آغاز می‌شود۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۳۔</ref> بنابر تصریح [[محمدہادی معرفت|آیت اللہ معرفت]]، این کتاب، پاسخی است بہ کتاب‌ہای «التفسیر و المفسرون»، نوشتہ محمدحسین ذہبی (۱۳۳۳-۱۳۹۷ق) از اساتید [[دانشگاہ الازہر]]، و نیز «مذاہب التفسیر الإسلامی»، نوشتہ عبدالحلیم نجار کہ بہ باور محمدہادی معرفت، مطالبی غیرواقعی و خلاف [[اسلام]] و [[شیعہ|تشیع]] را در آثار خود آوردہ‌اند۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۔</ref>
"التفسیر و المفسرون فی ثوبہ القشیب" علوم قرآن میں لکھی گئی کتاب ہے جو دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے مقدمہ میں کتاب کا مقصد اور اس کی خصوصیات ذکر کی گئی ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۳۔</ref> خود مصنف کی تصریح کے مطابق یہ کتاب جامعہ الازہر مصر کے استاد محمدحسین ذہبی کی کتاب "التفسیر و المفسرون" اور عبدالحلیم نجار کی کتاب "مذاہب التفسیر الإسلامی" کے جواب میں لکھی گئی ہے چونکہ آیت اللہ معرفت کے مطابق ان کتابوں میں [[اسلام]] اور [[شیعہ|تشیع]] کے خلاف غیر واقع مطالب لکھے گئے ہیں۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۴۔</ref>


سہ فصل از جلد اول کتاب، دربارہ تعریف، شرایط و انواع تفسیر است و ہمچنین رابطہ تفسیر با تأویل و نیز شیوہ بیان قرآن کریم، بیان شدہ است۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۳-۱۶۸۔</ref> سہ فصل دیگر جلد اول، حاوی بررسی سیر تاریخی تفسیر قرآن کریم است کہ تاریخ تفسیر در دوران [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]]، صحابہ، و [[تابعین]] ذکر شدہ و ہمچنین نقش [[اہل البیت علیہم السلام|اہلبیت(ع)]] در تفسیر قرآن کریم، تبیین شدہ است۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۶۹-۵۶۵۔</ref> سرانجام، فصل ہفتم جلد اول، دربارہ [[مفسران]] مشہور در دورہ پس از تابعین است۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ۳۱۳-۴۵۲۔</ref> با این حال، تتمہ این فصل، در ابتدای جلد دوم گنجاندہ شدہ است۔<ref> معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۷۔</ref>
کتاب کی پہلی جلد کے تین ابواب میں تفسیر کی تعریف، شرایط اور اقسام کے علاوہ تفسیر کا تأویل کے ساتھ رابطہ اور قرآن کریم کے انداز سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۳-۱۶۸۔</ref> اس جلد کے دوسرے تین ابواب میں تفسیر قرآن کی تاریخ کے ضمن میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]]، صحابہ کرام اور [[تابعین]] کے دور میں قرآن کی تفسیر پر بحث کرتے ہوئے اس سلسلے میں [[اہل البیت علیہم السلام|اہلبیتؑ]] کے کردار پر روشنی ڈالی گئی ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ص۱۶۹-۵۶۵۔</ref> اس جلد کی آخری اور  ساتویں فصل تابعین کے بعد کے مشہور [[مفسرین]] کے بارے میں ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۱، ۳۱۳-۴۵۲۔</ref> اس فصل کا خاتمہ کتاب کی دوسری جلد کے شروع میں تحریر موجود ہے۔<ref> معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۷۔</ref>


جلد دوم کتاب التفسیر و المفسرون، شامل دو بخش است؛<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۲۰و ۳۵۴۔</ref> بخش اول، دربارہ [[تفسیر نقلی|تفسیر اثری یا نقلی]] است کہ محمدہادی معرفت در این بخش، بہ بیان ضعف‌ہا و ہمچنین جعل و [[اسرائیلیات]] در تفسیر نقلی پرداختہ، و نیز مہمترین تفاسیر روایی شیعہ و اہل سنت از [[قرن سوم ہجری قمری|قرن سوم]] ہجری را معرفی کردہ است۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲،ص۲۱-۳۴۷۔</ref> بخش دوم، حاوی مطالبی دربارہ روش تفسیر اجتہادی، تفاسیر [[تفسیر فقہی|فقہی]]، [[تفسیر علمی|علمی]]، [[تفسیر ادبی|ادبی]]، لغوی، [[تفسیر ترتیبی|ترتیبی]]، [[تفسیر موضوعی|موضوعی]]، اجتماعی و [[تفسیر عرفانی|عرفانی]] است۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>
اس کتاب کی دوسری جلد دو حصوں پر مشتمل ہے؛<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج۲، ص۲۰و ۳۵۴۔</ref> پہلا حصہ [[تفسیر روائی|تفسیر اثری یا نقلی]] کے بارے میں ہے جس میں مصنف نے تفسیر کی اس قسم میں موجود خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے جعلیات اور [[اسرائیلیات]] پر محققانہ گفتگو کی ہیں اور اس حصے کے آخر میں [[تیسری صدی ہجری|تیسری صدی]] سے اب تک کی شیعہ اور اہل سنت مشہور روائی تفاسیر کا تعارف کیا گیا ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲،ص۲۱-۳۴۷۔</ref> اس جلد کا دوسرا حصہ [[تفسیر اجتہادی|اجتہادی]]، [[تفسیر فقہی|فقہی]] ، [[تفسیر علمی|علمی]]، [[تفسیر ادبی|ادبی]]، لغوی، [[تفسیر ترتیبی|ترتیبی]]، [[تفسیر موضوعی|موضوعی]]، اجتماعی اور [[تفسیر عرفانی|عرفانی]] تفسیر کے طریقہ کار پر مشتمل ہے۔<ref>معرفت، التفسیر و المفسرون،۱۴۱۸ق، ج۲، ص۳۵۴-۵۸۷۔</ref>


== ویژگی‌ہا و نقد‌ہا ==
== خصوصیات اور نقائص ==<!--
استفادہ از منابع گستردہ، نوآوری، دفاع از تشیع و توجہ بہ اسرائیلیات، برخی از ویژگی‌ہای مثبت کتاب التفسیر والمفسرون دانستہ شدہ است۔ ہمچنین عدم توجہ کافی بہ مکاتب تفسیری در نقاط مختلف، و نیز عدم انعکاس تلاش‌ہای تفسیری ائمہ(ع) در مدینہ، برخی از نقدہایی است کہ متوجہ کتاب شدہ است۔ برخی از ویژگی‌ہا و محاسن کتاب، عبارتند از:
استفادہ از منابع گستردہ، نوآوری، دفاع از تشیع و توجہ بہ اسرائیلیات، برخی از ویژگی‌ہای مثبت کتاب التفسیر والمفسرون دانستہ شدہ است۔ ہمچنین عدم توجہ کافی بہ مکاتب تفسیری در نقاط مختلف، و نیز عدم انعکاس تلاش‌ہای تفسیری ائمہ(ع) در مدینہ، برخی از نقدہایی است کہ متوجہ کتاب شدہ است۔ برخی از ویژگی‌ہا و محاسن کتاب، عبارتند از:


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم