مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 5: سطر 5:
سنہ تین ہجری کو قبیلہ بنی سلیم اور قبیلہ غطفان کے بعض لوگ مدینہ پر حملہ کرنے اکھٹے ہوئے اور یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی<ref>ابن سعد،الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰.</ref>پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ابی‌مکتوم]]<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> یا ایک روایت کے مطابق محمد بن مسلمہ انصاری<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۷۷.</ref> یا سباع بن عرفطہ غفاری<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> کو مدینہ میں اپنا جانشین بنا لیا اور خود ایک لشکر لیکر ان کی جانب نکل پڑے<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> جس کا سپہ سالار امام علیؑ تھے<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> لیکن مسلمانوں کا لشکر پہنچنے سے پہلے بنی سلیم اور غطفان کے لوگ وہاں سے جا چکے تھے۔ رسول اللہ نے دشمن کی حالت سے آگاہ ہونے کے لیے اپنے افراد کو بلندیوں پر بھیجا اور بعض اونٹ چرانے والے اور بعض چرواہوں سے ان کی ملاقات ہوئی جن میں یسار نامی ایک جوان بھی تھا۔ اصحاب نے ان کو اونٹوں سمیت اپنے ساتھ لے آیا اور رسول اللہؐ کو پیش کیا۔ مسلمان مدینہ واپس لوٹے اور صرار کے مقام پر مال غنیمت تقسیم کیا۔ اور یسار چونکہ نماز پڑھتا تھا تو اس لیے اسے پیغمبر اکرمؐ کے حصے میں رکھ دیا۔ آپؐ نے پھر یسار کو آزاد کیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۳.</ref>
سنہ تین ہجری کو قبیلہ بنی سلیم اور قبیلہ غطفان کے بعض لوگ مدینہ پر حملہ کرنے اکھٹے ہوئے اور یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی<ref>ابن سعد،الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰.</ref>پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ابی‌مکتوم]]<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> یا ایک روایت کے مطابق محمد بن مسلمہ انصاری<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۷۷.</ref> یا سباع بن عرفطہ غفاری<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> کو مدینہ میں اپنا جانشین بنا لیا اور خود ایک لشکر لیکر ان کی جانب نکل پڑے<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> جس کا سپہ سالار امام علیؑ تھے<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> لیکن مسلمانوں کا لشکر پہنچنے سے پہلے بنی سلیم اور غطفان کے لوگ وہاں سے جا چکے تھے۔ رسول اللہ نے دشمن کی حالت سے آگاہ ہونے کے لیے اپنے افراد کو بلندیوں پر بھیجا اور بعض اونٹ چرانے والے اور بعض چرواہوں سے ان کی ملاقات ہوئی جن میں یسار نامی ایک جوان بھی تھا۔ اصحاب نے ان کو اونٹوں سمیت اپنے ساتھ لے آیا اور رسول اللہؐ کو پیش کیا۔ مسلمان مدینہ واپس لوٹے اور صرار کے مقام پر مال غنیمت تقسیم کیا۔ اور یسار چونکہ نماز پڑھتا تھا تو اس لیے اسے پیغمبر اکرمؐ کے حصے میں رکھ دیا۔ آپؐ نے پھر یسار کو آزاد کیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۳.</ref>


== زمان ==
==تاریخ==
منابع تاریخی، غَزوه قرقرة الکدر را پس از [[غزوه سویق]] دانسته‌اند.<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۷۴؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۱-۱۸۲.</ref> برخی از تاریخ‌نویسان زمان این واقعه را [[شوال]] سال دوم قمری<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> و  برخی دیگر [[محرم (ماه)|محرم]] سال سوم قمری گزارش کرده‌اند.<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> از زمان حرکت پیامبر از [[مدینه]] تا برگشت او به آنجا ۱۵ روز طول کشیده است.<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref>
تاریخی مصادر نے غَزوہ قرقرۃ الکدر کو [[غزوہ سویق]] قرار دیا ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۷۴؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۱-۱۸۲.</ref>بعض مورخین نے شوال، دوسری ہجری کو اس واقعے کی تاریخ قرار دیا ہے<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> جبکہ بعض نے محرم تین ہجری کو قرار دیا ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۲؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref>رسول اللہ کا مدینہ سے نکل کر مدینہ واپس لوٹنے تک 15 دن لگے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,753

ترامیم