مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 3: سطر 3:


==واقعہ==
==واقعہ==
سنہ تین ہجری کو قبیلہ بنی سلیم اور قبیلہ غطفان کے لوگ مدینہ پر حملہ کرنے اکھٹے ہوئے تو اس  سوم قمری عده‌ای از دو قبیله بنی‌سلیم و غطفان جمع شده‌ بودند تا به مدینه حمله کنند، خبر آنان به پیامبر رسید<ref>ابن سعد،الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰.</ref> پیامبر [[ابن ابی‌مکتوم]]<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> و به روایتی محمد بن مسلمه انصاری<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۷۷.</ref> یا سباع بن عرفطه غفاری<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> را به جانشینی خود در مدینه منصوب کرد و با سپاهی به سوی آنان حرکت کرد.<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> پرچمدار سپاه مسلمانان [[امام علی(ع)]] بود.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> پیش از ورود لشکر مسلمانان، سپاهیان بنی سلیم و غطفان آنجا را ترک کرده بودند. پیامبر نیروهای خود را برای اطلاع از وضعیت دشمن به ارتفاعات فرستاد. آنان با تعدادی شترچران و چوپان مواجه شدند که در میان آنها نوجوانی به نام یسار بود. [[صحابه]]، آنان را به همراه شتران در اختیار پیامبر(ص) قرار دادند. مسلمانان به مدینه بازگشتند و در منزل صرار غنائم را تقسیم کردند، آنان یسار را چون [[نماز]] می‌خواند، در سهم پیامبر قرار دادند. پیامبر نیز او را آزاد کرد.<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۳.</ref>
سنہ تین ہجری کو قبیلہ بنی سلیم اور قبیلہ غطفان کے بعض لوگ مدینہ پر حملہ کرنے اکھٹے ہوئے اور یہ خبر پیغمبر اکرمؐ تک پہنچی<ref>ابن سعد،الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰.</ref>پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ابی‌مکتوم]]<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۳۱۰؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> یا ایک روایت کے مطابق محمد بن مسلمہ انصاری<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۷۷.</ref> یا سباع بن عرفطہ غفاری<ref>ابن هشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج۲، ص۴۳.</ref> کو مدینہ میں اپنا جانشین بنا لیا اور خود ایک لشکر لیکر ان کی جانب نکل پڑے<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> جس کا سپہ سالار امام علیؑ تھے<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳.</ref> لیکن مسلمانوں کا لشکر پہنچنے سے پہلے بنی سلیم اور غطفان کے لوگ وہاں سے جا چکے تھے۔ رسول اللہ نے دشمن کی حالت سے آگاہ ہونے کے لیے اپنے افراد کو بلندیوں پر بھیجا اور بعض اونٹ چرانے والے اور بعض چرواہوں سے ان کی ملاقات ہوئی جن میں یسار نامی ایک جوان بھی تھا۔ اصحاب نے ان کو اونٹوں سمیت اپنے ساتھ لے آیا اور رسول اللہؐ کو پیش کیا۔ مسلمان مدینہ واپس لوٹے اور صرار کے مقام پر مال غنیمت تقسیم کیا۔ اور یسار چونکہ نماز پڑھتا تھا تو اس لیے اسے پیغمبر اکرمؐ کے حصے میں رکھ دیا۔ آپؐ نے پھر یسار کو آزاد کیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۸۳.</ref>


== زمان ==
== زمان ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,753

ترامیم