گمنام صارف
"عمرو بن عبدود" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
== عمرو کے وجود میں تشکیک == | == عمرو کے وجود میں تشکیک == | ||
[[اہل سنت]] عالم اور [[سلفی]] تفکر کے بانی [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود میں تشکیک اور تردید ایجاد کی ہے ۔<ref>ابن تیمیہ، منهاج | [[اہل سنت]] عالم اور [[سلفی]] تفکر کے بانی [[ابن تیمیہ]] نے عمرو بن عبدود کے وجود میں تشکیک اور تردید ایجاد کی ہے ۔<ref>ابن تیمیہ، منهاج السنۃ النبویۃ، 1406ھ،ج8، ص105-110۔</ref> اس کے خیال میں [[بدر]] اور [[احد]] اور اسی طرح دیگر [[غزووں]] اور [[سریوں]] میں عمرو بن عبدود کا کوئی نام و نشان نہیں ہے اور اس کے متعلق [[جنگ خندق]] میں جو کچھ نقل کیا گیا ہے، اس میں سے کچھ بھی صحیحین، یعنی [[صحیح مسلم]] اور [[صحیح بخاری]] میں نقل نہیں ہوا ہے ۔<ref> ابن تیمیہ، منهاج السنۃ النبویۃ، 1406ھ،ج8، ص109۔</ref> اس کے باوجود عمرو بن عبدود کی غزوہ خندق میں موجودگی تاریخ طبری<ref> طبری، تاریخ الطبري، 1387 شمسی،ج2، ص573۔</ref> اور ذہبی کی تاریخ الاسلام<ref>ذهبی، تاریخ الإسلام، 1410ھ،ج2، ص290۔</ref> جیسے تاریخی منابع میں ذکر کی گئی ہے اور [[اہل سنت]] عالم حاکم نیشاپوری نے کتاب المستدرک علی الصحیحین میں عمرو بن عبدود کی غزوہ [[بدر]] میں موجودگی اور زخمی ہونے کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے۔<ref> الحاکم النیسابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ،ج3، ص34، ح4329۔</ref> اسی طرح تاریخی منابع میں صحابی پیغمبرؐ [[حسان بن ثابت]] کے امام علیؑ کے ہاتھوں عمرو کے قتل ہونے سے متعلق کچھ فخریہ اشعار<ref> ابن ہشام، السیرة النبویۃ، دار المعرفۃ، ص268-269۔</ref> اور اسی طرح عمرو کے ہمراہ خندق پار کرنے والے اس کے ساتھیوں مسافع بن عبد مناف<ref> ابن ہشام، السیرة النبویۃ، دار المعرفۃ، ج2، ص266-267۔</ref> اور ھبیرہ بن وھب<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، دار المعرفۃ، ج2، ص267-268۔</ref> اور عمرو کی بہن<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ھ،ج1، ص106-109۔</ref> کے اس کے سوگ میں کچھ اشعار نقل کیے گئے ہیں۔ | ||
بعض محققین نے ابن تیمیہ کی تشکیک و تردید کا ہدف [[امام علیؑ]] کے فضائل کا انکار قرار دیا ہے ۔<ref> | بعض محققین نے ابن تیمیہ کی تشکیک و تردید کا ہدف [[امام علیؑ]] کے فضائل کا انکار قرار دیا ہے ۔<ref> | ||
جمعی از نویسندگان، امام علی(ع)، سازمان حج و زیارت، ج2، ص148۔</ref> | جمعی از نویسندگان، امام علی(ع)، سازمان حج و زیارت، ج2، ص148۔</ref> |